Daily Roshni News

روحانی مشن کی خدمت کرنے والی  تین ممتاز خواتین

روحانی مشن

کی خدمت کرنے والی

تین ممتاز خواتین

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ روحانی مشن کی خدمت کرنے والی  تین ممتاز خواتین)خواتین کا کردار کسی بھی معاشرے کی تشکیل و تعمیر کے لئے بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ ماں کی گود بچے کی پہلی درس گاہ ہوتی ہے۔

روحانی مشن کو فروغ دینے کے لیے سلسلہ عظیمیہ نے خواتین کی تعلیم اور ذہنی و فکری تربیت کا اہتمام کیا، اس سلسلہ طریقت میں چند محترم خواتین ایک مثالی کردار ہیں۔ ان خواتین نے روحانی طلبا و طالبات ماؤں بہنوں بیٹیوں کو رہنمائی فراہم کی کہ ایک عورت اپنی گھریلو اور معاشرتی ذمہ داریوں کے ساتھ کس طرح راہِ سلوک میں بھی کامیابیوں کے دروازے کھول سکتی ہے۔ روحانی قدروں کی امین ان گھریلو خواتین کا کردار ہماری ماؤں بہنوں بیٹیوں کے لیے مشعل راہ ہے۔

سیده را شده عفت

محترمہ سیده را شدہ عفت جنہیں سلسلہ عظیمیہ کے اراکین امی جان کہتے تھے ، سلسلہ عظیمیہ کی اہم ستون تھیں۔ آپ پاکستان بننے سے تقریباً پانچ سال قبل پیدا ہوئیں۔ بچپن ہی سے انہیں مکمل دینی ماحول ملا۔ محترمہ راشدہ عفت اور خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کی شادی 1955ء میں ڈھاکہ میں ہوئی۔ رخصتی کے بعد آپ کراچی آگئیں۔ امی جان ایک صابر اور شاکر خاتون تھیں۔ ان کی زندگی میں کئی مشکل اور تکلیف دہ مواقع آئے لیکن انہوں نے ہمیشہ صبر ، متانت اور برد باری کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے زندگی کے سردو گرم میں ، اُتار چڑھاؤ میں اپنے شوہر محترم عظیمی صاحب کا بھر پور ساتھ دیا۔ ایک فداکار و مہر بان زوجہ اور تمام مشکلات میں اپنے شوہر کے لئے ایک بہترین ساتھی و مددگار تھیں، روحانی مشن کی ترویج کے لئے خدمت خلق کا یہ سلسلہ جب ایک فرد سے شروع ہوا تھا تب سے آپ نے اپنی زندگی اس کے لیے وقف کر دی تھی۔ انہوں نے اپنے شوہر کے ساتھ ہر قسم کے حالات میں زندگی بسر کی۔ سلسلہ عظیمیہ سے وابستہ ہزاروں مرد و خواتین انہیں اپنی ماں کی طرح ہی سمجھتے تھے۔ وہ خواتین کے ساتھ اپنی بیٹیوں اور بہنوں کی طرح محبت کرتی تھیں اور قدم قدم پر ان کی راہنمائی کرتی تھیں۔

امی جان ایک رحم دل اور سخی خاتون تھیں۔ وہ ضرورت مندوں اور غریبوں کے کام آتی تھیں۔ امی جان ان ہستیوں میں سے تھیں جواپنے حصے کا کھانا بھی دوسروں کو کھلا دیتے ہیں۔ انہیں اللہ پر کامل یقین اور بہت زیادہ تو کل تھا، اللہ کی خوشی اور رسول اللہ کی خوشنودی کے لیے وہ اللہ کے بندوں کی مدد اور دل جوئی میں مصروف رہتی تھیں۔ حضرت محمد صلی اہم کی خدمت اقدس میں تقریباً ہر روز ہی نعت خوانی اور ہو سکے تو میلاد کا اہتمام کر لیا کرتی تھیں۔ زیر لب بھی نعت پڑھتیں۔ ذکر مصطفے کے دوران ان کے آنسو بہتے رہتے جنہیں وہ خاموشی سے اپنے دوپٹے کے پلو میں جذب کرتی رہتیں …..

