Daily Roshni News

دانتوں سے ناخن کترنے کی عادت کیوں پڑ جاتی ہے؟

اکثر افراد میں دانتوں سے ناخن کترنے کی عادت ہوتی ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ ختم ہوجاتی ہے، تاہم بعض بالغ افراد میں بھی یہ عادت پختہ ہوجاتی ہے اور چھوٹے نہیں چھوٹتی۔

دانتوں سے ناخن کترنے کی عادت کی وجہ نفسیاتی ہوتی ہے، یہ عادت بچوں ہی نہیں بلکہ بڑوں میں بھی پائی جاتی ہے اور ذہنی دباؤ بڑھنے پر اس عادت میں مزید شدت آجاتی ہے۔

ماہرین نے دانتوں سے ناخن کترنے کی مختلف وجوہات بتائی ہیں۔

ماہرین کا خیال ہے کہ اس بیماری کے عوامل جینیاتی ہو سکتے ہیں جو ماحول کی وجہ سے بھی اس عادت یا بگاڑ کا باعث بن سکتے ہیں، ماہرین کے نزدیک اس بیماری یا عارضے کا بنیادی محرک نفسیاتی، سماجی اور جذباتی دباؤ ہوتا ہے جس سے انسان دانتوں سے ناخنوں کو کترتا ہے۔

ناخن کترنے سے مختلف مسائل بھی پیدا ہو سکتے ہیں جن میں ناخنوں یا ناخن کے پاس جلد میں انفیکشن ہونے کے علاوہ ناخن خراب ہونا شامل ہے، اس عادت سے چھٹکارا پانے کے لیے نفسیاتی طریقہ علاج بہت اہم ہوتا ہے۔

دوا سے علاج ممکن؟

اگر مرض اس حد تک پہنچ چکا ہو کہ نفسیاتی طریقے سے اس کا علاج ممکن نہیں رہا تو اس صورت میں طبی علاج کی طرف رجوع کیا جا سکتا ہے۔

عام طور پر معالجین اس کے لیے اینٹی ڈپریسنٹس کی ادویات دیتے ہیں جن کے استعمال سے سوچیں کم ہونے لگتی ہیں اور نفسیاتی تناؤ یا دباؤ میں بھی کمی آتی ہے، جس کی وجہ سے مریض کی سوچ ناخن کترنے کی جانب نہیں جاتی۔

یہ مرض اس وقت شدت اختیار کرتا ہے جب دماغ پریشان کن خیالات کی آماجگاہ بنا ہوا ہو۔ ایسے میں اس عادت میں مبتلا کوئی بھی شخص لاشعوری طور پر ناخن کترتا ہے۔

تاہم اس کے ساتھ مریض کو دی جانے والی ادویات کے سائیڈ افیکٹس پر بھی نظر رکھنا ضروری ہوتا ہے کیونکہ ادویات کے اثرات بھی جسم پر مرتب ہوتے ہیں جن میں چکر آنا، منہ کا خشک ہو جانا، جمائیاں آنا اور پسینے کی کثرت کی علامات کا ظاہر ہونا شامل ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ کوئی بھی دوا بغیر معالجین کی اجازت کے قطعی استعمال نہیں کرنی چاہیئے، اگر معالجین دوا تجویز کرتے ہیں تو اس صورت میں دوا کی مقررہ خوراک سے زیادہ قطعی طور پر نہ لیں۔

ادویات پر زیادہ انحصار نہ کیا جائے بلکہ اسے انتہائی ہنگامی حالت میں استعمال کریں اور کوشش کریں کہ وقت کے ساتھ ساتھ دوا کے استعمال کے وقفے کا دورانیہ بڑھا دیں تاکہ اس کی عادت نہ ہو، اس کے لیے بہتر ہے کہ اپنی قوت ارادی پر زیادہ فوکس کرتے ہوئے اس عادت سے چھٹکارہ حاصل کیا جائے۔

Loading