ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )ایک دن ایک بچہ گھر کے اندر کھیل رہا تھا کھیل کے دوران اس سے کھڑکی کا شیشہ ٹوٹ گیا شیشہ ٹوٹنے کی آواز سن کر باپ فوراً آیا اور غصے سے پوچھا یہ شیشہ کس نے توڑا گھر والوں نے بتایا کہ یہ بیٹے نے کیا ہے جو درمیانی عمر کا تھا
باپ کو غصہ آیا اس نے زمین سے ایک موٹی لکڑی اٹھائی اور غصے میں بچے کو مارنا شروع کر دیا بچہ روتا رہا چلاتا رہا لیکن باپ کو ہوش نہ رہا جب مار پیٹ ختم ہوئی تو بچہ چپ چاپ اپنے بستر پر چلا گیا تھکن اور درد کے ساتھ اس نے پوری رات ڈر اور گھبراہٹ میں گزار دی
صبح ہوئی تو ماں بیٹے کو جگانے آئی تو دیکھا اس کی دونوں ہاتھوں کا رنگ بدل چکا ہے ماں نے زور سے چیخ ماری باپ بھی دوڑا آیا اور وہی حالت دیکھ کر حیران رہ گیا دونوں فوراً بچے کو اسپتال لے گئے
ڈاکٹر نے معائنہ کرنے کے بعد بتایا کہ اس کی دونوں ہتھیلیوں میں زہر پھیل چکا ہے کیونکہ لکڑی جس سے مارا گیا تھا اس میں پرانے زنگ آلود کیل لگے ہوئے تھے جو باپ کو غصے میں نظر نہ آئے
اب زہر جسم میں پھیلنے کا خطرہ تھا ڈاکٹر نے کہا اگر فوراً فیصلہ نہ کیا گیا تو ہاتھ کے بعد بازو اور پھر پورا جسم متاثر ہو سکتا ہے اور بچہ جان سے بھی جا سکتا ہے باپ نے روتے ہوئے اجازت دی اور بچے کے دونوں ہاتھ کاٹدیے گئے
بچہ ہوش میں آیا تو خالی کلائیوں کو دیکھ کر حیران رہ گیا باپ کی طرف دیکھا اور لرزتی آواز میں کہا بابا مجھے معاف کر دو میں آئندہ کچھ نہیں توڑوں گا بس میرے ہاتھ واپس دے دو
یہ منظر باپ برداشت نہ کر سکا وہ غم اور ندامت کے بوجھ تلے اسپتال کی عمارت سے کود کر اپنی زندگی کا خاتمہ کر بیٹھا
سبق
جب بھی بچوں سے کوئی غلطی ہو جائے تو برداشت کا دامن نہ چھوڑیں کیونکہ ایک لمحے کا غصہ پوری زندگی کی ندامت بن سکتا ہے
بچے اگر کوئی چیز توڑ بھی دیں تو وہ دوبارہ آ سکتی ہے لیکن ایک بچپن ایک ہاتھ ایک جان کبھی واپس نہیں آ سکتی
اللہ تعالیٰ نے بچوں کو ہماری زندگی کی زینت کہا ہے ان پر ہاتھ اٹھانے سے پہلے سوچا کریں کہ اگر ہاتھ کاٹنا پڑے تو کیا ہم جی سکیں گے
اس پیغام کو عام کریں تاکہ کوئی اور باپ ماں ایسی غلطی نہ دہرائے