حضرت بایزید بسطامی اور خواجہ ابو الحسن خرقانی
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )حضرت بایزید بسطامی رحمۃ اللہ علیہ کا دستور تھا کہ سال میں ایک مرتبہ مزارات شہداء کی زیارت کے لیے جایا کرتے تھے۔ اور جب خرقان کی پاک سرزمین پر اپنے قدم رکھتے تو فضا میں منہ اوپر اٹھا کر سانس کھینچتے جیسے کوئی خوشبو سونگھنے کے لیے سانس کھینچتا ہے۔ جب بھی خرقان میں آتے اسی طرح کرتے تھے۔ ایک مرتبہ ایک مرید نے پوچھا کہ ”آپ کو کس چیز کی خوشبو آرہی ہے۔ آپ کسی چیز کی خوشبو سونگھتے ہیں۔ ہمیں تو کسی چیز کی خوشبو نہیں آرہی ہے۔“ آپ نے فرمایا ”مجھے اس سرزمین خرقان سے ایک مرد حق کی خوشبو آرہی ہے۔“ (نظم مثنوی)
بعد چندیں سال می زاید شہے
می زند بر آسمان خود گہے
کچھ سال بعد ایک بادشاہ پیدا ہوگا جس کی پرواز آسمان پر ہوگی۔
رویش از گلزار حق گلگوں بود
از من واندر مکان افزوں بود
اس کا چہرہ گلزار حق سے پھول کی طرح ہوگا اور وہ مجھ سے مرتبہ و مکاں میں زیادہ ہوگا۔
چیست نامش؟ گفت نامش بوالحسن
حلیہ اش واگفت ابرو و ذقن
اس کا نام ابوالحسن ہوگا اور اس کا ابرو اور ٹھوڑی تمام حسین ہوگی۔
یہ حضرت بایزید بسطامی رحمۃ اللہ علیہ کے قول کا خلاصہ تھا کہ اس سرزمین خرقان سے مرد قلندر پیدا ہوگا جس کا نام ابوالحسن خرقانی ہوگا اور مجھ سے مرتبہ میں کئی گنا زیادہ ہوگا۔ اور وہ کاشتکاری کرے گا جس کے ذریعے اپنے اہل و عیال کی رزق حلال سے پرورش کرے گا۔
جب حضرت خواجہ ابوالحسن خرقانی رحمۃ اللہ علیہ کی پیدائش ہوئی، اس وقت خواجہ بایزید بسطامی رحمۃ اللہ علیہ فوت ہوچکے تھے۔ اور حضرت خواجہ ابوالحسن خرقانی تقریباً بیس سال تک بعد نماز عشاء روزانہ حضرت بایزید بسطامی کی مزار اقدس پر پہنچ کر یہ دعا کرتے کہ ”یا اللہ جو مرتبہ تونے بایزید بسطامی رحمۃ اللہ علیہ کو عطا کیا ہے وہی مجھے بھی عطا فرمادے“ اس دعا کے بعد خرقان واپس آکر نماز فجر ادا کرتے، اور آپ کے ادب کا یہ عالم تھا کہ بسطام سے اس نیت سے الٹ پاؤں واپس ہوتے کہ کہیں حضرت بایزید بسطامی رحمۃ اللہ علیہ کی مزار کی بے ادبی نہ ہوجائے۔ اسی طرح بارہ سال گذر گئے لیکن اپنے معمول کو نہیں چھوڑا۔ ایک رات آپ نے حضرت بایزید بسطامی کی مزار سے آواز سنی کہ اے ابوالحسن اب تیرا بھی دور آگیا۔ خواجہ ابوالحسن خرقانی نے عرض کیا ”میں تو قطعی امی ہوں امی ہونے کی وجہ سے علم شرعیہ سے ناواقف ہوں اس لیے میری ہمت افزائی فرمائیے۔“ ندا آئی کہ ”مجھے جو کچھ مرتبہ حاصل ہوا ہے وہ صرف تمہاری بدولت حاصل ہوا ہے۔“ خواجہ ابو الحسن خرقانی نے جواب دیا ”آپ تو مجھ سے کئی سال پہلے رخصت ہوچکے ہیں“ قبر سے آواز آئی کہ ”یہ قول تمہارا درست ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ جب بھی میں سرزمین خرقان سے گذرتا تھا تو اس سرزمین پر آسمان تک نور ہی نور نظر آتا تھا اور میں اپنی ایک ضرورت کے تحت تیس سال تک دعا کرتا رہا لیکن قبول نہ ہوئی اور مجھ کو یہ حکم دیا گیا کہ ”تو اس نور کو ہماری بارگاہ میں شفیع بناکر پیش کر تو تمہاری دعا قبول کرلی جائے گی۔“ چنانچہ اس حکم پر عمل ہونے سے دعا قبول ہوگئی۔ اس واقعے کے بعد جب ابوالحسن خرقانی خرقان واپس ہوئے تو صرف 24 یوم میں مکمل قرآن کریم ختم کرلیا۔ لیکن بعض روایات میں ہے کہ حضرت بایزید بسطامی رحمۃ اللہ علیہ کے مزار سے ندا آئی کہ سورۃ فاتحہ سے شروع کرو اور جب آپ نے شروع کی تو خرقان پہنچنے تک پورا قرآن ختم کرلیا۔
![]()

