Daily Roshni News

زمین کو “بلیک ہولز” سے کتنا خطرہ ہے؟

بلیک ہولز کائنات کی ایک حقیقت ہے اس سے زمین کو کتنا خطرہ ہے اس حوالے سے سائنسدانوں کی نئی رائے سامنے آئی ہے۔

 بلیک ہولز کائنات کی ایک حقیقت ہے اور کائنات میں اس بات کا خطرہ ہمیشہ موجود رہتا ہے کہ بلیک ہول کسی شے کو نگل نہ لیں تین سورجوں کے وزن کے برابر بلیک ہول سے زمین کو کتنا خطرہ ہے؟ کیا یہ ہماری زمین کو نگل سکتا ہے۔ اس حوالے سے امریکی سائنسدانوں کی نئی رائے سامنے آئی ہے۔

زمین کو بلیک ہولز سے کتنا خطرہ ہے؟ امریکی خلائی ادارے ناسا اس کا جواب دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ’کائنات وسیع ترین جگہ ہے۔ خلا کی وسعت کے مقابلے میں بلیک ہول کی کششِ ثقل بہت کم ہے۔ یہ اصول ہماری کہکشاں کے وسط میں واقع عظیم بلیک ہول پر بھی لاگو ہوتا ہے، جو اپنے آس پاس موجود ستاروں کو نگل چکا ہے۔S

اس حوالے سے ماہرین فلکیات کا کچھ سال قبل کہنا تھا کہ زمین سے صرف ایک ہزار نوری سال کے فاصلے پر ایک بلیک ہول موجود ہے، بعدازاں پتا چلا کہ یہ بلیک ہول وجود نہیں رکھتا اور سائنسدانوں کو دوربین سے لی جانے والی تصویر میں ’سراب‘ جیسے عمل کی وجہ سے بلیک ہول کا دھوکا ہوا تھا۔ اس دھوکے کی وجہ یہ بنی کہ HR 6819 کہلانے والے دو ستارے ایک دوسرے سے بے حد قریب چکر کاٹ رہے تھے اور ایک ستارے نے دوسرے ستارے کا موجود مواد تیزی سے اپنی طرف کھینچ کر ستارے کا بڑا حصہ ہڑپ کر لیا، جس کی وجہ سے سائنسدانوں کو یہ گمان ہوا تھا۔

امریکی اوہائیو اسٹیٹ یونیورسٹی کے ماہرین کے مطابق HR 6819 زمین سے قریب ترین بلیک ہول نہیں بلکہ یہ اعزاز ’یونی کورن‘ نامی بلیک ہول کو حاصل ہے جو زمین سے ڈیڑھ ہزار نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے۔ اس کی خاص بات یہ ہے کہ یہ دوسرے بلیک ہولز کے مقابلے میں بہت ہلکا پھلکا ہے اور اس کا وزن صرف تین سورجوں کے برابر ہے۔

اس کے مقابلے پر عام بلیک ہول انتہائی بھاری ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر ہماری کہکشاں کے وسط میں واقع بلیک ہول، جو قوس A* یا Sagittarius A* کہلاتا ہے، 40 لاکھ سورجوں کے برابر وزنی ہے۔ دوربین کے ذریعے بلیک ہولز کو دیکھنا ممکن نہیں ہوتا جس کا سبب یہ ہے کہ وہ سیاہ ہوتے ہیں اور کسی قسم کی روشنی خارج نہیں کرتے۔

سائنسدانوں کو یونیکورن کا پتہ یوں چلا کہ انہوں نے دیکھا کہ یہ بلیک ہول ایک قریبی سرخ ستارے کے گرد چکر کاٹ رہا ہے، جس سے ستارے سے خارج ہونے والی روشنی کی شدت مسلسل کم زیادہ ہوتی رہتی ہے۔ اس کے علاوہ یہ بھی پتہ چلا کہ کوئی چیز اس ستارے کو کھینچ کر اس کی شکل کو تبدیل کر کے اسے گول کی بجائے لمبوترا بنا رہی ہے۔ اس سے سائنس دانوں نے نتیجہ اخذ کیا کہ یہ چیز بلیک ہول ہی ہو سکتی ہے۔ بلیک ہول انتہائی طاقتور کششِ ثقل کے مالک ہوتے ہیں اور ان کی کشش اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ کائنات کی سب سے تیز چیز یعنی روشنی بھی ان کے شکنجے سے نہیں نکل سکتی۔

کسی بھی بلیک ہول کا نظامِ شمسی کے قریب سے گزرنا زمین کیلئے ایک بری خبر ہو سکتی ہے کیونکہ وہ سیاروں اور سیارچوں کے مدار کو ایسی حالت میں لا سکتا ہے کہ وہ اپنے مقرر راستے سے ہٹ کر ایک دوسرے سے ٹکرانا شروع ہوجائیں۔ اس کے علاوہ بعض سیارے بھٹک کر نظامِ شمسی سے باہر بھی نکل سکتے ہیں۔ اور اگر بلیک ہول نظامِ شمسی کے اندر داخل ہو گیا تو وہ سیاروں، حتیٰ کہ سورج کو بھی ہڑپ کر سکتا ہے۔ تاہم اس کا امکان بہت کم ہے، کیونکہ قریب ترین بلیک ہول بھی ہم سے انتہائی دور ہے۔ ہماری کہکشاں کے اندر سائنسدان اب تک ایک سو کے قریب بلیک ہولز کو دریافت کر چکے ہیں۔

Loading