 امی جان کو اس دنیا سے رخصت ہوئے دس برس ہو رہے ہیں۔ 15 مارچ 2013، بمطابق 2 جمادی الاول 1434ھ آپ کا یوم وفات ہے۔

آئیے ….! ہم سب مل کر دعا کریں کہ اللہ تعالی امی جان کی مغفرت فرمائے۔ انہیں جنت الفردوس میں بہت اعلیٰ مقام عطا فرمائے ۔ ان کی اولاد کو اور عقیدت مندوں کو ان کے اعلیٰ اوصاف اختیار کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

سیده سعیده خاتون

موجودہ دور میں خواتین کی روحانی صلاحیتوں کا اور روحانی مشن کی خدمت کرنے والی خواتین کا جہاں بھی ذکر ہو گا وہاں پاکستان سے انگلستان میں جاننے والی خدادا صلاحیتوں کی حامل ایک محترم خاتون، محترمہ سعیدہ باجی کا نام یقیناً کیا جائے گا۔ سعیدہ باجی سلسله ۶ عظیمیہ کا درخشندہ ستارہ تھیں، کئی مواقع پر عظیمی صاحب نے فرمایا اللہ تعالی نے مجھے سعیدہ کی صورت میں ایک در نایاب عطا کیا ہے ….

میں اس کے لئے ذاتِ باری تعالی کا بہت ہی شکر گزار ہوں“ سعیدہ خاتون کی پیدائش نومبر 1938ء میں ناگپور کے ایک سادات گھرانے میں ہوئی۔ والد محترم سید نظام علی نے معروف روحانی بزرگ حضرت بابا تاج الدین ناگپوری کا دور پایا۔ ایک روز اُن کے والد تانگے پر سوار ناگپور کے بازار سے گزر رہے تھے کہ اچانک وہاں بابا تاج الدین کا گذر ہوا، بابا صاحب کے ہاتھوں میں کیلوں کا ایک گچھا تھا، بابا تاج الدین غیر متوقع طور پر تانگے کے قریب آئے اور کیلے کا یہ گچھا سعیدہ خاتون کے والد کی طرف بڑھایا اور اپنے مخصوص انداز میں فرمایا لے کھالے ! …. تیری اولاد نیک ہو گی. اللہ تعالی نے نظام علی کو دو صاحبزادوں اور سات صاحبزادیوں سے نوازا۔ سعیدہ باجی کا نمبر بہنوں میں چوتھا تھا۔ سعیدہ باجی تقسیم ہندوستان سے پہلے اپنے والدین کے ساتھ کراچی آگئی تھیں۔ انٹر میں زیر تعلیم تھیں کہ عبد الحفیظ بٹ صاحب کے ساتھ رشتہ ازدواج میں منسلک ہو گئیں۔ 1960ء کے اوائل میں سعیدہ خاتون مانچسٹر چلی گئیں اور تادم آخر وہیں مقیم رہیں۔

سعیدہ باجی اپنے نام کی طرح ایک سعید روح تھیں والدین کے لئے صالح بیٹی، بڑے بہن بھائیوں کے لئے فرمان بردار بہن اور چھوٹوں کے لئے سراپا محبت ہستی تھی۔

سعیدہ خاتون کو بچپن ہی  سے اللہ سے قربت اور غیب کی دنیا کے حقائق جاننے کی جستجو رہی ……

یہ جستجو انہیں قدرت کی توفیق سے ملی تھی، چنانچہ اس کی تکمیل کے لئے راستے بھی کھلتے چلے گئے…..

