خوش رہنے کا قیمتی نسخہ
انتخاب۔۔۔احمد نواز فردوسی (ہالینڈ)
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل۔۔۔ خوش رہنے کا قیمتی نسخہ۔۔۔ انتخاب۔۔۔احمد نواز فردوسی (ہالینڈ)عموماً لوگ دوسروں کے رویّوں سے شاکی رہتے ہیں _ اس نے میری قدر نہیں کی ، اس نے میرے علم و فضل کا اعتراف نہیں کیا ، اس نے میری تقریر ، تحریر ، مضمون یا کتاب کے بارے میں تحسین و آفریں کے کلمات نہیں کہے ، اس سے ملاقات ہوئی لیکن اس نے ٹھیک سے بات نہیں کی ، اس کے گھر گیا لیکن اس نے اچھی طرح تواضع نہیں کی ، پروگرام ، سمینار ، کانفرنس میں مجھے بلایا گیا لیکن میری حیثیت کے مطابق مجھے پروٹوکول نہیں دیا گیا ، یہ اور اس جیسے دیگر احساسات انھیں پریشان کیے رہتے ہیں _ بعض لوگ ان احساسات کو اپنے سینوں میں دبائے رہتے ہیں ، چنانچہ اندر ہی اندر کُڑھتے ہیں اور یہ منفی احساسات ان کی صحت کو خراب کرتے ہیں اور ان کا ذہن بھی پراگندہ رہتا ہے _ بعض لوگ ان احساسات کو اپنی زبان پر لے آتے ہیں ، چنانچہ انھیں جن سے شکایت رہتی ہے ان کے سامنے کُھلے یا چھپے انداز میں ان کا اظہار کر بیٹھتے ہیں _ اس پر ان کے مخاطبین یا تو خاموشی اختیار کرلیتے ہیں ، یا پلٹ کر جواب دے دیتے ہیں ، جس سے بات بگڑ جاتی ہے ، تعلقات میں دراڑیں پڑ جاتی ہیں اور دونوں طرف دلوں میں کدورتیں پیدا ہوجاتی ہیں _
میں تلاش میں رہتا تھا کہ ان احساسات سے نجات پانے کی کیا تدبیر ہوسکتی ہے ؟ مجھے ایک حدیث میں اس کی طرف رہ نمائی ملی _ میں سمجھتا ہوں کہ یہ خود کو منفی احساسات سے محفوظ رکھنے اور ہمیشہ خوش رہنے کا بہت قیمتی نسخہ ہے _ اتنا قیمتی کہ ہزاروں لاکھوں روپے خرچ کرکے بھی اتنا قیمتی نسخہ حاصل نہیں کیا جاسکتا _
ایک حدیث میں ہے کہ ایک آدمی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا : ” مجھے کوئی ایسا عمل بتا دیجیے جسے کروں تو لوگ مجھ سے محبّت کرنے لگیں _ آپ نے فرمایا :
” ازْھَدْ فِیْمَا فِی اَیْدِی النَّاسِ یُحِبُّکَ النَّاسُ (ترمذی :4102)
” جو کچھ لوگوں کے پاس ہے اس کی خواہش نہ رکھو لوگ تم سے محبّت کرنے لگیں گے _”
میں نے اس ارشادِ نبوی کو اپنی گرہ میں باندھ لیا اور لوگوں سے اپنی امیدیں کم سے کم کرلیں _ میری حیرت کی انتہا نہ رہی جب میں نے دیکھا کہ لوگوں کی مجھ سے محبّت میں کئی گنا اضافہ ہوگیا _
میں اپنی بیوی ، بیٹے اور بہو کے ساتھ رہتا ہوں _ میں نے ان سے اپنی توقّعات کم سے کم کرلیں _ اب جب وہ میری توقّع سے بڑھ کر مجھ سے محبّت کرتے ہیں اور ہر دَم میرا خیال رکھنے کی کوشش کرتے ہیں تو مجھے بہت خوشی ہوتی ہے _
میں نے اپنے رفقاء و احباب سے اپنی توقّعات کم سے کم کرلیں _ اب جب وہ مجھ سے اپنائیت ظاہر کرتے ہیں اور مجھے گلے لگاتے ہیں تو مجھے بہت خوشی ہوتی ہے _
میں نے اپنے ذمے داروں ، بزرگوں اور بڑوں سے اپنی توقّعات کم سے کم کرلیں _ اب جب وہ میرے کاموں کی توصیف و ستائش کرتے ہیں اور میرے لیے ہمّت افزائی کے کلمات کا اظہار کرتے ہیں تو مجھے بہت خوشی ہوتی ہے _
اب اگر میرے گھر والے میری خدمت نہ کریں ، میرے احباب مجھ سے تعلّقِ خاطر کا اظہار نہ کریں ، میرے بزرگ میری ہمّت افزائی نہ کریں تو بھی مجھے ذرا افسوس نہ ہوگا _اس لیے کہ میں نے پہلے ہی ان سے زیادہ توقّعات وابستہ نہیں کی تھیں _
میرے حلقہ احباب میں کچھ لوگ ایسے ہیں جو مجھ پر تنقیدیں کرتے ہیں ، میری تحریروں میں خامیاں نکالتے ہیں اور مجھ پر طعنے کستے ہیں _ اس پر مجھے ذرا بھی افسوس نہیں ہوتا _ اس لیے کہ وہ جو کچھ کرتے ہیں ، مجھے پہلے سے ان سے اسی کی امید ہوتی ہے _ اس پر بھی میں خوش رہتا ہوں ، اس لیے کہ مجھے امید ہے کہ اس طرح وہ میرے نامہ اعمال میں کچھ نیکیوں کا اضافہ کر رہے ہیں _
ہمیشہ خوش رہنے کا بہت قیمتی نسخہ حدیثِ بالا میں بیان کیا گیا ہے _ یہ آزمودہ نسخہ ہے _ اس پر عمل کیا جائے تو صد فی صد گارنٹی ہے کہ اس کا ضرور فائدہ ظاہر ہوگا _ جو لوگ خوشی کے متلاشی رہتے ہیں انھیں ضرور اس نسخے کو آزمانا چاہیے _
(محمد رضی الاسلام ندوی)