Daily Roshni News

رنگ روشنی اور آواز۔۔۔(قسط نمبر1)

رنگ روشنی اور آواز

قسط نمبر1

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ رنگ روشنی اور آواز)فطرت کی ان توانائیوں میں صحت، مسرت اور سکون پوشیدہ ہے

ایک نو عمر امریکی لڑکی کی بینائی دن بہ دن کم ہوتی جارہی تھی۔ اس کی آنکھ کے پچھلے حصہ میں ورم آگیا تھا۔ تین بار آپریشن کیا گیا، مگر کوئی فائدہ نہ ہوا۔ باقی تمام علاج بھی ناکام رہے پھر اس کے معالج نے کچھ مزید تدابیر تجویز کیں۔

مشور ہ دیا گیا کہ بچی روزانہ چند گھنٹے باہر سورج کی قدرتی روشنی میں گزارے جس کمرے میں وہ سوتی ہے اس کے پردے اور دیواریں اور خود اس کے کپڑے بھی ہلکے سبز اور نیلے رنگ کے ہوں۔ ساتھ ساتھ دوائیں بھی جاری رہیں۔

اس عمل سے آہستہ آہستہ دوائیں کار گر ہونے لگیں۔ چند مہینوں میں آنکھ کا ورم ختم ہو گیا اور اس کی بینائی بحال ہو گئی۔ اس سے یہ نتیجہ نکالا گیا ہے کہ دواؤں کی شفایابی میں رنگوں نے کردار ادا کیا۔

ایک شخص نے جو ایک حادثے میں شدید زخمی ہو کر ڈپریشن میں چلا

گیا تھا۔ اس نے خود ہی اپنے لیے ایک انوکھا علاج شروع کر دیا۔ وہ چند مہینوں تک پرندوں، جھرنوں اور دیگر سکون آور آوازوں پر مشتمل ریکار ڈ سختا رہا۔ اس کا اثر یہ ہوا کہ اس کی افسردگی ختم ہو گئی اور وہ بالکل صحت مند ہو گیا۔

اور ایک واقعہ سینے ! ایک نوجوان بہت جھگڑالو واقع ہوا تھا۔ مجبور ہو کر اسے ایک علیحدہ کمرے میں بند کر دیا جاتا تھا۔ وہ بند کمرے کی دیواروں پر بھی کے مارتا رہتا اور شور کرتا رہتا۔ ایک معالج کے مشورے پر کچھ وقت بعد اس کے کمرے کی دیوار پر ایک خاص قسم کا گلابی رنگ کروادیا گیا۔ اس کے بعد جب اس نوجوان کو کمرے میں بند کیا گیا وہ داخل تو ہوا تھا اسی طیش میں، لیکن وہ خاموش ہو کر فرش پر بیٹھ گیا اور رونے لگا۔

یہ مثالیں ان توانائیوں کی نشاندہی کرتی ہیں جو ہمیں مسلسل گھیرے ہوئے ہیں۔ انہیں ہم رنگ، روشنی اور آواز کے نام سے موسوم کرتے ہیں۔ سائنس دان اب اس بات کا اندازہ لگارہے ہیں کہ آواز ، روشنی اور رنگ ہماری صحت اور مزاجی کیفیت پر کس طرح اثر انداز ہو سکتے ہیں۔

انسانی صحت کی بہتری اور بیماریوں سے شفا کے لیے رنگوں کا استعمال صدیوں پرانے طریقہ علاج کا حصہ ہے۔ قدیم مصری اور قدیم یونانی باشندے روشنی کو بطور علاج استعمال کرتے تھے۔

روشنی کے حیاتیاتی اثرات ہوتے ہیں۔ روشنی سے توانائی حاصل ہوتی ہے۔ روشنی کا اثر پائیمیل Pineal گلینڈ اور پچوٹری Pituitary گلینڈز اور دوسرے غدودوں پر پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ روشنی جسم کی حفاظتی یامدافعتی صلاحیت میں بھی اضافہ کرتی ہے۔ روشنی کا ایک حصہ یعنی رنگ بھی صحت پر اثر انداز ہوتا ہے جیسا کہ ابتداء میں مثال دی گئی کہ گلابی رنگ سے جھگڑالولڑ کا خاموش ہو گیا۔

مغرب کی جیلوں میں بعض تجربات سے یہ پتہ چلا کہ انتہائی تشدد پسند قیدی بھی چند ہی منٹ میں گلابی رنگ سے پر سکون ہو گئے۔ اس سلسلے میں خاص بات یہ ہے کہ گلابی رنگ کا یہ اثر محض نفسیاتی نہیں ہو تا بلکہ وہ لوگ جو رنگ کور Color Blind ہیں ان پر بھی سکون طاری ہو جاتا ہے۔

رنگ اور روشنی کے انسانی جسم اور نفسیات پر اثرات کو دیکھتے ہوئے طبی ماہرین نے کلر تھراپی اورکلر سائیکلوجی کی بنیاد رکھی۔

پاکستان میں یا اردو زبان میں اس طریقہ علاج کو معروف روحانی اسکالر خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے تقریباً پچاس برس قبل علمی و سائنسی انداز میں متعارف کروایا۔ آپ نے رنگ وروشنی سے علاج کی تھیوری، افادیت، طریقہ علاج اور مفید تجربات کو اپنی کتاب رنگ وروشنی سے علاج اور کلر تھراپی میں قلمبند کیا ہے۔ اپنی افادیت اور سہولت کی وجہ سے اس رنگ کے روشنی متبادل علاج کو عوام و خواص میں کافی پذیرائی ملی۔ رنگ اور روشنی سے علاج اس اصول پر قائم ہے کہ لہروں کے ذریعہ انسان کے اندر رنگ ٹوٹ کر زندگی بنتے ہیں۔ جب یہ رنگ انسانی جسم میں اپنی صحیح مقدار میں موجود ہوتے ہیں تو انسان تن درست رہتا ہے۔ اگر ان رنگوں میں اعتدال باقی نہ رہے تو کوئی نہ کوئی بیماری پیدا ہو جاتی ہے اگر جسم میں رنگوں اور روشنیوں میں معمول سے ہٹ کر تبدیلی واقع ہوتی ہے تو طبیعت اس کو برداشت نہیں کر پاتی ہے اور اسکا مظاہرہ کسی نہ کسی طبیعی یاذ بنی تبدیلی کی صورت میں ہوتا ہے۔ ہم اسے کسی بیماری کا نام دیتے ہیں۔ اگر رنگ کی مقدار کو کنڑول کر لیا جائے تو مرض سے شفا ہو جاتی ہے یا مرض کی شدت کم ہو جاتی ہے۔ ان رنگوں کی کمی کو پورا کرنے یا زیادتی کو ختم کرنے کے لئے سورج کی شعاعوں اور روشنی

سے مدد لی جاتی ہے۔ کلر تھراپی کے اس متبادل طریقہ علاج کو اعصابی دباؤ، ٹینشن، ڈپریشن، کئی نفسیاتی عارضوں، نیند کی کمی، نظام ہضم کے امراض، جوڑوں کے درد، بخار وغیرہ میں بہت مفید پایا گیا ہے۔

اس طریقے سے معمولی سمجھ بوجھ کا فرد بھی فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ اس علاج میں وقت کم لگتا ہے اور یہ کم خرچ بھی ہے، بہر حال کلر تھراپی کے ضمن میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ جسم میں رنگوں کے مراکز سے واقفیت ہو اور یہ علم بھی حاصل کیا جائے کہ کون سا۔۔۔جاری ہے۔

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجست ستمبر2022

 

Loading