Daily Roshni News

دجال کون ہے ۔۔۔تحریر۔۔۔ڈاکٹر عبدلروف۔۔۔قسط نمبر

فتنہ دجال

تحریر۔۔۔  ڈاکٹر عبدالرؤف

(قسط نمبر6)

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل۔۔۔موضوع ۔۔۔دجال کون ہے ۔۔۔تحریر۔۔۔ڈاکٹر عبدلروف ۔۔۔قسط چھٹی )فتنہ دجال کی اصل منزل ساری دنیا پر اپنے دجل کی بالا دستی ہے ۔ جیسا کہ خود دجال کا لفظ اس بات پر دلالت کر رہا ھے کہ یہ فتنہ دراصل جھوٹ اور مکر وفریب کی بالادستی کا نام ہے ۔ جھوٹ اور

 دجل چونکہ الہامی ہدایت کے ساتھ ساتھ فطرت انسانی کے بھی خلاف ہے اس لیے ساری نوع انسانی پر اس کا فوری تسلط تو ممکن نہیں ۔ اس کے  ضروری تھا کہ  پہلے پوری رازداری کے ساتھ شیطان صفت انسانوں کی تلاش کی جائے پھر ان کو مادیت کی رعنائی اور پیسے کی چھنکار کے ذریعے اس خفیہ گھناؤنے کام سے جوڑے رکھا جائے ، اور اپنی جمیعت میں مسلسل اضافہ کیا جائے ۔ فطری طور پرجھوٹ اور سچ کا ادغام ممکن نہیں اس لیے سچ کا استعمال بھی پوری چالاکی کے ساتھ جھوٹ ہی کی ترویج کے لیے کرنا بھی ضروری تھا۔ تاکہ لوگوں کو دجل کی شوگر کوٹٹڈ گولیاں دی جا سکیں ۔ اور انسان کے حواس تو درکنار فطرت انسانی بھی اس گھناؤنی چال کا ادراک نہ سکے ۔

یہ ایک حقیقت ہے کہ اسلام ، فتنہ و دجل اور مکر و فریب کی راہیں مسدود کرتا ھے ۔ اور اس کے خلاف ایک بڑی رکاوٹ  ھے ۔ اس لیے دجالی مقاصد کی تکمیل کے لیے ضروری ھے کہ دنیا سے اسلام کی بیخ کنی کی جائے ۔ یا کم از کم اس کے خلاف عوام الناس میں نفرت کے جذبات ابھارے جائیں۔ علماء کو خوب بدنام کیا جائے ۔ اسلام کے الہامی اور عملی ذخیرے کو مشکوک کیا جائے۔

 ان بڑے مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے فتنہ دجال کے سہولت کار  یہودیوں نے عیسائیت کو اپنا چارہ بنایا اس لیے کہ وہ عیسائیت کو شکست دینے میں پوری طرح کامیاب رہے تھے ۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ عیسائیت کے ہاں مذہب کے ٹھیکیدار یعنی چرچ کے مجاور مذہب کو اپنے ہاتھوں ذبح کرنے پر آمادہ تھے ۔ وہ اخلاقی انحطاط کے ساتھ ساتھ مسلسل یہود کی چالوں کا حصہ بنتے جا رہے  تھے ۔

لیکن یہودیت کےدجالی فتنے کا اصل ہدف تو اسلام تھا ۔ عیسائیت تو محض سنگ میل تھا ۔ اسلام کے آنے کے بعد عیسائیت تو اپنے خرافات اور متعصبانہ رویوں اور کھوکھلی مذھبی توجہات کی بناء پر ویسے بھی عوام الناس میں مقبولیت کھو چکی تھی ۔اس لیے یہ منزل سر کرنے کے بعد اب دجال کی اصل جنگ اسلام کے ساتھ ہونا  تھی ۔

اسلام دین فطرت ھے ۔ اور اسلام کو خود اللہ نے انسانوں کا دین بنایا ہے اس کی بنیادیں توحید خالص ، عقیدہ رسالت وختم نبوت ، اور عقیدہ آخرت جیسے عقائد کے ذریعے بڑی گہری تعمیر کی گئی ہیں ۔ اور قرآن مجید قیامت تک  مسلسل رھنمائی بھی فراہم کر رہا ہے اور غیر ناقابل تغیر کتاب ھے اس بنا پر یہود کے لیے قرآن مجید کے ذریعے تعمیر شدہ امت محمدیہ کی بنیادیں ہلانا کچھ زیادہ آسان نہیں تھا۔

ڈارون ،  لارڈ زیہر ، شاخت اور منٹگمری واٹ،  جیسے مستشرقین نے قرآن پر بار ہا حملے کیے اور اس کو مشکوک ، بے ترتیب ، جھوٹی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خود ساختہ کتاب ثابت کرنے اور اس کے معانی میں تحریف کرنے کی پوری کوشش کی مگر دو وجوہات کی بناء پر اس مذموم کوشش میں کامیاب نہ ہو سکے ۔

  1. اللہ نے اس کتاب کی حفاظت کا ذمہ لے رکھا تھا ۔
  2. حدیث مبارکہ کا ضخیم ذخیرہ قرآن مجید کو مضبوط حفاظتی حصار مہیا کرتا ہے اور اس کے درست معانی و مطالب اور تفسیرمتعین کرتا ہے ۔

لہذا ان مستشرقین نے قرآن کے قرآن پر حملے ناکام ہونے کے بعد پہلے حدیث مبارکہ کو حدف بنایا اور مسلمانوں کے اس اعلی ترین مثالی کام کو شکوک و شبہات کی نذر کرنے کے بعد بالآخر اس کو ناقابل اعتبار بنا دینے کی مکروہ کوشش کی ۔

یہود نے عیسائیت کی طرح اسلام میں بھی مسلمانوں میں شرک کے تصورات پھیلا کر پہلے توحید کی بنیادوں کو کمزور کرنے کی کوشش کی۔اور دوسری طرف حدیث اور سنت کی حجیت پر سوالات اٹھائے اور اس کو مکدر اور مشکوک کرنے کی کوشش  پر صدیاں لگا دیں ۔ ابتداء سے ہی یہود نے اسلام میں داخل ہو کر ، باقاعدہ قرآن و احادیث کا  تنقیدی مطالعہ فتنے کی غرض سے کیا ۔  بعد ازاں فتنہ انکار حدیث ، منگھڑت و موضوع احادیث کی صنعت و ترویج کی صورت میں اسلام کی بنیادوں پر ایک اور سمت سے  حملہ کیا ۔ اور اس طرح پے در پے ہر میدان میں اسلام کی راہوں میں کانٹے بچھانے کی کوششیں کیں ۔

جاری ہے

Loading