Daily Roshni News

خطاب حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی -عرس قلندر بابا اولیاء رحمۃ اللہ علیہ 2024۔۔پہلا حصہ

خطاب حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی –

عرس قلندر بابا اولیاء رحمۃ اللہ علیہ 2024

پہلا حصہ

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ خطاب حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی – )السلام علیکم

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

قابل صد احترام بزرگو, دوستو، بھائیو، ماؤں، بہنوں، بیٹیو اور تمام حاضرین مجلس السلام علیکم و رحمۃ اللہ

اللہ تعالیٰ آپ کو یہاں وہاں دنیاؤں میں، جنت میں، اللہ تعالیٰ کے حضور میں قائم اور خوشگوار زندگی عطا فرمائے۔ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ آپ سب حضرات مرشد کریم قلندر بابا اولیاء کی مجلس میں تشریف لائے ۔۔

موسم کی ناہمواری کے باوجود آپ نے دینی جذبے کو برقرار رکھا اور دامے، درمے، سخنے، پیدل چل کر، گاڑیوں میں، جہازوں میں آکر حضور قلندر بابا اولیاء رحمۃ اللہ علیہ کی مجلس میں آپ نے بہترین عقیدت و محبت و الفت کے ساتھ قدم رکھا اللہ تعالیٰ آپ کو آپ کے تمام متعلقین کو، دوستوں کو بچوں کو تمام ماؤں اور بہنوں کو تمام بیٹیوں کو خوش رکھے اور آپ کو اھدنا الصراط المستقیم کے پلیٹ فارم پر قائم رکھے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو خوش رکھے اس موسم میں آپ نے تکلیف برداشت کی اس کے لیے میں فقیر، عاجز دعاگو ہوں کہ اللہ تعالیٰ آپ کو عرفان نفس اور عرفان الٰہی عطا فرمائے اور ہم سب کو ابدال حق، ممثل کائنات، صدر و صدور حضرت محمد عظیم برخیا قلندر بابا اولیاء کی تعلیمات سے آراستہ کرے اللہ تعالیٰ ہم سب کو آخری نبی حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، اللہ کے دوست، اللہ کی تعلیمات کے امین، اللہ تعالیٰ سے قرب کی فضیلت پانے والے عظیم آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہمیں شفاعت نصیب ہو اور ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کو خلوص دل اور حضور قلبی سے یاد کریں حضور پاکی صلی کی تعلیمات وہ ہیں جو اللہ تعالیٰ نے جبریل علیہ السلام کے ذریعے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پیش کیں اللہ تعالیٰ مجھے آپ کو اور تمام مسلمانوں کو اور عالم دنیا و آخرت میں سکون و عافیت عطا فرمائے اور ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین

تلاوت

اعوذباللہ من الشیطان الرجیم

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ(1) الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ(2) مٰلِكِ یَوْمِ الدِّیْنِﭤ(3) اِیَّاكَ نَعْبُدُ وَ اِیَّاكَ نَسْتَعِیْنُﭤ(4) اِهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ(5) صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْهِمْ ﴰ غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْهِمْ وَ لَا الضَّآلِّیْنَ(7) (سورہ فاتحہ)

 آمین

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

الٓمّٓ(1) ذٰلِكَ الْكِتٰبُ لَا رَیْبَ ﶈ فِیْهِ ۚۛ-هُدًى لِّلْمُتَّقِیْنَ(2) الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِالْغَیْبِ وَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَ(3) وَ الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِمَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْكَ وَ مَاۤ اُنْزِلَ مِنْ قَبْلِكَۚ وَ بِالْاٰخِرَةِ هُمْ یُوْقِنُوْنَﭤ(4) اُولٰٓىٕكَ عَلٰى هُدًى مِّنْ رَّبِّهِمْۗ وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ(5) (سورہ بقرہ)

اِنَّ رَحْمَتَ اللّٰهِ قَرِیْبٌ مِّنَ الْمُحْسِنِیْنَ(اعراف -56)

مَّا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا۔ (الاحزاب- 40)

اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّؕ-یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا(احزاب-56)

اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلٰی اِبْرَاهِيْمَ وَعَلٰی اٰلِ اِبْرَاهِيْمَ اِنَّكَ حَمِيْدٌ مَّجِيْدٌ

اَللّٰهُمّ بَارِكْ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلٰی اِبْرَاهِيْمَ وَعَلٰی اٰلِ اِبْرَاهِيْمَ اِنَّكَ حَمِيْدٌ مَّجِيْدٌ

(صحیح بخاری 3370)

سُبْحٰنَ رَبِّكَ رَبِّ الْعِزَّةِ عَمَّا یَصِفُوْنَ(180)وَ سَلٰمٌ عَلَى الْمُرْسَلِیْنَ(181)وَ الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ(182) (الصفت)

برحمتک یا ارحم الراحمین

محترم اساتذہ کرام، نہایت مکرم اور محترم بزرگان کرام میرے دوستو، میرے رفیقو، میرے بھائیو، میرے بزرگو میرے بچو، بہنو، میری بیٹیو، میرے برخوردار ہونہار بچو

السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

میں بظاہر ایک کمزور ناتواں آدمی نظر آتا ہوں لیکن مرشد کریم میرے آقا، میرے مولا، میری جان میرے دل کا نور آخری وقت میں جب وہ اس دنیا سے دوسرے عالم میں تشریف لے جا رہے تھے تو میں اپنے مرشد اپنے آقا کی خدمت میں حاضر تھا تو مجھے میرے مرشد نے نصیحتیں فرمائیں۔ ان نصیحتوں کو جو میری ذات سے متعلق تھیں ان میں سے ایک میں آپ کے گوش گزار کرنے کی سعادت حاصل کرتا ہوں

ابدال حق، ممثل کائنات، میرے آقا، میرے دوست، میری جان نے فرمایا ۔۔ خواجہ صاحب اب آپ نا سید ہیں نا پٹھان ہیں نہ شیخ ہیں نہ انصاری ہیں نہ قریشی ہیں، اس وقت کے بعد آپ کی ذات، برادری، حیثیت، سب چمار کی ہے اور چمار پر آسمان سے بیگار اترتی ہے۔ آپ سمجھ گئے میں کیا کہہ رہا ہوں؟؟ میں نے چشم پرنم سے عرض کیا بے شک آپ نے جو کچھ ارشاد فرمایا آئندہ میری ذات چمار، سڑکوں پر جھاڑو دینے والا اور بلا مذہب و ملت اللہ کی مخلوق کی خدمت کرنے والا ایک عاجز بندہ بن کر اس دنیا میں رہوں گا۔

اللہ تعالیٰ آپ سب حضرات کو عمر عطا فرمائے، صحت عطا فرمائے، رزق حلال عطا فرمائے، عزت عطا فرمائے، بردباری عطا فرمائے، محبت عطا فرمائے اور اسکی لذت سے اگاہ فرمائے

Loading