Daily Roshni News

سلسلہ عظیمیہ کی تعلیمات۔۔۔ تحریر۔۔۔ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی

سلسلہ عظیمیہ کی تعلیمات

تحریر۔۔۔ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی

گزشتہ سے پیوستہ

تھیوری اور پریکٹیکل

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ سلسلہ عظیمیہ کی تعلیمات۔۔۔ تحریر۔۔۔ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی )سلسلہ عظیمیہ کے اراکین کی تربیت اور تعلیم کے لیے امام سلسلہ حضرت محمد عظیم برخیا اور ان کے بعد سلسلہ عظیمیہ کے مرشد حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے تعلیمات کا ایک نظام اور نصاب تربیت دیا ہے۔ اس نصاب کو دو حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ ایک حصہ تھیوری سے اور ایک حصہ پریکٹیکل۔

تھیوری کے حصے میں کتابی و روحانی تعلیمات شامل ہیں۔ اس کے تحت روحانی علوم پر ایک پورا نصاب ہمارے پاس موجود ہے۔ ہمارے بزرگوں کا جتنا بھی تحریری سرمایہ ہمارے پاس ہے وہ ہمارے نصاب کا علمی سیکشن یا تھیوری ہے۔ اس علمی حصہ میں ہمارے لیے ایک عملی سیکشن بھی ہے۔ اسکول کالج یونیورسٹی میں بعض مضامین میں تھیوری کے ساتھ عملی حصہ بھی ہوتا ہے بعض مضامین صرف تھیوری پر مشتمل ہوتے ہیں۔ ان میں عملی حصہ نہیں ہوتا، مثلاً اردو میں پریکٹیکل نہیں ہوتا، معاشرتی علوم میں

سلسلہ عظیمیہ کے اراکین کو روحانی علوم کی مبادیات سے آگہی فراہم کرنے کے لیے ، قرآن پاک کی آیات میں غور و فکر کی ترغیب دینے اور معلم و مز کی اعظم حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کے ارشادات کی روشنی میں اپنی شخصیت کی تعمیر کی طرف متوجہ کرنے کے لیے مرکزی مراقبہ ہال کراچی میں ستمبر 2010ء سے ہر ماہ چند خصوصی نشستیں منعقدہوئیں۔ ڈاکٹر وقار یور میں نے آن لائن لیکچر دیے۔ یہ آن لائن لیکچر پاکستان کے علاوہ مشرقی وسطی، برطانیہ، ڈنمارک، امریکہ، کینیڈا میں بھی ہوتا تھا۔ بعد میں یہ لیکچر کتابچے کی صورت میں بھی شایع ہوئے۔ ان لینچر ز کی تلخیص روحانی ڈائجسٹ کے علم دوست قارئین کے لیے ان صفحات میں پیش کی جارہی ہے۔

پریکٹیکل نہیں ہوتا۔ فزکس، کیمسٹری جیسے مضامین میں تھیوری پڑھنے کے ساتھ ساتھ لیب جاکر پریکٹیکل بھی کرنا ہوتے ہیں۔ عمومی طور پر نصاب کا عملی حصہ مثلاً فزیکل این پی ٹی Physical Training ٹریٹنگ کی حیثیت صرف عملی حصہ کی ہے۔

جیسے فنر کس اور کیمسٹری میں پریکٹیکل ہوتا ہے اسی طرح سلسلہ عظیمیہ کی تھیوری کا پریکٹیکل سیکشن مراقبه ، کم سونے، کم بولنے ، کم کھانے، روزہ رکھنے اور دیگر چند عملی مشقوں پر مشتمل ہے۔ اب آئیے اس تعلیمی نظام کے عملی حصہ کی جانب۔ ہمارے بزرگوں قلندر بابا اولیاء اور حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی نے بطور پریکٹیکل جو مشق یا ایکسر سائز تجویز کی ہے وہ ہے ” خدمت خلق “۔

خدمت خلق:ہم سلسلہ عظیمیہ کے ایک رکن کی حیثیت سے خدمت خلق میں مصروف ہوتے ہیں تو ہم اپنے نصاب کے عملی حصہ یا پریکٹیکل حصے کی تکمیل کرتے ہیں۔

ہر اس بھائی اور بہن کے لیے جو سلسلہ عظیمیہ کی تعلیمات جاننا، سمجھنا اور اپنانا چاہتے ہیں لازمی ہے کہ وہ سلسلہ عظیمیہ کے نصاب کے عملی حصہ کو بھی سمجھیں اور اس پر عمل پیرا ہوں۔ خدمت خلق کو بطور پریکٹیکل نصاب کا حصہ بنانے میں ہمارے بزرگوں کی بہت بڑی حکمت،بصیرت اور دانش پنہاں ہے۔

نبی کریم الی الم کا ارشاد گرامی ہے کہ …..

