Daily Roshni News

خاندانی نظام کی تباہی میں عمل دخل

خاندانی نظام کی تباہی میں عمل دخل

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )خاندانی نظام کی تباہی میں جہاں بیرونی قوتوں کا عمل دخل شامل ہے، وہیں بھرپور انداز میں ہماری اندرونی غفلتوں اور برے رویوں کا کردار بھی شامل ہے۔

ہم دیگر محرکات پر تو بات کرتے ہیں مگر اپنے گھروں میں اٹھنے والی اس سڑاند پر بات نہیں کرتے جس کی بدبو نے  نئی نسل کا دماغ بند کر رکھا یے اور وہ اب خاندانی نظام سے بھاگتی ہے۔

میں بس ان میں سے کچھ بیان کر دیتی ہوں پڑھنے والے تانے بانے خود ہی بن لیں گے۔

1۔ خواتین کی غلیظ سیاست اور گونگی بدمعاشی۔

2۔ مردوں کی مجرمانہ خاموشی

3۔ کس ایک پر پورے گھر کا بوجھ

4۔ کسی ایک خاتون جس کا بیک گراونڈ کمزور ہو اس پر شدید دباو

5۔ چالیں، سازشیں، بناوٹیں اور منافقت و حسد جیسے ناسور

6۔ اولاد کے درمیان فرعونیت کی حد تک موازنہ و مقابلہ

7۔ بزرگوں کی جاہلانہ روش اور ہٹلر بازی

8۔ جس کی لاٹھی اس کی بھینس پر عمل کرتے ہوئے گھروں میں طاقت ور اور بدتہذیب کا قبضہ

9۔ غیبت و چغلی کا روزنامہ

10۔ اپنے اپنے ذاتی مفادات کی جنگ

یقین کریں زیادہ تر خاندان اس وقت بالکل عالمی سیاست کا مناظر پیش کر رہے ہوتے ہیں۔ ایک اسر.ائیل ہوتا ہے ایک امریکہ ایک برطانیہ اور کچھ مسلم ممالک کی طرح خاموش تماشائی، کوئی بھارت کی طرح مکار چاپلوس۔۔۔۔۔

یہ سب مل کر کسی ایک کو فلسطین.ی بنا دیتے ہیں۔۔۔۔

پھر اس فلسطین.ی کے بچے بھی سب کے غلام ہوتے ہیں۔۔۔۔۔

اسکول کالجز میں جا کر ان گھرانوں کے بچے ایسے ساتھی تلاش کرتے ہیں جن کے ہاں خاندانی نظام ہی نہ ہو سب اپنے الگ دنیا میں رہتے ہوں۔۔۔۔۔

ان ہی گھرانوں میں سے ننھی ننھی کاکیاں انسٹاگرام پر کاکی فیمنسٹ بن جاتی ہیں۔۔۔۔۔ جو سوشل میڈیا پر نہیں ہیں وہ بھی اندرونی دنیا میں وہ ہی خیالات رکھنے لگتی ہیں جو کہ ایک فیمنسٹ کے ہوتے ہیں، ان گھروں کے لڑکے اپنے لیے پناہ تلاش کر لیتے ہیں کسی باہر ملک میں۔ بیرون ملک جانے کی وجوہات میں سے ایک اہم ترین وجہ یہ بھی ہے کہ وہ اس اذیت سے بھاگنا چاہتے ہیں جو انہوں نے بچپن سے برداشت کی یے۔

اس کا حل یہ نہیں کہ خاندانی نظام کو مکمل ختم کر دیا جائے، حل یے تربیت و تزکیہ اور خود احتسابی۔ اپنے اپنے مزاج و رویے کی ذمہ داری اور مظلومیت کی نفسیات سے چھٹکارا۔۔۔۔۔ وہ کیوں نہیں سمجھتا ہے سے زیادہ (میں کیا کر سکتی/ کرسکتا ہوں ان حالات میں) پر توجہ۔

خواتین گھروں میں رشتوں سے مخلص ہوجائیں،  خاموش فتنہ گیری چھوڑ دیں اور مرد گھروں میں مجرموں کی طرح خاموش تماشائی نہ بنیں، گھر میں عدل کی فضا قائم کرنے کے لیے ہمت اور فہم سے کام لیں۔ خواتین مردوں کو کمانے کی مشین نہ سمجھیں گھر کا سربراہ ہی سمجھیں۔ مرد خواتین کے اکسانے پر نہیں شریعت کی راہنمائی سے فیصلے کریں۔ شریعت کو گھر میں فہم و فراست سے نافذ کریں۔ اس کے لیے انہیں بنیادی علم دین سیکھنا ہوگا اور اپنے گھر کی خواتین کو بھی سیکھانا ہوگا، محض علم نہیں ساتھ تربیت بھی۔

سب ایک دوسرے کی اہمیت و حیثیت کو تسلیم کریں۔ اپنے مفادات سے بڑھ کر تعلق نبھانے کو ترجیح دیں۔ خواتین خاص طور پر آپسی معاملات میں اپنے یزیدی جذبات کو قابو میں رکھیں، جب ان کے جذبات ان پر حاوی ہوتے ہیں تو یہ کسی کو بھی نہیں بخشتیں اپنے اوپر سہے گئے ظلم کا حساب کسی اور سے نہ لیں، خاص طور پر شفقت و کرم کی نظریں اپنے بچوں کے علاوہ گھر کے دیگر بچوں پر بھی ڈالیں، تنہائی میں انہیں اپنی اصلیت نہ دیکھائیں، بڑوں کے اعمال کا بدلہ ان بچوں سے نہ لیں۔

یہ باتیں بہت تلخ ہیں ان کو ہضم کریں تاکہ ان مسائل پر کام کر سکیں۔

ورنہ اپنی نسلوں کو ذہنی امراض کا شکار ہوتا ہوا دیکھیں، معاشرے میں بے راہ و روی بڑھتی ہوئی دیکھیں، خاندانی نظام کی تباہی دیکھیں اور آنکھیں بند کر لیں۔

فیض عالم

#highlighteveryone

#highlights #tarbiyah #kids #familysystem #HomeSweetHome #muslimas

Loading