زمین کا ایک انجان چہرہ
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )یہ منظر ہمیں زمین کا وہ چہرہ دکھاتا ہے جو عموماً ہماری نظر سے اوجھل رہتا ہے۔ عام طور پر ہم زمین کی تصاویر میں براعظموں، سرسبز و زرخیز خطوں اور پہچانے جانے والے جغرافیائی خدوخال کو دیکھنے کے عادی ہیں لیکن یہاں ہمیں ایک بالکل مختلف اور کم کم دکھائی دینے والا رخ نظر آ رہا ہے۔ یہ علاقہ زمین کے جنوبی قطب اور اس کے گرد پھیلا ہوا وسیع سمندری و برفانی خطہ ہے جہاں مرکز میں اینٹارکٹیکا (Antarctica) کا سفید برفانی ذخیرہ ہے اور اس کے گرد نیلا جنوبی بحرِ اوقیانوس (Southern Ocean) اپنی سرد اور خاموش موجوں کے ساتھ گردش کرتا ہے۔
اینٹارکٹیکا زمین کا سب سے سرد، خشک اور تیز ہواؤں والا براعظم ہے۔ یہاں کا درجہ حرارت منفی 80 ڈگری سیلسیس سے بھی نیچے جا سکتا ہے اور اس کی برفانی تہہ اتنی موٹی ہے کہ اگر یہ مکمل پگھل جائے تو دنیا کے تمام سمندروں کی سطح اوسطاً تقریباً 60 میٹر بلند ہو جائے گی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس برف کے نیچے پہاڑ، وادیاں اور حتیٰ کہ چھپی ہوئی منجمد جھیلیں بھی موجود ہیں جن پر پچھلے کئی لاکھوں سال سے سورج کی روشنی کی ایک کرن بھی نہیں پہنچ پائی۔
اس تصویر میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ قطبی خطے کے گرد بادلوں کی گھومتی ہوئی پرتیں کس طرح زمین کے موسموں پر اثرانداز ہوتی ہیں۔ جنوبی قطب کے گرد موجود سمندر دنیا کے سب سے طاقتور بحری دھارے “Antarctic Circumpolar Current” کا محور ہے جو مسلسل براعظم کے گرد گھومتا رہتا ہے اور بحرِ اوقیانوس، بحرِ ہند اور بحرالکاہل کو آپس میں جوڑتا ہے۔ یہ دھارا عالمی موسمیاتی نظام میں گرمی اور غذائی اجزاء کی تقسیم میں مرکزی کردار ادا کرتا ہے۔
یہ تصویر ہمیں یاد دلاتی ہے کہ زمین صرف وہ نہیں جو ہم روز کھڑکی سے دیکھتے ہیں بلکہ اس کے اور بھی چہرے ہیں اور شاید اسی لئے خلا سے زمین کو دیکھنے والے اکثر خلاباز کہتے ہیں کہ خلا سے زمین کو دیکھنا ایک سوچ تبدیل کرنے والا مسحور کن تجربہ ہوتا ہے۔
(ڈاکٹر احمد نعیم)
#ناصرعزیز
#antarctica