چینی کا استعمال موجودہ عہد میں عام ہے مگر غذا میں اس کی بہت زیادہ مقدار کی موجودگی مختلف امراض کا خطرہ بڑھاتی ہے۔
ویسے تو پھلوں میں بھی قدرتی مٹھاس موجود ہوتی ہے مگر وہ چینی جتنی نقصان دہ نہیں ہوتی۔
درحقیقت موجودہ عہد میں لوگ ضرورت سے زیادہ چینی کھانے کے عادی ہوچکے ہیں اور یہ میٹھے زہر کا کام کرتی ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے 2015 میں لوگوں کو مشورہ دیا تھا کہ دن بھر میں غذا سے جتنی کیلوریز حاصل کرتے ہیں، اس کا 5 فیصد سے کم حصہ چینی پر مشتمل ہو۔
آسان الفاظ میں روزانہ 6 چائے کے چمچ سے زیادہ چینی استعمال کرنا نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔
اب یہ جان لیں کہ چینی کا زیادہ استعمال آپ کو کن امراض کا شکار بناسکتا ہے۔
جسمانی وزن میں اضافہ
دنیا بھر میں موٹاپے کی شرح بہت تیزی سے بڑھ رہی ہے اور شواہد سے عندیہ ملتا ہے کہ چینی خاص طور پر میٹھے مشروبات کا استعمال اس کی ایک بڑی وجہ ہے۔
سوڈا، جوس اور دیگر میٹھے مشروبات کے استعمال سے بھوک اور کھانے کی اشتہا بڑھتی ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ ان مشروبات میں کیلوریز بھی بہت زیادہ ہوتی ہیں جس سے جسمانی وزن میں اضافہ ہوتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس سے یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ چینی کا زیادہ استعمال موٹاپے اور ذیابیطس ٹائپ 2 سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھاتا ہے۔
امراض قلب کا خطرہ بڑھتا ہے
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو افراد چینی کا زیادہ استعمال کرتے ہیں ان میں امراض قلب سے موت کا خطرہ 38 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
دیگر تحقیقی رپورٹس کے مطابق میٹھی غذاؤں کے زیادہ استعمال سے جسمانی وزن اور ورم بڑھتا ہے جبکہ خون میں چکنائی کی مقدار بھی بڑھ جاتی ہے، یہ سب امراض قلب کا خطرہ بڑھانے والے عناصر ہیں۔
کیل مہاسے
2018 کی ایک تحقیق میں ثابت ہوا تھا کہ ہر ہفتے 7 بار میٹھے مشروبات کو پینے والے افراد کو کیل مہاسوں کا سامنا زیادہ ہوتا ہے۔
2019 کی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ چینی کا استعمال کم کرکے کیل مہاسوں کا خطرہ کم کیا جاسکتا ہے۔
میٹھی اشیا سے بلڈ شوگر اور انسولین کی سطح میں بہت تیزی سے اضافہ ہوتا ہے جس کے باعث جسم میں آئل بننے کا عمل تیز ہوتا ہے ، جس سے کیل مہاسے ابھرتے ہیں۔
ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ
ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ غذا میں چینی کا زیادہ استعمال ذیابیطس ٹائپ 2 کا شکار بناسکتا ہے جبکہ انسولین کی مزاحمت کا سامنا بھی ہوسکتا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ موٹاپے سے بھی ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ بڑھتا ہے اور اوپر بتایا جاچکا ہے کہ زیادہ میٹھا کھانے سے جسمانی وزن میں اضافہ ہوتا ہے۔
کینسر کا سامنا بھی ہو سکتا ہے
چینی کا زیادہ استعمال جسمانی ورم، تکسیدی تناؤ اور موٹاپے کا باعث بنتا ہے اور یہ تینوں عناصر کینسر کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ میٹھے مشروبات کے استعمال سے کینسر کا خطرہ بڑھتا ہے۔
ایک اور تحقیق میں بتایا گیا کہ جو افراد میٹھے مشروبات پینے کے عادی ہوتے ہیں اور ان کی توند نکلی ہوئی ہو تو کچھ اقسام کے کینسر کا خطرہ 59 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
ڈپریشن
صحت کے لیے مفید غذا سے مزاج پر خوشگوار اثرات مرتب ہوتے ہیں، مگر چینی سے بھرپور غذاؤں کا استعمال ذہنی صحت پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔
زیادہ میٹھے کے استعمال کو دماغی تنزلی، یادداشت کے مسائل اور ذہنی امراض انزائٹی اور ڈپریشن کا باعث قرار دیا جاتا ہے۔
محققین کا ماننا ہے کہ جسمانی ورم، انسولین کی مزاحمت اور دیگر مسائل سے ذہنی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
جھریاں
چینی کے زیادہ استعمال کے نتیجے میں جلد میں موجود ایک اہم ہارمون کولیگن پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق زیادہ میٹھا کھانے کی عادت سے لوگ قبل از وقت بڑھاپے کا شکار ہوجاتے ہیں کیونکہ جھریاں نمایاں ہوجاتی ہیں۔
خلیات کی عمر تیزی سے بڑھتی ہے
ٹیلومیئرز کرموسومز میں موجود ہوتے ہیں جو آپ کی تمام تر جینیاتی تفصیلات کو محفوظ کرتے ہیں۔
ٹیلومیئرز کروموسومز کو نقصان پہنچنے سے بچاتے ہیں مگر عمر میں اضافے کے ساتھ ٹیلومیئرز کی لمبائی کم ہونے لگتی ہے جس سے خلیات کے افعال بتدریج تنزلی کا شکار ہوتے ہیں۔
مگر زیادہ میٹھا کھانے کی عادت سے یہ عمل قبل از وقت شروع ہو جاتا ہے جس سے خلیات کی عمر تیزی سے بڑھنے لگتی ہے۔
جسمانی توانائی میں کمی
چینی سے بھرپور غذاؤں کے استعمال سے بلڈ شوگر اور انسولین کی سطح میں بہت تیزی سے اضافہ ہوتا ہے جس سے عارضی طور پر توانائی بڑھ جاتی ہے۔
مگر توانائی میں یہ اضافہ بہت تیزی سے کم بھی ہوتا ہے جس کے باعث تھکاوٹ اور کمزوری جیسے احساسات کا سامنا ہوتا ہے۔
بلڈ شوگر کی سطح میں مسلسل اضافہ اور کمی سے بھی جسمانی توانائی پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
جگر کی چربی کا مرض
زیادہ میٹھا کھانے کی عادت سے جگر کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں کیونکہ اس عضو کا کام ہی شکر کو چربی میں تبدیل کرنا ہے۔
اگر آپ زیادہ مقدار میں چینی کا استعمال کرتے ہیں تو جگر بہت زیادہ مقدار میں چربی بنانے لگتا ہے جو اس کے اردگرد جمع ہو جاتی ہے۔
گردوں کے امراض
سوڈا یا سافٹ ڈرنکس کا استعمال گردوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ سوڈا اور میٹھے مشروبات کا زیادہ استعمال گردوں کے دائمی امراض سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
دانت بھی متاثر ہوتے ہیں
چینی منہ میں پائے جانے والے بیکٹریا کی غذا بن جاتی ہے اور جب وہ اسے ہضم کرتے ہیں تو ایک تیزاب خارج کرتے ہیں جو دانتوں کی سطح کو متاثر کرتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ جو افراد اکثر میٹھی غذائیں کھاتے ہیں ان میں دانتوں کی فرسودگی کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