“سروائیکل کینسر ویکسن”
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )فل+سطین، شام، لیبیا روہینگیا اف+غانستان، عراق، یمن اور لاتعداد جگہیں ایسی ہیں جہاں مسلمان بچوں، خواتین، مرد بوڑھوں کو بھوک پیاس سے مارا جا رہا ہے،، روہینگیا اور غ ذہ کی مسلم خواتین کے بچے کس طرح پیٹ سے نکال کر مارے گئے وہ بیان کرنا مشکل ہے۔
اگر بات پاکستان کی ہے تو یہاں کُتے، سانپ کی کاٹنے ہارٹ اٹیک، شوگر، تھیلسیمیا، ہیپاٹائٹس وغیرہ کی کوئی بھی ویکسین فری نہیں ملتی الٹا بلیک میں مہنگی فروخت ہوتی ہے سوال یہ ہے کہ جہاں پوری دنیا میں پاکستان سے بھی کئی گُنا زیادہ غریب ممالک ہیں انکو چھوڑ کر صرف پاکستان کو ہی سوائیکل کینسر ویکسین مفت کیوں دی جا رہی ہے؟؟
جہاں گورے مسلمانوں کی نسل کشی کرنے میں ہزاروں پاؤنڈ وزنی ب م استعمال کر رہے ہیں محاصرے کر کے بھوک پیاس سے موت بانٹ رہے ہیں وہاں آخر انکو پاکستان کی 9 سے 14 سال کی بچیوں سے کس بات کی ہمدردی ہے؟؟؟
یہ کیسی بیماری ہے جو صرف 9 سے 14 سال کی عمر والی ہی بچیوں کیلئے خطرہ ہے اس سے چھوٹی یا بڑی عمر والی لڑکیوں کو نہیں آج پیدا ہونیوالا ہر بچہ تقریباً ہیپاٹائٹس کا شکار ہے ہمارے ملک میں زچگی کے دوران کتنی خواتین جان کی بازی ہارتی ہیں کیا انہیں کوئی مفت علاج میڈیسن ملی ہے؟؟
نہیں تو آخر کیوں؟؟؟
بحرحال ان باتوں کا جواب شاید کوئی ایکسپرٹ دانشور نہیں دینا چاہتا۔
کچھ تو ہے جسکی پردہ داری ہے
پاکستان ایک ایسا ملک ہے جہاں اکثر سرکاری ہسپتالوں میں میڈیسن باہر کی لکھی جاتی ہے اور پرائیویٹ ہسپتال یا کلینک پہ بیٹھے ڈاکٹر حضرات کی تجویز کردہ میڈیسن انکے اپنے نجی(میڈیکل سٹور) کے علاوہ باہر کہیں بھی نہیں ملتی۔
آپ بجلی کے اصل پرنٹ بل کو پنسل سے مٹائے کے بعد ڈبل ترپل گنا زیادہ بھرنے کے پابند ہیں کوئی پوچھنے والا نہیں کہ آپ پر کس چیز کا ٹیکس لگایا گیا آپ 300 کا چالان 3000 میں ادا کرتے ہیں آپکو کو ہرگز کسی بات کا پتہ نہیں۔
اور پاکستانی سوچ رہے ہیں کہ انکو ویکسین لگانے نا لگانے کا اختیار دیا جائیگا PK ہے کیا🤫
کیا گارنٹی ہے صرف “سروائیکل کینسر” سے ہی بچیاں متاثر ہونی ہیں “دوران زچگی” ہیپاٹائٹس، ٹی بی، شوگر، تھیلسمیا اور باقی بیماریوں سے نہیں؟؟
باقی بیماریوں سے بچیوں کو موت نے
تو بھئی آپ چاہیں نا چاہیں آپکو بھگتنا پڑے گا
کتنی مضحکہ خیز بات ہے کہ ایک طرف انگریز مسلم امہ کی نسل کشی کر رہے ہیں دوسری طرف وہ پاکستان کی بچیوں کے ہمدرد اور خیر خواہ بھی ہیں
تو محترم ایکسپرٹ حضرات
آپ کسی کو ڈنگر کہیں یا جاہل پہلے ان تمام باتوں کا جواب دیں
اس کے بعد اپنا مشن مکمل کریں ورنہ ان خدشات کا تسلی بخش جواب دیے بغیر آپ بھی ڈنگر اور جاہل ہی ہیں۔
عوام کی مرضی ہے وہ اپنی بچیوں کو ویکسین لگوانے کی اجازت دیں یا نا دیں انکی اپنی چوائس ہے
اعجاز احمد ببر