Daily Roshni News

دل کی باتیں ۔

دل کی باتیں ۔
کل ایک پچاس سال کے صاحب جن کے سینے میں اتنا درد تھا کہ ان سے دو قدم چلا نہیں جا رہا تھا میرے پاس تشریف لائے ۔ جب ان کی عمر 29 سال تھی تو ان کے دل کے سامنے والی نالی جسے ایل اے ڈی کہتے ہیں اس میں ایک سٹینٹ ڈالا گیا تھا ۔ جب ان کی عمر چوالیس سال تھی تو انکو سینے میں درد دوبارہ شروع ہوگیا ۔ انجیوگرافی کی گئی اور دو سٹینٹس مزید ڈال دئیے گئے ۔
دو سال پہلے طبیعت پھر خراب ہوئی ۔ انجیوگرافی کا مشورہ دیا گیا اور اس کے بعد کہا گیا کہ آپ کا بائی پاس آپریشن ہوگا ۔ تکلیف اتنی زیادہ تھی کہ یہ صاحب بائی پاس آپریشن کروانے پر آمادہ ہوگئے ۔ بائی پاس آپریشن کے ایک ماہ بعد پھر سینے میں درد شروع ہوگیا ۔ سرجن کے پاس گئے انہوں نے کارڈیالوجسٹ سے مشورہ کرنے کے لئے کہا ۔ انہوں نے انجیوگرافی کے لئے کہا ۔ انجیوگرافی پر معلوم ہوا کہ بائی پاس کے لئے لگائے جانے والے سارے گرافٹس بند ہو گئے ہیں ۔ انہیں کہا گیا کہ ہم ایک نالی میں سٹینٹ ڈالیں گے اور دوسری کو غبارے کے ذریعے کھولنے کی کوشش کریں گے ۔ سینے میں درد بہت زیادہ تھا انہوں نے کارڈیالوجسٹ کے مشورے پر عمل کیا ۔ ایک نالی میں سٹینٹ ڈلوا لیا اور دوسری نالی کو غبارے کے ذریعے جسے پوبا کہتے ہیں وہ کروالیا ۔ لیکن سٹینٹ اور پوبا سے بھی کچھ فائدہ نہیں ہوا ۔
اب ان کا یہ حال ہے کہ دس قدم چلنے سے سینے میں درد شروع ہوجاتا ہے ، سانس پھولتا ہے ، بے چینی ہوتی یے ۔
جب میں ان کی ہسٹری لے رہا تھا اور یہ مجھے بتا رہے تھے کہ میرا بلڈپریشر شروع سے ہی زیادہ رہتا تھا اور میں روزانہ ایک سے دو پیکٹ سگریٹ پیتا تھا تو میں نے سوال کیا کہ آپ کے کارڈیالوجسٹ نے 21 سال پہلے جب سٹینٹ ڈالا تھا تو آپ کو سگریٹ پینے سے منع نہیں کیا تھا تو انہوں نے کہا کہ انہوں نے کہا تھا کہ سگریٹ چھوڑ دیں ۔ میں نے پوچھا پھر سگریٹ کیوں نہیں چھوڑے ۔ کہنے لگے دو چار ماہ چھوڑے تھے پھر دوبارہ شروع کردیئے بلکہ 2022 تک پیتا رہا ۔ 2019 میں سٹینٹس ڈلوانے کے بعد بھی سگریٹ نہیں چھوڑے ۔ جب بائی پاس آپریشن ہوا ۔ تب رمضان کا مہینہ تھا تو تب میں نے سگریٹ مکمل طور پر چھوڑ دیئے تھے ۔
یہ حال یے دل کے مریضوں کا ۔
اگر ان کو 2004 میں پہلا سٹینٹ ہی نہ ڈالا جاتا بلکہ بہت سختی سے انہیں ان عوامل کو کنٹرول یا ختم کرنے کے لئے کہا جاتا جو ان کی نالی کی تنگی کا سبب بن رہے تھے اور اگر یہ ان پر عمل کرتے تو شاید آج ان کے حالات بہت مختلف ہوتے ۔ ان کے سگریٹ مکمل طور پر بند کروائے جاتے ۔ وزن کم کروایا جاتا ۔ بلڈپریشر کنٹرول کروایا جاتا ۔ ان کا شدید غصہ کنٹرول کروایا جاتا ۔ کھانے پینے کی عادات تبدیل کروائی جاتیں ۔ دواؤں کی پابندی کروائی جاتی تو ہو سکتا ہے کہ ان کو بار بار کی انجیوپلاسٹی اور بائی پاس آپریشن کے مراحل سے نہ گزرنا پڑتا ۔
اگر آپ کو سٹینٹس کے ڈلوانے یا بائی پاس آپریشن کا مشورہ دیا گیا ہے تو اس پوسٹ کو بہت غور سے اور بار بار پڑھنے کے بعد فیصلہ کریں ۔

ڈاکٹر سید جاوید سبزواری ۔
کنسلٹنٹ کارڈیالوجسٹ ۔
لاہور ۔ پاکستان

Loading