Daily Roshni News

سفائر پاور 209 میگاواٹ مریدکے شیخوپورہ۔

سفائر پاور 209 میگاواٹ مریدکے شیخوپورہ۔

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل)یہ پاور پلانٹ سفائر الیکٹرک کمپنی لمٹیڈ نے لگایا ہے جس کے چیئرمین میاں محمد عبداللہ صاحب ہیں۔ سفائر گروپ  کے بانی حاجی محمد دین جن کا تعلق چنیوٹ کی ایک کسان فیملی سے تھا۔ کھیتی باڑی کی مالی مشکلات سے تنگ کر ڈھاکہ ہجرت کی اور وہاں چمڑے کا کاروبار شروع کر لیا، محدود وسائل ہونے کے باوجود اپنے چاروں بیٹوں کے ساتھ کاروبار کو کلکتہ اور چٹاگانگ تک بڑھا لیا۔ 1947 کی تقسیم کے وقت فیملی نے رہائش ڈھاکہ میں ہی رکھی۔حاجی صاحب کی وفات کے بعد سال 1953 میں بیٹوں نے ڈھاکہ اور کراچی میں سوت کی تجارت شروع کر لی اور اسی کاروبار کی بنا پر جیسور کے مقام بنگلہ دیش میں 1961 میں پہلی ٹیکسٹائل مل لگائی اور دوسری 1966 میں بہاولپور میں۔ خطے کے حالات کشیدہ ہونے کی وجہ سے 1970 میں فیملی کراچی شفٹ ہو گئی۔ 1980 میں شاہد عبداللہ کراچی سے لاہور شفٹ ہو گئے تاکہ کاروبار کو اس علاقے تک پھیلایا جائے۔ اس وقت سفائر گروپ ٹیکسٹائل، ریٹیل اور پاور جنریشن جیسے بڑے کاروبارز سے منسلک ہے۔ سفائر پاور سے پہلے میں اسی گروپ کے چار ونڈ پاور پلانٹس کا ذکر بھی کر چکا ہوں۔ سفائر پاور پلانٹ سے بجلی خرید ایگریمنٹ 19 فروری 2007 کو کیا گیا اور گیس سپلائی ایگریمنٹ 24 جنوری 2007 کو، بجلی پیداوار 4 اکتوبر 2010 کو شروع ہوئی۔ اس پلانٹ میں بجلی پیدا کرنے کے لیے پانچ جنریٹر نصب ہیں۔ گزشتہ پندرہ سالوں میں اس پلانٹ نے کتنی پیداوار کی اور کتنی وصولی معلوم نہیں لیکن گزشتہ دس سالوں میں صرف اس ایک پاور پلانٹ کو 39.377 ارب روپے کی کیپیسٹی پیمنٹ کی گئی ہے اس کے علاوہ گزرے صرف ایک سال کی بیان کردہ صورتحال درج ذیل ہے۔

پیدا کردہ بجلی 47.98 کروڑ یونٹ جوکہ مجموعی پیداوار کا 28 فیصد بیان کیا گیا ہے حالانکہ یہ مجموعی پیداوار کا 26.21 فیصد ہے۔ اس پیداوار پر خرچہ 13.48 ارب روپے یعنی 28.09 روپے فی یونٹ۔ کیپیسٹی پیمنٹ 6.815 ارب روپے یعنی 14.20 روپے فی یونٹ اور مجموعی ادائیگی 20.30 ارب روپے یعنی 42.29 روپے فی یونٹ کے حساب سے کی گئی ہے۔ ایک سال میں اس گروپ کے ونڈ پاورز کو 88.22 روپے فی یونٹ، 104.19 روپے فی یونٹ، 42.84 روپے فی یونٹ اور 43.61 روپے فی یونٹ کے حساب سے کیپیسٹی پیمنٹ کی گئی ہے یعنی مجموعی طور پر پانچوں پلانٹس کو صرف کیپیسٹی پیمنٹ کی مد میں 34.75 ارب روپے کی صرف ایک سال میں ادائیگی کی گئی ہے۔۔۔

Loading