روحانی حواس بیدار ہوئے تو ان پر نئے نئے راز کھلنے لگے۔ سعیدہ خاتون جو محسوس کرتیں اُسے قلمبند کر لیا کرتیں ، وقتاً فوقتاً سعیدہ باجی کی واردات و کیفیات روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہونا شروع ہوئیں …. یوں روحانی ڈائجسٹ کے قارئین کے ساتھ آپ کا قلمی تعلق بن گیا۔ سعیدہ باجی نثر و نظم میں منفرد انداز کی حامل تھیں۔ آپ کے . واردات و کیفیات، سفر نامے، کہانیاں روحانی مضامین ڈائجسٹ میں شایع ہونے کے بعد کتابی صورت میں بھی شائع ہوئے۔

1983ء میں سعیدہ باجی نے مانچسٹر انگلینڈ میں مراقبہ ہال کا آغاز کیا، اُن کی نگرانی میں انگلینڈ کے دیگر شہروں میں بھی سلسلہ عظیمیہ کے اراکین روحانی مشن کی خدمات انجام دے رہے تھے، سعیدہ خاتون اڑ تیس سال انگلینڈ میں مقیم رہیں ان کی کوششوں سے سالفورڈ یونیورسٹی میں ڈپارٹمنٹ آف Rehabilitation میں قلندر بابا اولیاء کی تصنیف لوح و قلم کا انگریزی ترجمہ اور حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کی کتابوں کے انگریزی ترجمے کورس میں شامل کیے گئے۔

محترم سعیدہ باجی 23 مارچ 2003 برطانیہ کے شہر مانچسٹر میں انتقال کر گئیں۔ سعیدہ باجی کے انتقال سے خاص طور پر برطانیہ میں مقیم عظیمی بہن بھائی بہت محبت کرنے والی بہن ، ماں جیسی شفیق ہستی کے سایہ عاطفت سے محروم ہوئے۔

سعیده خاتون !…. خصوصاً خواتین کے لیے ایک ایسا مثالی کردار ہیں جو خواتین کو رہنمائی فراہم کرتا ہے کہ ایک عورت اپنی گھریلو اور معاشرتی ذمہ داریوں کے ساتھ روحانی اور دنیاوی تقاضوں کو کس طرح متوازن اور معتدل انداز میں پورا کر سکتی ہے۔

محترمہ فیروزه ندیم

حیدر آباد ، سندھ کی معروف اور بہت قابل احترام ہستی محترمه فیروزه ندیم (فیروزه باجی) الله تعالی کی بر گزیدہ بندی اور سچی عاشق رسول تھیں۔ وہ صبح شام حضور علیہ الصلواۃ والسلام کی خدمت میں ہدیہ صلوۃ پیش کرنے میں مصروف رہتیں۔ دن بھر وہ اللہ کے بندوں کی خدمت میں لگی رہتیں اور رات کو اللہ کے حضور سجدہ ریز رہتیں۔ وہ ایک شب بیدار ، تہجد گزار مومنہ تھیں۔ پریشانیوں اور مصیبتوں میں لوگوں کے کام آتیں۔ کسی کو دم کرتیں، کسی کو وظیفہ بتائیں اور پھر ان سب کے لیے رات کو بارگاہِ الہی میں سراپا التجا بن جاتیں۔

محترمہ فیروزہ ندیم نے سلسلہ عظیمیہ کے امام قلندر با با الیاء ، حضرت خواجہ شمس الدین تعظیمی کے افکار اور تعلیمات کو فروغ دینے میں اور سلسلہ عظیمیہ کے مشن کی خدمت میں دیوانہ وار اور ان تھک کام کیا۔

روحانی ڈائجسٹ کے ایڈیٹر ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی سے ان کا ہمیشہ محبت ، شفقت اور احترام کا تعلق رہا۔ روحانی ڈائجسٹ کے ہر شمارے کا وہ بہت اہتمام سے مطالعہ کرتی تھیں اور ہر ماہ باقاعدگی سے ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی کو اپنی رائے اور مشوروں سے نوازتی تھیں۔

محترمہ  فیروزه ندیم 6 جون 2014 بمطابق 7 شعبان المعظم 1432ھ رحلت فرما گئیں۔

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ مارچ 2023

Loading