Daily Roshni News

ذہنی دباؤ سے نجات۔۔۔ تحریر۔۔۔زویا علی

ذہنی دباؤ سے نجات

تحریر۔۔۔زویا علی

(قسط نمبر2)

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ اگست 2017

انتخاب۔۔۔ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ ذہنی دباؤ سے نجات۔۔۔ تحریر۔۔۔زویا علی)

ذہنی دباؤ سے نجات کے لیے مراقبہ

میڈیٹیشن کی ان مشقوں کے لیے روزانہ چند منٹ نکالنے ہوں گے۔ یہ مشقیں آپ کو تازه دم کردیں گی۔

پرسکون جگہ کا انتخاب کیجئے

مراقبہ کے لئے ایسی پر سکون جگہ کا انتخاب کیجئے جہاں آپ بغیر کسی مداخلت کے یہ مشق کر

لیں۔ شروع میں بہت کیا چیزیں  آپ کی توجہ ہٹائیں گی جیسے گاڑیوں کا شور ، پرندوں کی آوازیا لوگوں کی با تیں۔

بہتر یہ ہے کہ آس پاس موجود بجلی کے آلات اور سیل فون بند کر دیں اور کمرہ بند کر لیں۔

جب آپ مراقبے کے عادی ہو جائیں گے تو کہیں بھی یہ مشق کر سکتے ہیں۔

آرام دہ انداز میں بیٹھیں

 میڈیٹیشن لیٹ کر بیٹھ کر یا چلتے ہوئے کی طرح بھی کیا جاسکتا ہے۔ لیکن ضروری یہ ہے کہ آپ آرام دہ حالت میں ہوں۔

آلتی پالتی مار کر بیٹھ جائیں اگر آپ اس میں تکلیف محسوس کرتے ہیں تو کسی گدی یا کرسی پر بیٹھ سکتے ہیںْ

سانس کو کنٹرول کیجیے

مراقبے میں آپ کو سانس پر کنٹرول کرنا ہے کیوں کہ گہرے سانس جسم اورذہن  کو سکون

دیتے ہیں۔ پر تاثیر مراقبہ وہی ہے جس میں آپ کی پوری توجہ سانس پر ہو۔

…. ناک کے ذریعے سانس اندر لیں اور باہر نکالیں۔ منہ بند رکھیں لیکن پرسکون انداز میں رہیں۔ سانس کی آوازیں  سنیں ۔ گہرے سانس لیں۔ اپنا ہاتھ پیٹ پر رکھیں اور سانس کو محسوس کریں۔ ایک ہی وقفہ کے ساتھ سانس لیتے رہیں۔

………. سانس کو کنٹرول کرنے سے آپ سانس آہستہ لیں گے اور اس طرح پھیپڑوں میں زیادہ آکسیجن بھرے گی۔ گہرے سانس آپ کے اوپری دھڑ   یعنی کندھوں، گردن اور سینے کو سکون بخشیں گے۔

کسی چیز پر توجہ مرکوز رکھیں کسی چیز پر توجہ دینا مراقبے کا اہم حصہ کی

ہے۔ مقصد صرف ذہن سے   اس سوچ  کو دور کرنا ہےجو دباؤ کا باعث ہے۔ اور بعض لوگ کسی چیز ،تصویر،سانس یا سادہ اسکرین کو بھی توجہ کا مرکز بناتے ہیں۔ رات کے وقت آپ کا ذہن بھٹک  بھی جاتا ہے اور یہ  اکثر ہوتا ہے۔ اگر ایسا ہو تو اپنی سوچ کو واپس اس نکتے پر لے آئیں جہاں سے آپ نے مراقبے کا آغاز کیا تھا۔ یعنی اپنی سانس یا شے پر

ذکر میں مشغول ہو جائیں۔

ذکر بھی ایک طرح کا مراقبہ ہے۔ آپ بلند آواز یا آہستگی سے ذکر کر سکتے ہیں۔ حمد و ثنا کریں، نعمتوں کا شکر ادا کرتے رہیں۔

صبح کے آغاز پر یارات کو سونے سے پہلے کچھ دیر کے لئے ذکر میں مشغول ہو جائیں۔

ہضم اور سادہ خوراک لی  جائے اور زیادہ چکنائی والی  اورثقیل خوراک سے گریز کیا جائے۔

تمباکو کا استعمال کسی بھی شکل میں ہوترک کیجئے۔

ورزش بھی کرتے رہیے

 اعتدال کے اندر رہتے ہوئے ورزش کرنے سے ذہنی دباؤ سے نجات حاصل کرنے میں مدد ملتی ہے۔ جسمانی سرگرمی میں اضافے اور ورزش کرنے سے اعصابی نظام اینڈ روفین نامی  ذہنی دباؤ کا مقابلہ کرنے والا بار مون خارج کرتا ہے، جس سے ذہنی دباؤ میں کمی واقع ہوتی ہے۔ یہ ہارمون خوشی اور پھرتی کا احساس پیدا کرتا ہے۔ دوسری جانب سست روی اور مشقت سے گریز نا صرف موٹاپے، دل اور دیگر بیماریوں کا سبب بنتا ہے بلکہ ذہنی صحت کو بھی نقصان پہنچاتا ہے۔

پرسکون جگہ تلاش کیجیے

 اگر آپ کے گھر میں کوئی پرسکون کمرہ ہے تو دن میں پندرہ یا بیس  منٹ وہاں ضرور گزاریں۔ بڑے شہروں میں اکثر گھروں میں سکون نہیں مل پاتا۔ آپ کسی میوزیم، لائبریری یا پھر عبادت کی جگہ پر بھی جاکر بیٹھ سکتے ہیں۔ کئی بار خاموشی ہی بڑےمرض  

