Daily Roshni News

سدا نہ باغ بہاراں ۔۔۔ تحریر  ۔۔۔ ناز پروین

۔۔۔۔۔ سدا نہ باغ بہاراں ۔۔۔۔۔

تحریر  ۔۔۔ ناز پروین

ہالینڈ(ڈیلی  روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ سدا نہ باغ بہاراں ۔۔۔ تحریر  ۔۔۔ ناز پروین)حال ہی میں ماہرہ خان کی ایک فلم ریلیز ہوئی جس پر انہیں اپنے مداحوں کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا کہ اب ان کی عمر ہیروئن کی نہیں ۔ماہرہ خان ایک سلجھی ہوئی شخصیت کی مالک ہیں ۔بہت سچی اور کھری باتیں کرتی ہیں ۔انہوں نے ایک انٹرویو میں اپنی صحیح عمر بتائی ۔انہوں نے کہا کہ میں نے اپنی زندگی کے کسی گوشے کو پوشیدہ نہیں رکھا   پہلی شادی  بچہ اور پھر طلاق یہ  سب کو معلوم تھا اور اب دوسری شادی یہ بھی سب کے سامنے ہے ۔انہوں نے کہا کہ مجھے اپنے دوستوں کی جانب سے  سے مشورے دیے گئے کہ تمہیں اپنی اصلی عمر چھپانی چاہیے  ۔انہوں نے کہا میں جھوٹ نہیں بول سکتی اور نہ ہی میں اپنی بڑھتی عمر سے خوفزدہ ہوں کہ اسے چھپاؤں ۔شو بز گلیمر کی دنیا میں رہتے ہوئے یہ بہت بہادری کا مظاہرہ ہے جہاں ہم بہت سی ایسی ہیروئنز کو 24 ویں سالگرہ مناتے دیکھتے ہیں جنہیں ہم 25 ٫ 30 سال سے پردہ سیمیں پر دیکھتے  آرہے ہیں ۔ایسے میں ماہرہ خان واقعی داد کی مستحق ہیں ۔کچھ یہی حال ہمارا بھی ہے ۔کبھی بھی کسی فورم پر اپنی عمر نہیں چھپائی ۔شاپنگ کرتے وقت اپنے سے بڑے دکانداروں اور سیلز مین کو بھی بیٹا کہہ کر بلاتی ہوں ۔لیکن میں خواتین کو مورد الزام نہیں ٹھہراٶں گی ۔ یہ ایک فطری ردعمل ہے  کہ بڑھتی عمر کے ساتھ ہم سمجھوتہ نہیں کر پاتے ۔اور چاہتے ہیں کہ وقت تھم جائے ۔عام طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ خواتین اس معاملے میں بہت حساس ہوتی ہیں اور اپنی عمر  چھپانے کی ہر ممکن کوشش  کرتی ہیں ۔لیکن جب سے قلم قبیلے میں شامل ہوئی  تو الٹی گنگا بہتی دیکھی ۔اکثر سینیئر خواتین کی نئی مطبوعات پر ان کی حالیہ تصاویر لگی دیکھیں جبکہ بہت معذرت کے ساتھ  مرد حضرات کو جو ماشاءاللہ اب سفید ریش ہیں اور سر پر بال بھی بہت کم ہیں (معذرت کے گنجا کہہ کر دل آزاری نہیں کر سکتی )ان کے کالموں اور  ڈی پی پر ایسی تصاویر لگی دیکھیں کہ ماشاءاللہ کلین شیو اور گھنے سیاہ بال ۔۔ایک ایسے ہی محترم سے جن سے سوشل میڈیا پر سلام دعا تھی ایک ادبی مجلس میں پہلی بار ملنا تھا  ۔کہیں دکھائی نہ دیے تو کسی سے ان کے بارے میں پوچھا ۔۔جواب ملا کہ آپ کے برابر ہی میں تو تشریف فرما ہیں  ۔۔لو جی میں حیران پریشان ۔۔کے برابر میں ایک سفید ریش بزرگ بیٹھے تھے جو اپنی ڈی پی سے کسی طرح میل نہ کھاتے تھے ۔۔اب رہی صحیح کسر فلٹرز نے پوری کر دی ہے ۔خاص کر بالوں کے معاملے میں مرد حضرات بڑے حساس واقع ہوئے ہیں ۔ان فلٹرز کے استعمال کے ساتھ گنجے سر (معذرت) کو خوبصورت گھنے سیاہ بالوں کے ساتھ ڈھک لیتے ہیں گرچہ کہ یہ صرف تصویر کی حد تک ہی ہوتا ہے   لیکن

