ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )سخنورانِ بزم کو خلوص بھرا سلام اور عید مبارک امید ہے سب کی عید خوب گزری ہوگی اللہ تعالیٰ ہماری عبادتیں اور خلوص قبول فرماے آمین ثم آمین
جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں کہ ہر جمعہ کو محفل شعر وسخن کا انعقاد ہوتا ہے سو اپنی رسم برقرار رکھتے ہوۓ آج کا طرحی مشاعرہ شروع کیا جاتا ہے
مصرع طرح:
“معشوق روٹھ جائے تو کیونکر منائیں ہم”
افاعیل: مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن
قافیہ :دکھائیں ،سنائیں جتائیں، سزائیں ، رجھائیں،جلائیں وغیرہ
ردیف:ہم
مثالی شعر:
“ناراض ہو خدا تو کریں بندگی سے خوش
معشوق روٹھ جائے تو کیونکر منائیں ہم”
آج کا مصرع طرح سب سے زیادہ پڑھے جانے والے شعراءمیں شامل ، شوخی اور محاوروں کےاستعمال کے لئے مشہور محترم داغؔ دہلوی کے کلام سے لیا گیا ہے داغؔ نے اردو غزل کو یاس سے نکال کر محبت کے رنگین ترانوں سے رو شناس کرایا داغؔ نے غزل کو مشکل فارسی تراکیب سے باہر نکال کر قلعہ معلیٰ کی ٹکسالی زبان میں شاعری کی اور ان کی پیروی بہت سے شعراء نے کی اور کئی ان کے شاگرد ہوئے
داغؔ اکلوتے ایسے خوش قسمت شاعر ہیں جن کے شاگردوں کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ ان کے شاگردوں میں فقیر سے لے کر بادشاہ تک اور عالم سے لے کر جاہل تک ہر طرح کے لوگ تھے۔ پنجاب میں علامہ اقبال، مولانا ظفرعلی، مولوی محمد الدین فوق اور یوپی میں سیماب صدیقی، اطہر ہاپوڑی، بیخود دہلوی، نوح ناروی اور آغا شاعر وغیرہ سب ان کے شاگرد تھے
تو چلئے احباب بسم اللّٰہ کرتے ہیں