دوا بن جاتی ہے۔

فطرت سے قربت:

 ہالینڈ کے محققین نے پتہ چلایا ہے کہ سبز رنگ انسان پر اچھے اثرات مرتب کرتا ہے اور اسے سکون کا احساس دیتا ہے۔ یہ بات بھی ثابت ہو چکی ہے کہ جو لوگ کسی پارک کے قریب رہتے ہیں یا جن کے گھر میں صحن ہوتا ہے، ان کی ذہنی صحت دیگر لوگوں کے مقابلے میں بہتر ہوتی ہے۔ کسی سر سبز جگہ کی سیر کر نے ضرور جایا کریں۔

کچھ بھی نہ کیجیے:

 زیادہ تر لوگوں کا معمول  یہ   بن جاتا ہے کہ دن بھر دفتر اور اس کے بعد کا وقت دوستوں اور رشتہ داروں کے در میان ۔ لیکن اگر آپ کسی ذہنی دباؤ میں ہیں، تو کچھ وقت صرف اور صرف اپنے ساتھ بھی گزاریں۔ لوگوں کا ساتھ آپ کے لیے باعث مسرت ہونا چاہیے نہ کہ ذہنی دباؤ کا سبب۔

وقفے لیں

 دن بھر کمپیوٹر کے سامنے بیٹھ کر کام کرتے رہنے سے خون میں تناؤ پیدا کرنے والے ہارمونز کی مقدار بڑھنے لگتی ہے۔ اس کو کم کرنے کے لیے در میان در میان میں وقفے کرنے چاہیں  ۔ کچھ دیر تازہ ہو امیں ٹہل کر آئیں۔

خوب آرام کریں

 نیند پوری نہ ہونا بھی ذہنی دباؤ کی ایک وجہ بنتا ہے۔ ایک بالغ شخص کو سات سے نو گھنٹے تک کی نیند کی ضرورت ہوتی ہے۔ نیند میں ہی آپ کے دماغ کی صفائی بھی ہوتی ہے اور قدرتی طور پر دبا ؤکم ہو جاتا ہے۔

رابطہ بڑھائیں

زیادہ تعداد میں اچھے دوست بنانے کی کوششیں کرنی چاہیے اور ان سے رابطے میں رہیں۔ معاشرے میں زیادہ افراد سے روابط اور گفتگو سے جذبات میں توازن رہتا ہے اور تشویش کم ہوتی ہے۔ عام مشاہدے میں یہ بات آئی ہے کہ دوستوں اور با اعتماد ساتھیوں کے ساتھ دکھ سکھ بانٹے سے راحت کا احساس  ہوتاہے۔

آج کے بارے میں سوچیں

 کچھ لوگ ماضی میں  کھوئے رہتے ہیں اور کچھ  کو مستقبل کی فکر ستاتی رہتی ہے۔ ایک حد تک آئندہ کے بارے میں سوچنا درست ہے لیکن حد سے زیادہ نہیں۔ ماضی کی غلطیاں اور آئندہ کے خوف میں مبتلا رہنا زہنی صحت کے لیے مناسب نہیں۔

اپنی ذات پر کنٹرول

 انسان کبھی حالات کے بہاؤ میں بہتا چلا جاتا ہے۔ وہ اس عمل میں خود کو روک نہیں پاتا۔ جس کی وجہ سے نقصان بھی اٹھاتا ہے اور کوفت کا سامنا بھی کرتا ہے۔ روز مرہ زندگی اور کام کے دوران اپنی ذات پر کنٹرول کرنا ذہنی دباؤ اور تشویش سے دور رکھتاہے۔ زندگی میں سادگی پیدا کیجئے، زیادہ بکھیڑے نہیں ہوں گے تو ذہنی سکون حاصل ہو گا، لیکن اگر دباؤ

زیادہ ہو تو کسی ماہر سے مشہور کیجئے۔ روحانی علاج کی ‘ طرف توجہ دی ہے۔ کام سے چند ہفتے کی چھٹی لیجئے اور آرام کیجئے

یوگا، سانس کی مشق اور مراقبه

مراقبے ، یو گا اور سانس کی مشقوں سے بھی ذہنی دباؤ کو کم کیا جا سکتا ہے۔ اس مقصد کے لیے بچوں کو آرام دینے والی مختلف طرح کی تھیراپی  سے بھی فائدہ اٹھایا جا سکتاہے۔ اس کے علاوہ آپ ماش اور مساج بھی کرواسکتے ہیں۔ یہ چیز یں بہت زیادہ ذہنی تناؤ کی

صورت میں بھی بے انتہا مفید ثابت ہوئی ہیں۔

امریکی انسٹیٹیوٹ کے ماہرین کی اس تحقیق میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ مراقبہ کرنے سے ناصرف ہائی بلڈ پریشر میں کمی واقع ہوتی ہے بلکہ کولیسٹرول کی سطح بڑھنے اور شریانیں

بھی پھولنے سے محفوظ رہتی ہیں۔ ماہرین کے مطابق تناؤ دل کے امراض کی ایک اہم وجہ ہے جبکہ مراقبے سے تناؤ پر با آسانی قبو پایا جاسکتا ہے۔ مراقبہ  نہ صرف ذہنی سکون فراہم کرتا ہے بلکہ یہ دل کی تقویت، سانس کی بہتری اور عدالتی نظام  کیلئے بھی اہم ہے اور اس سے مزاجی کیفیت پر خوشگوار  اثر پڑتا ہے۔ یہ ایک طرح کا روحانی علاج بھی ہے بعض لوگوں کیلئے دباؤ کم کرنے اور سکون حاصل کرنے کیلئے مراقبہ سے بہتر کوئی چیز نہیں۔

بشکریہ روحانی ڈائجسٹ اگست 2017

Loading