Daily Roshni News

درجنوں امریکی عہدیداران کی غزہ میں جنگی جرائم نہ روکنے پر جو بائیڈن پر شدید تنقید

امریکی محکمہ خارجہ اور انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ ایجنسی (یو ایس ایڈ) کے درجنوں عہدیداران نے ایک اندرونی میمو پر دستخط کیے ہیں، جس میں غزہ میں فلسطینیوں کی زندگیوں کو اہمیت نہ دینے پر وائٹ ہاؤس پر تنقید کی گئی ہے۔

برطانوی روزنامے دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق ایک امریکی عہدیداران نے اس میمو پر دستخط کرتے ہوئے غزہ جنگ کے حوالے سے صدر جو بائیڈن کی حکمت عملی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وائٹ ہاؤس اس جنگ کو روکنے کے لیے تیار نہیں۔

میمو میں امریکی صدر پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ غزہ میں اسرائیلی جنگی جرائم کو روکنے میں ناکام رہے ہیں۔

میمو میں کہا گیا کہ بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے اسرائیلی حکومت کو کسی واضح یا قابل اقدام ریڈ لائنز کے بغیر غیر مشروط فوجی معاونت فراہم کی جا رہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق یہ میمو محکمہ خارجہ کے پالیسی آفس میں 3 نومبر کو بھیجا گیا تھا۔

اس طرح کے میمو خفیہ رکھے جاتے ہیں اور ان کے ذریعے سفارتکاروں کی جانب سے اندرونی طور پر محکمہ خارجہ کی پالیسیوں پر اعتراضات کیے جاتے ہیں۔

ویتنام جنگ کے بعد یہ طریقہ کار مرتب کیا گیا تھا تاکہ اندرونی طور پر غلطیوں کی نشاندہی اور انہیں درست کیا جاسکے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ اس میمو سے امریکی حکومت کے اندر موجود اختلافات کا عندیہ ملتا ہے۔

اس سے قبل بھی گزشتہ ہفتے ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ایک میمو میں محکمہ خارجہ کے عہدیداران کی جانب سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ امریکا اسرائیل سے جنگ بندی کا مطالبہ کرے۔

اس نئے میمو میں کہا گیا کہ بائیڈن انتظامیہ غزہ میں عام شہریوں کی شہادت کے معاملے پر امریکی تشویش اسرائیل تک پہنچانے میں ناکام رہی۔

میمو کے مطابق ‘وائٹ ہاؤس کے اراکین واضح طور پر فلسطینیوں کی زندگیوں کا احترام نہیں کرتے، ان کی جانب سے جنگ روکنے کا عزم نظر نہیں آتا’۔

میمو میں امریکی صدر پر تنقید کرتے ہوئے کہا گیا کہ وہ گمراہ کن مواد پھیلا رہے ہیں، البتہ اس حوالے سے رپورٹ میں وضاحت نہیں کی گئی۔

Loading