دل کے  خوش رکھنے کو غالب یہ خیال اچھا ہے

  فلٹر کے استعمال سے بہت لوگ دھوکہ بھی کھا جاتے ہیں ۔ایک دوست نے بتایا کہ اس کی بیٹی کے لیے رشتہ آیا ۔لڑکا ماشاءاللہ سلم سمارٹ اور ہینڈسم نظر آرہا تھا ۔خیر جب لڑکے والے ملنے کے لیے آئے تو موصوف حقیقت میں اچھے خاصے صحت مند گول مٹول سے تھے ۔آپ یہ نہ کہیں کہ میں صرف مردوں کو ہی مورد الزام ٹھہرا  رہی ہوں خواتین بھی اپنی عمر چھپانے کے لیے مختلف چیزوں کا سہارا لیتی ہیں۔ چہرے سے جھریاں آنکھوں کے نیچے سیاہ ہلکے غائب ہو جاتے ہیں چہرے پر ایسی رونق سرخ و سفید رنگت کہ واللہ ۔۔دیکھنے والا حیران ہو جائے ۔۔اور جب آمنا سامنا ہو تو حقیقت کھل ہی جاتی ہے عمر کے بارے میں ہمارے اس احساس کمتری کا کاسمیٹکس کی مصنوعات بنانے والے بھرپور فائدہ اٹھا رہے ہیں ۔دنیا بھر میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والا کاسمیٹک آئٹم ہیئر کلر ہے۔ہماری وہ خواتین جن کے جوانی میں گھنے سیاہ بال تھے اب گولڈن اور لائٹ براؤن بالوں کے ساتھ چلتی پھرتی نظر آتی ہیں چاہے وہ ہماری گندمی رنگت کے ساتھ میل کھائیں یا نہیں۔۔۔ سیاہ بالوں کی مثال دینی ہو تو سندھ کے وزیراعلیٰ قائم علی شاہ ہمیشہ سر فہرست رہے ہیں جو شاید اب زندگی کی 90 بہاریں دیکھ چکے ہیں  لیکن سر کے دونوں جانب بالوں کی جھالر اور مونچھیں ہمیشہ سیاہ نظر آتی ہیں  ۔اسی طرح اینٹی ایجنگ یعنی عمر کو روکنے والی کریمیں اور ماسک بے حد مقبول ہیں ۔حالانکہ ان کے استعمال سے نہ تو جھریاں ختم ہوتی ہیں اور نہ ہی عمر رکتی ہے۔مرد اور خواتین ان کو استعمال کر کے اپنے آپ کو تسلی دیتے ہیں کہ وہ اب جوان نظر آرہے ہیں  ۔لیکن ہمارے اس احساس کمتری کا فائدہ اٹھا کر یہ ملٹی نیشنل کمپنیاں خوب مال بنا رہی ہیں ۔   آج کل میل ملاپ تعلقات کم سے کم ہوتے جا رہے ہیں کہ ہم نے اپنے آپ کو ایک مصنوعی دنیا میں قید کر لیا ہے اور حقیقت سے آنکھیں چرا رہے ہیں ۔حالانکہ قدرت کا نظام ہے ۔کہ پہلے کلی چٹکتی ہے پھر پھول کھلتا ہے جس کا جوبن سب کو مسحور کر دیتا ہے لیکن یہ چند روزہ تماشا ہے آخر یہ پھول مرجھا کر بکھر جاتا ہے اور اس کی جگہ نئی کلیاں لے لیتی ہیں اپنے چاروں جانب دیکھیں ہرے بھرے درخت بہار میں لہلہاتے نظر آتے ہیں پھر رفتہ رفتہ ان کے پتے سوکھ کر مرجھانا شروع ہو جاتے ہیں اور خزاں میں  جھڑ کر ہوا میں اڑتے پھرتے ہیں ۔ ہم قدرت کے اس نظام سے آنکھیں کیوں چراتے ہیں ۔یہ ایک لازوال حقیقت ہے جسے میاں محمد بخش نے بڑے خوبصورت انداز میں بیان کیا

”سَدا نہ باغیں بُلبُل بولے ، سَدا نہ باغ بہاراں

سدا نہ ماپے ،حُسن جوانی ، سدا نہ صحبت یاراں“

میاں محمد بخش نے ان دو مصرعوں میں زندگی کی ساری حقیقتیں بیان کر دیں۔بڑھتی عمر کا اپنا ایک وقار اور دلکشی ہے ۔آپ زمانے کے سرد گرم سے مانوس ہو جاتے ہیں ۔لوگوں کو پرکھنے کا ہنر آ جاتا ہے ۔طبیعت میں ٹھہراؤ آتا ہے۔بلکہ بعض لوگوں کو دیکھا کہ وہ مڈل ایج میں آکر خوش مزاج ہو جاتے ہیں زندگی سے زیادہ لطف اٹھانا شروع کرتے ہیں دوستوں کی محفلیں سجاتے ہیں۔بقول شیخ امام بخش ناسخ

