حضرت آدم علیہ السلام کا قصہ
آدم کی تخلیق کی ابتداء:
انتخاب۔۔۔محمد جاوید عظیمی
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ انتخاب۔۔۔محمد جاوید عظیمی)جب اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان بنائے تو فرشتوں سے فرمایا: “میں زمین میں ایک خلیفہ بنانے والا ہوں”۔ فرشتوں نے عرض کیا: “کیا تو اس میں ایسا بنائے گا جو فساد انگیزی کرے اور خونریزی کرے؟” اللہ نے فرمایا: “میں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے”۔
مٹی کا جمع کیا جانا:اللہ نے فرشتے بھیجے جو زمین سے مختلف رنگوں کی مٹی لائے: سفید، سیاہ، سرخ اور زرد۔ یہ مٹی مکہ کے علاقے سے لائی گئی۔ اس مٹی کو گوندھا گیا، پھر ایک مدت تک چھوڑ دیا گیا حتیٰ کہ وہ “صالصال کالفخار” (گارے کی طرح خشک مٹی) بن گئی۔
روح پھونکنا اور فرشتوں کو سکھانا:
اللہ نے آدم کی مٹی میں اپنی روح پھونکی اور آدم زندہ ہو گئے۔ پھر اللہ نے آدم کو تمام چیزوں کے نام سکھائے۔ فرشتوں سے پوچھا تو وہ نہ بتا سکے۔ آدم علیہ السلام نے سب نام بتا دیے۔ اس پر اللہ نے فرمایا: “کیا میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ میں آسمانوں اور زمین کی وہ باتیں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے؟”
فرشتوں کا سجدہ:
اللہ نے فرشتوں کو حکم دیا: “آدم کو سجدہ کرو”۔ تمام فرشتوں نے سجدہ کیا سوائے ابلیس کے جو جنوں میں سے تھا۔ اس نے تکبر کیا اور کہا: “میں اس سے بہتر ہوں، تو نے مجھے آگ سے بنایا ہے اور اسے مٹی سے”۔ ابلیس کے انکار پر اللہ نے اس پر لعنت کی اور جنت سے نکال دیا۔
جنت میں آدم و حوّا:
آدم علیہ السلام کو جنت میں رکھا گیا۔ وہاں ان کے لیے حوّا علیہا السلام کو ان کی پسلی سے پیدا کیا گیا۔ اللہ نے فرمایا: “اے آدم! تم اور تمہاری بیوی جنت میں رہو اور جہاں سے چاہو کھاؤ، مگر اس درخت کے قریب مت جانا ورنا ظالموں میں سے ہو جاؤ گے”۔
شیطان کی ورغلانا:
ابلیس نے قسم کھا کر کہا: “میں تمہیں ضرور گمراہ کروں گا”۔ اس نے دونوں کو پھسلایا اور کہا: “تمہیں ہمیشگی مل جائے گی اور بادشاہی مل جائے گی”۔ یوں دونوں درخت کے پھل سے کھا گئے۔ ان کی شرمگاہیں ان پر ظاہر ہو گئیں اور وہ جنت کے پتوں سے ڈھکنے لگے۔
توبہ اور نزولِ ارضی:
آدم علیہ السلام نے اپنے رب سے کلمات سیکھے اور توبہ کی: “اے ہمارے رب! ہم نے اپنی جانوں پر ظلم کیا، اگر تو نے ہمیں معاف نہ کیا اور ہم پر رحم نہ کیا تو ہم نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو جائیں گے”۔ اللہ نے توبہ قبول فرمائی، مگر فرمایا: “تم سب زمین اتر جاؤ، تمہارے لیے زمین میں ٹھہرنا اور ایک وقت تک فائدہ اٹھانا ہے۔ وہیں تم جیو گے، وہیں مرو گے اور وہیں سے دوبارہ نکالے جاؤ گے”۔
زمین پر زندگی:
-
نزول کی جگہ: مختلف روایات کے مطابق آدم ہند (سری لنکا) کے پہاڑ پر اترے اور حوّا جدہ میں۔ بعد میں میدانِ عرفات میں ملاقات ہوئی۔
-
پہلی قربانی: آدم علیہ السلام کے بیٹوں ہابیل (چرواہا) اور قابیل (کسان) نے قربانی پیش کی۔ ہابیل کی قربانی قبول ہوئی، قابیل کی نہیں۔ حسد میں قابیل نے ہابیل کو قتل کر دیا۔
-
وحی و ہدایت: اللہ نے آدم کو 10 صحیفے عطا فرمائے جن میں توحید، نماز، روزہ، حج اور دیگر احکام تھے۔
-
اولاد: روایات کے مطابق آدم علیہ السلام کی 40 بار جوڑیاں پیدا ہوئیں۔ کل اولاد کی تعداد 40,000 بتائی جاتی ہے۔
وصال اور تدفین:
آدم علیہ السلام 930 سال (کچھ روایات میں 1000 سال) زندہ رہے۔ جبرائیل علیہ السلام نے غسل دیا، کفن پہنایا۔ نماز جنازہ فرشتوں نے پڑھائی۔ کوہِ ابوقبیس (مکہ) میں دفن ہوئے۔ طوفانِ نوح کے بعد ان کی باقیات بیت المقدس لائی گئیں۔
ماخذ: قرآن پاک (سورۃ البقرہ، الاعراف، الحجر، بنی اسرائیل، طہٰ، ص) اور صحیح احادیث و قصص الانبیاء کی معتبر کتابیں۔
۔
![]()

