امریکی صدر جو بائیڈن نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس کے حملوں کا ایک مقصد سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کومعمول پرلانے کے عمل کو سبوتاژ کرنا تھا۔
چندہ جمع کرنے کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جو بائیڈن نے کہا کہ حماس کو پتا تھا کہ وہ جلد ہی سعودی قیادت کے ساتھ بیٹھ کر اس معاملے پر بات کرنے والے تھے۔
بائیڈن نے تصدیق کی کہ انہوں نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ میں زمینی جنگ چھیڑنے کے عمل کو ملتوی کرے تاکہ مذاکرات کے نتیجے میں مزید یرغمالیوں کی رہائی ممکن ہوسکے۔
خیال رہے کہ حماس نے اسرائیل پر حملے کے دوران یرغمال بنائے گئے افراد میں سے 2 امریکی خواتین کو رہا کر دیا ہے
عرب میڈیا کے مطابق حماس کا کہنا ہے کہ دونوں خواتین کو قطری حکومت کے ساتھ ایک معاہدے کے تحت انسانی بنیادوں پر رہا کیا گیا۔
حماس نے بتایا کہ قطر اور مصر کے ساتھ مل کر “شہری” یرغمالیوں کی رہائی کیلئے کام کر رہے ہیں۔
حماس کی جانب سے رہا کی گئی امریکی ماں بیٹی غزہ سرحد پر اسرائیلی نمائندے کے حوالے کی گئیں جہاں سے انہیں اسرائیل کے فوجی اڈے پر لایا گیا۔
اسرائیلی فوجی اڈے پر رہائی پانے والی خواتین کا خاندان ان کا پہلے سے منتظر تھا، عالمی ریڈ کراس نے یرغمالیوں کواسرائیل تک پہنچانے میں مدد کی۔
حماس کی جانب سے امریکی شہریوں کو رہا کیے جانے پر امریکی صدر جو بائیڈن نے خوشی کا اظہار کیا جبکہ امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ 2 سو افراد میں سے یہ پہلی رہائی ہے، اس سلسلے میں مدد کرنے پر قطر کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
امریکی وزیرخارجہ نے کہا کہ اب بھی 10 امریکی لاپتا ہیں جن میں سے بعض یرغمال ہیں، تمام یرغمال افراد کو فوری، بغیر شرائط کے رہا کیا جائے۔
قطر نے یرغمالیوں کی رہائی میں اپنے کردار کی تصدیق کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ مزید یرغمالی بھی رہا کیے جائیں گے۔