الخلق كلهم عيال الله ، فأَحَبُّ خلقه إليه أنفعهم لعياله

 اللہ تعالی کی تمام مخلوق اللہ کا کنبہ ہے۔ اللہ تعالی کو اپنی وہ مخلوق زیادہ پسند ہے جو مخلوق کے لیے زیادہ فائدہ مند ہو۔“

طبرانی ، شعب الایمان بیہقی، بزار، ابو یعلی، الکامل ابن عدی، ابن ابی دنیا ] سلسلہ عظیمیہ کے بزرگوں نے لوگوں کو اسی طرف متوجہ کیا ہے۔

حصول علم کے دوران اور تحصیل علم کے بعد بھی ہمیں اس بات کا اہتمام کرنا چاہیے کہ ہماری ذات دوسرں کے لیے مفید ہو ہمارے اندر دوسروں کے کام آنے، ان کی خدمت کرنے کا جذبہ ہو ، ہم لوگوں کے لیے مفید بنیں۔ جب ہم اللہ کی ذات کو اور اللہ کے ارادے کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں اور اس دوران وہ کام کرتے ہیں جو اللہ کو پسند ہیں تو منزل تک سفر اور منزل تک پہنچ جانا ہمارے کے لیے آسان ہو جاتا ہے۔

سلسلہ عظیمیہ رسول اللہ صلی علیہ السلام کے فرمان

لا رَهْبَانِيَةُ فِي الإِسْلامِ

 اسلام میں رہبانیت نہیں“ [مسند احمد ]

سے رہنمائی لیتے ہوئے اس آگہی کو عام کرتا ہے کہ روحانی علوم کا حصول یا تصوف کی راہوں پر چلنا ترک دنیا نہیں ہے۔

اس راہ میں چلنے کا کا مقصد یہ نہیں ۔ ہے کہ ہم دنیاوی ذمہ داریوں سے کنارہ کشی اختیار کر لیں۔ جنگلوں میں نکل جائیں یا اپنے گھر میں رہتے ہوئے اپنے آپ کو جنگل یا ویرانے میں تصور کرنا شروع کر دیں۔

سلسلہ عظیمیہ کی دعوت یا پیغام اور سلسلہ عظیمیہ کی تعلیمات ہنستے بستے، متحرک، ارتقا پذیر معاشروں اور عملی انسانوں کے لیے ہیں۔ یہ تعلیمات ترک دنیا کی یا دنیا سے بیزاری کی تعلیمات نہیں۔

سلسلہ عظیمیہ کے بزرگ چاہتے ہیں کہ نوع انسانی میں ایک خاص قسم کی ترتیب، ہم آہنگی، اعتدال اور توازن قائم ہو۔ یہ توازن، اعتدال، ہم آہنگی اور ترتیب کیا ہے ….؟

تقاضوں کی اعتدال کے ساتھ تکمیل۔ انسان اپنے روحانی تقاضوں کو بھی اسی طرح سمجھنے کی کوشش کرے جس طرح کہ وہ اپنے مادی تقاضوں کو سمجھتا ہے۔

یہ تعلیمات کس کے لیے ہیں ….؟

سلسلہ عظیمیہ کی یہ تعلیمات انسانوں کے لیے ہیں۔ یہ تعلیمات پہلے ہم خود حاصل کرتے ہیں اس کے بعد ہمارا فرض ہے کہ ہم انہیں دوسروں تک پہنچائیں۔

سماجی قدریں اور حقوق سلسلہ عظیمیہ اپنے وابستگان کو تلقین کرتا ہے کہ وہ سماج کی اعلیٰ قدروں کا احترام کرتے ہوئے

