Daily Roshni News

زندگی کیا ہے؟۔۔۔تحریر۔۔۔یاسر ملک

میں نے جب بارہا اس موضوع پر غور کیا کہ

“زندگی کیا ہے؟

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل۔۔۔زندگی کیا ہے؟۔۔۔یاسر ملک )تو بس پھر میں نے یہ جانا کہ زندگی اک گزر گاہ ہے

مثال کے طور پہ جیسے اک ٹرین اور اس کے مختلف ڈبے ہوتے ہیں

اور ان تمام ڈبوں میں مختلف مسافر سفر کر رہے ہوں اور اسی ٹرین میں کوئی عبادت میں مشغول ہو تو کوئی گپ شپ میں کوئی شوروغل سے سفر کر رہا ہو تو کوئی خاموشی سے کوئی خوبصورت جوان مسافر ہے تو کوئی بوڑھا سا کوئی میوزک سن رہا ہے

تو کوئی تلاوت کر رہا پھر اچانک سے ٹرین کسی ویران اسٹیش پہ روکتی ہے اور

پھر کسی مسافر سے کہا جاتا ہے

بھائی تمہارا سٹاپ آ گیا ہے تم اتر جاؤ پھر وہ مسافر ویران اسٹیشن پہ اتر جاتا ہے

اس ویران اسٹیشن پہ جہاں بہت اندھیرا ہے خوف ہے تنہائی ہے

اس ویران اسٹیشن کو دیکھ کر اترنے والا مسافر اور ٹرین کے تمام مسافر خوف کھاتے اور غمزدہ ہوتے ہیں

خیر مسافر کو اتارنے کے بعد ٹرین دوبارہ چل پڑتی ہے

وقتی طور پہ ٹرین کے مسافر دیکھتے ہیں کہ کون ہے جو ویرانے میں اترا ہے کون ہے جس کا سفر تمام ہوا

لیکن جب ٹرین مسافر کو اتارنے کے بعد دوبارہ چلتی ہے تو ٹرین کے تمام مسافر اپنے کام میں پہلے کی طرح مگن ہوجاتے ہیں

اور ٹرین کے چلتے ہی ٹرین میں پھر سے پہلے والی رونقیں بحال ہو جاتی ہیں

اور جو مسافر ٹرین سے اسٹیشن پہ اترتا ہے اسے ہر طرف اندھیرا ہی اندھیرا نظر آتا ہے

روشنیاں اور چہل پہل ٹرین کی صورت میں اس مسافر سے بہت دُور جا چکی ہوتی ہیں

َََََ۔ ۔۔۔۔!۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!۔

دوستوں ٹرین سے مراد زندگی کا سفر اور ویران اسٹیشن پہ اترنے سے مراد موت اور اندھیرا تنہائی والے اسٹیشن سے مراد قبر ہے

زندگی بس اس ٹرین کی طرح اک گزر گاہ ہے اور اس گزر گاہ سے ہر مسافر اپنے حصے کا سفر کر کے آخر کار اتر جاتا ہے

اور زندگی کی ریل ویسے کہ ویسے ہی پہلے کی طرح رواں دواں رہتی ہے

❤️ یاسر ملک

Loading