ریلیشن اور ریلیشن شب
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل) کچھ ایسا ہے تو کچھ ویسا بھی ہو سکتا ہے دوستو! تعلق کا ٹوٹنا مثبت اور آرام دہ بھی ہو سکتا ہے۔ اکثر مردہ تعلق صرف اس بنا پر ڈھوئے جاتے ہیں کہ “لوگ کیا سوچیں گے” اور لوگوں کے پاس اوروں کو سوچنے کی فرصت ہی نہیں ہوتی ،ہمیں بس اہم ہونے کا وہم ہوتا ہے۔
ہر تعلق میں کوئی کسی کی جگہ نہیں لیتا بلکہ ہر نیا تعلق اپنی منفرد خصوصیات کے ساتھ بنتا ہے،کوئی بھی تعلق کسی تیسرے کی وجہ سے نہیں بلکہ اس فاصلے کی وجہ سے کمزور یا ختم ہوتا ہے جو دو کے بیچ در آتا ہے۔
اور یہ فاصلے تعلق پر زیادہ بوجھ لادنے سے آتے ہیں ۔اکثر رومانوی ساتھی ہو یا دوست، شریک حیات یا پھر اولاد ،سب کو ملکیت تصور کرتے ہوئے اور ان کے جذبات پہ اکیلے دعوے دار بننے کی چاہت میں توقعات کا بوجھ اُن پر تو لادتے ہی ہیں ،اپنی جان کو بھی ڈھیر خوش فہمیوں کا روگ لگا لیتے ہیں ۔ہر فرد ایک وقت میں مختلف ریلیشنز میں ہوتا ہے ، اہم یہ ہے کہ ہر تعلق کو دیانت سے متوازن نبھایا جائے ۔واری واری جانا ,من تو شُدم تو من شُدی، والا رویہ عاشقی سے زیادہ سائیکو پرابلم محسوس ہوتا۔
ہر تعلق نہ صرف اپنے آپ میں منفرد ہوتا ہےبلکہ وقت بدلنے سے ایک ہی شخص سے تعلق کی ڈائنامکس بھی بدل جاتی ہیں اور یہ کوئی بے وفائی نہیں کہ بدل جانے کے طعنے دیے جائیں ، یہ تبدیلی کسی بھی تعلق کو استوار رکھنے کے لیے ضروری ہے۔ تعلق میں رہیے ،نبھائیے بھی لیکن خود کو غلامی میں نہ جھونکیے ۔
![]()