ایک اچھا شہری بننے کی کوشش کرتے رہیں۔ معاشرے میں رائج کئی بری روایات مثلاً عورتوں کے خلاف صنفی امتیاز برتنا، لڑکیوں کی اچھی پرورش اور ان کی تعلیم سے غفلت برتنا، ماڈرن ایجو کیشن کی مخالفت، قوانین کی پابندی سے گریز ، اپنے اقربا اور پڑوسیوں کے حالات سے عدم توجہی، اچھے شہری کے فرائض کو سمجھنے اور انہیں ادا کرنے میں کوتاہی برتنا۔

یہ سب برے کام ہیں ان سے اجتناب ضروری ہے۔

سلسلہ عظیمیہ یاد دلاتا ہے کہ سب مرد اور عور تیں ایک آدم اور حوا کی اولاد ہیں۔ انسانوں کے در میان فضیلت کا معیار حسب نسب، دولت یا عہدہ نہیں ہے۔ فضیلت کا معیار صرف تقویٰ ہے۔ سلسلہ عظیمیہ اپنے سب وابستگان کو تاکید کرتا ہے کہ مرد اور عورت ایک دوسرے کا احترام کرتے رہیں، خصوصاً خواتین کا بہت زیادہ احترام کیا جائے۔ ورثہ اور دیگر حقوق، تعلیم کے حصول میں خواتین کے حقوق کی پوری نگہداشت کی جائے۔

معاشی شعبہ میں سلسلہ عظیمیہ کی تلقین یہ ہے کہ کسب معاش کے لیے مذہبی اور ملکی قوانین کی پابندی کرتے ہوئے بھر پور کوششیں کی جائیں اور نتیجہ اللہ تعالیٰ پر چھوڑ دیا جائے۔ آمدنی حلال اور قانونی طور پر جائز ہونا سلامتی اور امانت کے زمرے میں آتا ہے۔ جھوٹ، دھوکہ دہی، فریب، ملاوٹ، کم تولنا، کسی کا حق غصب کرنا، رشوت خوری، چوری، ڈکیتی جیسے منفی کام سلامتی سے انحراف اور امانت میں خیانت ہیں۔ ہمارے معاشرہ میں بعض لوگ عورتوں کے بارے میں شدت پسندانہ نظریات کے حامل ہیں۔ ستم کی بات یہ ہے کہ ایشیاء اور افریقہ کے کئی ممالک میں بعض لوگ اپنے منفی نظریات اور علاقائی رسم ورواج کو مذہب کے لبادے میں پیش کر کے بھی عورتوں کا استحصال کرتے ہیں۔

اسلام کی تعلیمات یہ ہیں کہ اعمال کے اجر میں عورت اور مرد میں کوئی تخصیص نہیں : بلکہ ہر ایک کے لئے اس کے اعمال کے مطابق بدلہ ہے۔ سورہ آل عمران میں ہے :

اللہ نے ان کی دعا قبول کر لی اور فرمایا کہ میں میں کسی عمل کرنے والے کے وہ مرد ہو یا عورت عمل کو ضائع نہیں کرتا۔

سورۃ النساء میں ارشاد ہوتا ہے :

اور جو اچھے کام کرے گا وہ مرد ہو یا عورت اور وہ صاحب ایمان بھی ہو تو ایسے لوگ بہشت میں داخل ہوں گے اور ان کی تیل برابر بھی حق تلفی نہیں کی جائے گی“۔

سورہ احزاب میں ارشاد ہوتا ہے : دو تحقیق مسلمان مرد اور مسلمان عور تیں۔ اور ایمان دار مرد اور عور تیں۔ اور بندگی کرنے والے مرد اور عورتیں۔ اور سچے مرد اور کچی عور تیں۔ اور اللہ کے آگے جھکنے والے مرد اور عور تیں۔ صابر مرد اور صابر عورتیں۔ اور خیرات کرنے والے مرد اور عورتیں۔ اور روزہ رکھنے والے مرد اور عور تیں۔ اپنی عصمت کی حفاظت کرنے والے مرد اور عور تیں۔ اللہ کو بکثرت یاد کرنے والے مرد اور عور تیں۔ اللہ نے اُن کے واسطے مغفرت اور بڑا درجہ رکھا ہے۔

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ جنوری 2024

Loading