Daily Roshni News

ریڈیو پاکستان کراچی کی بزم طلباء کے لئے نئے سال کے  گیت، جسے انور سن رائے نے لکھا تھا

ریڈیو پاکستان کراچی کی بزم طلباء کے لئے نئے سال کے  گیت، جسے انور سن رائے نے لکھا تھا

ہالینڈ(ڈیلی روشنی  نیوز انٹرنیشنل )دسمبر 1973 کا آخری ہفتہ تھا۔  ریڈیو پاکستان کراچی کی بزم طلباء کے لئے نئے سال کے  گیت، جسے انور سن رائے نے لکھا تھا، کی ریہرسل اسٹوڈیو نمبر نو کے تقریباً مقابل ایک نسبتاً چھوٹے اسٹوڈیو میں ہورہی تھی جہاں سے عموماً موسیقی کے پروگرام نشر کئیے جاتے تھے اس کورس کو گانے والوں میں ہم بھی شامل تھے۔  اس وقت کے مشہورو مقبول موسیقار لعل محمد اور بلند اقبال صاحبان کے ساتھ ریہرسل کرنے میں بہت لطف آرہا تھا ۔

مختلف سازوں کو پہلی بار اپنے سامنے بجتے ہوئے دیکھ رہے تھےاور موسیقی کی وہ اصطلاحات جو اس سے پہلے نہ سنی تھیں سیکھنے کو مل رہی تھیں۔ یہ پہلا موقع تھا جب معلوم ہوا کی گیت میں  استھائی، سنچائی اور انترا کسے کہتے ہیں وغیرہ وغیرہ۔

جب لعل محمد اقبال طلبا و طالبات کی ریہرسل سے مطمئن ہوگئے تو ریکارڈنگ سے قبل ایک مختصر سا وقفہ ہوا تاکہ سازندے وغیرہ باہر جاکر سگریٹ پی سکیں۔

ہم نے جیسے ہی اسٹوڈیو کا درواز کھولا ،  باہر راہداری میں شور سنائی دیا۔ دیکھا کہ اسٹوڈیو نمبر 9 کے دروازے پر ایک سینئیر پروڈیوسر کسی پر سخت برہم ہیں اور اپنے مخصوص انداز میں اسے ڈانٹ رہے ہیں  ” ایوووب!! گھڑی نہیں ہے آپ کے پاس؟؟  میری شکل کیا دیکھ رہے ہیں؟ آپ کو گیارہ بجے کا وقت دیا گیا تھا اور آپ گیارہ بج کر پانچ منٹ پر تشریف لارہے ہیں”

وہ لڑکا ندامت سے سر جھکائے دھیمی آواز میں بولا ” سر !! بس دیر سے ملی”

” تو آپ کو گھر سے پہلے نکلنا چاہئے تھا” ان کا غیض و غضب اب بھی قائم تھا ” آپ جانتے ہیں ایک دفعہ بخاری صاحب میری ریکارڈنگ میں تین منٹ دیر سے آئے تھے۔۔ میں نے  انہیں صاف یہ  کہہ کر واپس بھیج دیا تھا۔۔ بخاری صاحب معاف کیجئے آپ کو آنے میں دیر ہوگئی۔۔ میں نے وہ رول کسی اور کو دے دیا ہے”۔ ( ان کا اشارہ ریڈیو پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل زیڈ اے بخاری کی طرف تھا)

اس لڑکے کو اس کا رول ملا یا نہیں یہ تو پتہ نہیں مگر ہم طلبا اور طالبات پر اس ڈانٹ کی اتنی دہشت طاری ہوئی کہ  ہم سب واپس اپنے اسٹوڈیو میں لوٹ گئے

وہ سینئر پروڈیوسرکوئی اور نہیں اپنے وقت کے عظیم فنکار ، انتہائی خوب صورت آواز اور بے مثال پروڈیوسر ایس ایم سلیم تھے  اور وہ  دیر سے آنے والا لڑکا بعدمیں پاکستان ٹیلی وژن کا نامور پروڈیوسر اور معروف شاعر کراچی یونیورسٹی اور ریڈیو پاکستان کراچی کی بزم طلبا میں ہمارا رفیق،  ایوب خاور تھا۔ اس دور کے اس  گروپ  فوٹو میں دوسری رو میں دائیں جانب ایوب خاور اور بائیں جانب یہ خاکسار ہے

یہ عکس اسی اکیاون برس پرانے کاغذ کا ہے جس پر انور سن رائے کی نظم لکھی ہوئی ہے۔

( عابد علی بیگ)

مکرر

Loading