روشنیوں سےتیارکئےہوئے کھانے
تحریر۔۔۔ الشیخ جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب ؒ )
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ روشنیوں سےتیارکئےہوئے کھانے۔۔۔ تحریر۔۔۔ الشیخ جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب ؒ ) ایک روز جب میں سورج طلوع ہونے سے پہلے مشرق کی طرف منہ کئے سانس کی مشق کر رہا تھا تو دماغ میں ایک دریچہ کھلا اور اس دریچہ میں یہ خیال وارد ہوا کہ فضا میں سے وہ روشنیاں اور وہ عناصر جس سے چنے تخلیق ہوتے ہیں میرے اندر داخل ہو رہے ہیں ……… میں نے جسمِ مثالی ( Aura ) کی آنکھ سے یہ دیکھا کہ میرے سامنے بہت عمدہ قسم کے چنے رکھے ہوئے ہیں اور میرا جسمِ مثالی ان چنوں کو کھا رہا ہے………… دوسرے دن میرے اندر سیب کھانے کی خواہش پیدا ہوئی ……. پھر دماغ میں ایک دریچہ کھلا اور فضا میں پھیلی ہوئی وہ روشنیاں جو سیب تشکیل کرتی ہیں….. ایک جگہ مجتمع ہو کر سیب بن گئیں اور میں نے سیب کھا لئے……… القصہ مختصر خورد و نوش کا یہ سلسلہ متواتر سترہ روز تک قائم رہا ……
…….. ان سترہ دنوں میں کھانے پینے کی کسی چیز کی طرف میرا ذہن متوجہ نہیں ہوا …….. جس چیز کو میرا دل چاہتا تھا یا جسمانی اعتبار سے میرے اندر انرجی ذخیرہ کرنے کا تقاضا پیدا ہوتا تھا ……. میں سانس کے ذریعے اس انرجی کو اپنے اندر منتقل کر لیتا تھا ……. فضائے بسیط میں پھیلی ہوئی ان روشنیوں کے کھانے پینے کے اس عمل سے میرے اندر قلندر شعور کی آنکھ اس قدر طاقتور ہو گئی تھی کہ پتھر اور اینٹ کی دیواریں باریک کاغذ کی طرح نظر آتی تھیں……. دور پرے کی آوازیں سنائی دیتی تھیں …….. جو شخص سامنے آتا تھا اس کی سوچ اور اس کے خیالات میرے ذہن کی اسکرین پر منتقل ہو جاتے تھے…اس زمانے میں بڑے ہی عجیب تجربات ہوئے….. جو شخص صورت سے پرہیزگار تھا …… اس کے خیالات کی کثافت سے دماغ متعفن ہو جاتا تھا ……. اور جو شخص شکل وصورت کے اعتبار سے زاہد اور متقی نہیں تھا ، اس کے خیالات کی رًو سُبک ، ہلکی اور معطر تھی… عجائبات کی ایک دنیا روشن ہو گئی تھی…..
( الشیخ جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب ؒ )
بحوالہ کتاب ___ قلندر شعور