زحل کا حیرت انگیز چاند اور آلو رداس
تحریر ۔۔۔۔ ڈاکٹر احمد نعیم
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ زحل کا حیرت انگیز چاند اور آلو رداس۔۔۔ تحریر ۔۔۔۔ ڈاکٹر احمد نعیم)سیارہ زحل کے گرد گھومتے ہوئے دو سو چوہتر چاندوں میں سے ایک عجیب و غریب چاند “مائیمس” بھی ہے۔ پہلی نظر میں دیکھنے پر یہ کسی دیو ہیکل گالف بال کی طرح لگتا ہے۔ اگر واقعی ایسا ہوتا تو سوچئے کہ وہ گالف کلب کس قدر عظیم ہوگا جو اس گیند سے کھیلنے کے لیے درکار ہوگا۔
صرف 396 کلومیٹر قطر رکھنے والے اس ننھے چاند کی سطح ان گنت گڑھوں یا زخموں سے بھری ہوئی ہے جنہیں دیکھ کر لگتا ہے کہ جیسے وقت اور خلا نے مل کر اسے بڑی بے رحمی سے پیٹا ہو۔ ان گڑھوں میں سب سے نمایاں “ہرشل” نامی عظیم گڑھا ہے جو گویا اس کی پیشانی پر ایک ایسا نشان ہے جسے نظرانداز کرنا ناممکن ہے۔ یہ گڑھا اسے حیران کن طور پر مشہور فلم اسٹار وارز کے “ڈیتھ اسٹار” کی جیتی جاگتی حقیق نقل بنا دیتا ہے۔
مائیمس زحل کا ساتواں سب سے بڑا قدرتی چاند ہے اور اس کا قطر اوسطاً 396.4 کلومیٹر (246.3 میل) ہے۔ یہ اب تک کا سب سے چھوٹا معلوم فلکیاتی جسم ہے جو اپنی ہی کششِ ثقل کی وجہ سے تقریباً گول شکل اختیار کر چکا ہے۔
چھوٹے سیارچے اور چاند اکثر آلو جیسی ٹیڑھی میڑھی شکل کے ہوتے ہیں کیونکہ ان کی کششِ ثقل اتنی طاقتور نہیں ہوتی کہ انہیں گول بنا سکے لیکن جب کوئی فلکی جسم تقریباً 300 سے 400 کلومیٹر کے قطر تک پہنچ جاتا ہے تو اس کی اپنی کششِ ثقل اتنی مضبوط ہو جاتی ہے کہ وہ اسے آہستہ آہستہ گول کر دیتی ہے۔ اسی حد کو سائنس میں “آلو رداس” (Potato Radius) کہا جاتا ہے۔
مائیمس کا قطر تقریباً 396 کلومیٹر ہے یعنی یہ بالکل اس “آلو رداس” کی سرحد پر کھڑا ہے اور اسی لیے مائیمس وہ سب سے چھوٹا جسم ہے جو اپنی ہی کششِ ثقل سے تقریباً گول شکل اختیار کر چکا ہے۔ دوسرے الفاظ میں مائیمس آلو جیسی بے ہنگم شکل سے نکل کر باقاعدہ گولائی کی دہلیز پر قدم رکھنے والا ایک حیران کن آسمانی جسم ہے۔
یہ وہ چاند ہے جس کی موجودگی نے زحل کے حلقوں میں ایک بڑا خلا یا گیپ پیدا کیا ہے جسے “کاسینی ڈویژن” کہا جاتا ہے اور یہ خلا مائیمس جیسے چاندوں کی موجودگی کے باعث زحل کے حلقوں میں موجود ذرات کے مدار میں بے ترتیبی کی وجہ سے بنتا ہے۔
یہ تصویر 30 جنوری 2017 کو ناسا کے خلائی جہاز کاسینی کے کیمروں نے قید کی تھی اور تب سے یہ ہمیں یاد دلا رہی ہے کہ ہماری کائنات محض پتھروں اور برف کے بے جان ٹکڑوں کا مجموعہ نہیں بلکہ ایک عظیم الشان کینوس ہے جہاں ہر چاند اور ہر سیارہ اپنی دلچسپ کہانی سناتا نظر آتا ہے۔
(ڈاکٹر احمد نعیم)