 زندگی زندہ دلی کا نام ہے

مردہ دل خاک جیا کرتے ہیں

  مغرب میں تو  ایک نئی لہر چل پڑی ہے ۔۔۔عمر سے سمجھوتہ کرنا۔۔۔ اکثر مرد اور خواتین نے بالوں کو رنگنا چھوڑ دیا ہے وہ اپنے سفید اور گَرے بالوں کے ساتھ خوش نظر آتے ہیں۔ ان کے نزدیک عمر صرف ایک عدد ہے اور وہ آخری وقت تک زندگی کو بھرپور جینا چاہتے ہیں ۔میرے اپنے حلقہ احباب میں ایسی بہت سی خواتین ہیں جو سفید بالوں کے ساتھ بڑی مطمئن اور باوقار لگتی ہیں ۔یہاں تک کہ شوبز کی چکا چوند گلیمر کی دنیا میں بھی ایسی شخصیات نظر آتی ہیں جیسے شہناز شیخ مرینہ خان جو اپنے وقت کی مقبول ترین ہیروئنز تھیں لیکن اب بڑھتی عمر کے ساتھ سمجھوتہ کر کے کسی احساس کمتری کے بغیر کیمرے کا سامنا کرتی نظر آتی ہیں ۔ایسے ہی خواتین میں حجاب بہت مقبول ہو رہا ہے ۔تعلیمی اداروں دفاتر اور شو بز میں بھی حجابی خواتین بڑی تعداد میں نظر آرہی ہیں ۔حجاب ایک فیشن ٹرینڈ کی صورت اختیار کر گیا ہے۔بہت سے نیوز چینلز پر بھی مشہور نیوز اینکرز اب با حجاب نظر آتی ہیں ۔ویسے اس کے دہرے فائدے ہیں سفید بال بھی چھپ جاتے ہیں اور ثواب بھی ہوتا ہے۔بہرحال وقت کا پہیہ تیزی سے چل رہا ہے   ۔آئینہ ہمیں روزانہ احساس دلاتا ہے کہ وقت تیزی سے گزر رہا ہے ۔اب  آئینے میں اپنے والدین کا عکس نظر آنا شروع ہو گیا ہے کیونکہ ہم رفتہ رفتہ انہی کی طرح ہوتے جارہے ہیں ۔اکثر جب اپنے ہی بچے کسی بات پر بحث کرتے ہیں پلٹ کر جواب دیتے ہیں تو نہ جانے کیوں دل کے کسی خانے میں ایک چوٹ سی پڑتی ہے کہ وقت اپنے آپ کو دہرا رہا ہے ہم نے بھی تو  اپنے والدین سے اسی طرح بحث کی تھی ۔کبھی کبھار جوش جذبات میں آ کر جواب دیے تھے ۔ وقت ہمیں اسی موڑ پر لا کر کھڑا کر رہا ہے ۔اب چاہے فلٹر لگائیں بال رنگ لیں حجاب پہن لیں فیس لفٹ کروا لیں بوٹوکس کروا لیں لیکن زندگی کے اس پہیے کو کوئی نہیں روک سکتا ۔ ۔یہ سب دل کو بہلانے کے بہانے ہیں ۔گھر میں موجود  خمیدہ کمر  لرزتے ہاتھوں کے ساتھ واکر تھامے  ہولے ہولے قدم اٹھاتے اپنے بزرگوں کو غور سے دیکھیں۔۔ بس کچھ ہی لمحوں کی دیر ہے۔۔  گردش ایام۔۔۔ اور پھر ہم  ان کی جگہ لے لیں گے ۔۔ کوشش کرنی چاہیے کہ کچھ ایسا کر جائیں کہ بعد میں آنے والوں کے لیے ایک مثال قائم ہو جائے ۔بال رنگنے کے ساتھ ساتھ دل اور زبان میں نرمی بھی پیدا کریں۔۔ مخلوق خدا سے محبت کریں۔۔حقوق اللہ اور حقوق العباد پورے کرنے کی کوشش کریں۔خوش رہیں اور خوش رکھنا سیکھیں ۔  کہ آنے والا سفر ہمارے لیے آسان ہو جائے ۔آمین

بقول علامہ اقبال

 عجب یہ بستی ہے

جو اوج ایک کا ہے،

 دوسرے کی پستی ہے

اجل ہے لاکھوں ستاروں کی

 اک ولادتِ مہر

فنا کی نیند مئے زندگی کی مستی ہے

وداعِ غنچہ میں ہے رازِ آفرینشِ گُل

عدم، عدم ہے کہ آئینہ دارِ ہستی ہے!

سکُوں محال ہے قدرت کے کارخانے میں

ثبات ایک تغیّر کو ہے زمانے میں

Loading