سلطان صلاح الدین ایوبی نے 1187 میں بیت المقدس (یروشلم) فتح کر لیا تھا
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )سلطان صلاح الدین ایوبی نے 1187 میں بیت المقدس (یروشلم) فتح کر لیا تھا جب یہ خبر یورپ پہنچی تو پوپ کے کہنے پر تیسری صلیبی جنگ شروع ہو گئی یورپ کی تین طاقتور افواج (جرمن، فرانس، انگلینڈ) ارض مقدسہ کی طرف روانہ ہوئیں لیکن سوائے ساحلی شہر عکہ کے کچھ ہاتھ نہ آیا
اس سے اگلی صدی میں منگولوں کا طوفان آیا لیکن منگول بحیرہ روم تک نہ پہنچ سکے جہاں صلیبیوں نے ساحلی علاقوں میں اپنے strongholds بنا رکھے تھے اس وقت کی سب سے بڑی مسلم طاقت مملوکوں اور صلیبیوں نے اپنے اختلافات بھلا کر منگولوں کے خلاف مل کر لڑنے کے عہد و پیمان بھی کئے
البتہ عین جالوت کی جنگ 1260 میں جب مملوکوں نے منگولوں کے خلاف ایک ناقابل یقین فتح حاصل کی تو مملوک سیاسی طور پر مذید مضبوط ہوتے چلے گئے اور انہوں نے ارض مقدسہ میں آخری بڑا صلیبی گڑھ عکہ شہر کو فتح کرنے کا پلان بنایا
چنانچہ سال 1291 میں مملوک سلطان الاشرف خلیل کی قیادت میں مملوکوں نے صلیبی فوج کو فیصلہ کن شکست دی جس کی قیادت تین اہم سردار کر رہے تھے
Grand Master of the Knights Templars
Grand Master of Knights Hospitaller
King Henry of Cyprus
اس حملے کی وجہ صلیبیوں کی طرف سے امن معاہدے کی خلاف ورزی تھی اٹلی کی طرف سے ایک تازہ دم کمک عکہ پہنچی جس نے مسلم تاجروں پر حملہ کیا مملوک سلطان نے مجرموں کی حوالگی کا مطالبہ کیا لیکن صلیبیوں نے کسی بھی مجرم کو hand over کرنے سے انکار کر دیا نتیجتا مملوک حملے کی تیاری کرنے لگے لیکن اس دوران سلطان کی موت ہو گئی لیکن پھر اس کے بیٹے الاشرف خلیل نے فوج کی قیادت کی سلطان نے بڑی بڑی منجنیقیں خاص طور پر اسی مقصد کیلئے تیاد کروا رکھی تھیں
صلیبیوں کو جب مملوک فوج کی آمد کی اطلاع ہوئی تو انہوں نے بچوں اور عورتوں کی بڑی تعداد Cyprus بھیج دی جو کہ اس وقت اہم صلیبی گڑھ تھا
مملوکوں کی دیو ہیکل منجنیقوں نے سخت بمباری شروع کر دی جس سے عکہ شہر کی مضبوط دیواریں اور watch towers گرنے لگے صلیبیوں نے شہر بچانے کی پوری کوشش کی لیکن مملوک سپاہی دیواروں کے ٹوٹے ہوئے حصوں سے شہر میں داخل ہو گئے اور شہر فتح کر لیا کئی صلیبی ساحل کی طرف بھاگے اور بحری جہازوں میں بیٹھ کر فرار ہو گئے
![]()

