جرمنی کے شہر برلن میں افتخار عثمانی کی
کتاب ” چکڑ” چھولے کی تقریب رونمائی کا انعقاد
برلن،جرمن (ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔وسیم بٹ)جرمنی کے شہر برلن میں پاکستان کے مشہور و معروف ڈرامہ سیریل پری ذاد کے ایک ہٹ کردار کمالی یعنی افتخار احمد عثمانی کی کتاب “چکڑ چھولے” کی تقریب رونماٸی ہوئ۔
تقریب میں پاکستانی کمیونٹی کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور کتاب “چکڑ چھولے “کو خوب پذیرائی ملی۔
برلن جرمن (وسیم بٹ )پاکستان کے مشہور و معروف اداکار، ڈرامہ نگار ادیب مصنف ، شاعر اور وی لاگر افتخار احمد عثمانی ان دنوں یورپ کے دورے پر ہیں جہاں وہ اپنی تصنیف کردہ کتاب” چکڑ چھولے” کی رونماٸی میں مصروف ہیں۔
یورپ کے مختلف ممالک کی سیر کرتے کرتے اب وہ جرمنی میں موجود ہیں جہاں ان کی کتاب “چکڑ چھولے “کی رونمائی کی ایک تقریب منعقد کی گئی۔جس میں پاکستانی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے مختلف مکاتب فکر کے افراد نے شرکت کی۔
تقریب کا اہتمام محمود بیٹھک اور بزم ادب برلن نے کیا تھا۔
افتخار احمد کی کتاب چکڑ چھولے کو خوب پذیرائی ملی اور تقریب میں شریک افراد نے افتخار احمد کی موجودگی کو خوب انجوائے کیا۔
میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے افتخار احمد عثمانی کا کہنا تھا کہ
یوں اس طرح یورپ میں آکر اپنی کتاب چکڑ چھولے کی رونمائی اور پھر اس کی یوں پذیرائی دیکھ کر بے حد خوش ہوں۔
میں پہلی بار یورپ آیا ہوں اور یہاں پاکستانی کمیونٹی کے لوگوں سے مل کر مجھے بے حد اچھا لگ رہا ہے اور خوشی اس بات کی ہے کہ یہ لوگ نہ صرف پری ذاد کے کمالی کو جانتے ہیں بلکہ یہ اس وی لاگر کو بھی جانتے ہیں جو صبح صبح لاہور کے کسی بھی باغ میں کھڑا ہوکر آواز لگاتا ہے۔
میری کتاب” چکڑ چھولے” کا یہ چھٹا ایڈیشن ہے جس کی رونماٸی یہاں یورپ میں ہورہی ہے۔
یورپ کے کئی ممالک سے ہوتا ہوا آج میں جرمنی پہنچا ہوں۔
یہاں کے لوگوں سے مل کر لگ ہی نہیں رہا کہ پہلی دفعہ ان سے ملاقات ہورہی ہے۔
تقریب کے آرگنائزر عبدالحئ گجر نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ افتخار احمد ہمارے ملک کا ایک جانا مانا نام ہے۔
ان کی اداکاری اور ان کے لکھے گئے ڈرامے یہاں جرمنی تک میں لوگ پسند کرتے ہیں ۔
آج کی یہ تقریب اسی حوالے سے افتخار احمد عثمانی کے اعزاز میں منعقدہ کی گئ تھی ،
ان کی کتاب “چکڑ چھولے” کو بھی یہاں توقع سے زیادہ پذیرائی ملی۔
دیگر آرگنائزرز میں محمود درویش اور سرور غزالی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ
افتخار احمد جو کہ اس وقت یورپ کے دورے پر آئے ہوئے تھے تو ہم نے سوچا کہ کیوں نہ ہم بھی ان کی صحبت سے فائدہ اٹھائیں اور ان کے تجربات سے کچھ استفادہ حاصل کریں۔
ہمیں فخر ہے کہ یہاں جرمنی میں ہمیں ان کی میزبانی کا شرف حاصل ہوا.