اسلام آباد: قومی اسمبلی میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کا فیصلہ آج بھی نہ ہوسکا۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان کی سربراہی میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے معاملے کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں ایم کیو ایم کے سربراہ خالد مقبول صدیقی کی جانب سے فروغ نسیم، پی پی کی طرف سے فاروق نائیک، سنی اتحاد کونسل کی جانب سے علی ظفر اور (ن) لیگ کے اعظم نذیر نے دلائل دیے جب کہ پی ٹی آئی کے سینئر رہنما بیرسٹر گوہر بھی پیش ہوئے۔
علی ظفر نے دلائل میں کہا کہ ہم یہاں اپنی مخصوص نشست کے لیے آئے ہیں، اگر سیاسی جماعتیں نشستیں لینا چاہتی ہیں تو وہ کھل کر کہیں کہ ہم یہ نشست لینا چاہتے ہیں، ایم کیو ایم ، پی پی اور (ن) لیگ بطور جماعت آکر کلیم کریں، میرا اعتراض ہے کہ کوئی ایسے ہی آجائے اور کہے کہ یہ نشست میری ہے، اسے نشست نہیں مل سکتی۔
اس دوران پی پی کے وکیل فاروق نائیک نے کہا کہ ہم بطور سیاسی جماعت ہی پیش ہورہے ہیں، کمیشن نے فیصلہ کرنا ہےکہ سنی اتحاد کونسل کو یہ مخصوص نشست مل سکتی ہےکہ نہیں۔
علی ظفر نے کہا کہ کسی کو حق نہیں ہے کہ میری نشست لے، میری مخصوص نشستوں کی درخواست بھی موجود ہے، اس دوران پی ٹی آئی کے سینئر رہنما بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہماری مخصوص نشستوں کی درخواست بھی سماعت کیلئے مقررکریں۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے سماعت کیلئے درخواستیں مقررکی ہیں، علی ظفر صاحب،آپ ان سب کیسز میں فریق ہیں۔
اعظم نذیر تارڑ نے اپنے دلائل میں کہا کہ سنی اتحاد کونسل نے ایک بھی سیٹ نہیں جیتی، اس جماعت میں کچھ آزاد ارکان کواکٹھا کرکے کیسے مخصوص نشست دی جاسکتی ہے؟ یہ ایسی جماعت کے ذریعے آئے ہیں جن کو عوام نے مسترد کیا، انہوں نے پہلے مخصوص نشستوں کیلئے درخواست جمع نہیں کرائی، سنی اتحاد کونسل پارلیمانی جماعت نہیں، اسے کیسے مخصوص نشستیں دیں۔
اعظم نذیر کے دلائل پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ یہ معاملہ فیصلے کیلئے الیکشن کمیشن پر چھوڑ دیں، اس پر اعظم نذیر نے کہا کہ یہ سیاسی نہیں قانونی معاملہ ہے۔
اس دوران بیرسٹر گوہر نے کہا کہ یہ لاہور میں ایک نشست نہیں جیتے اور ہماری نشست مانگ رہے ہیں جس پر اعظم نذیر نے جواب دیا کہ آپ یہ باتیں باہر کیمروں کیلئے رکھیں۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ علی ظفر آپ کی درخواستیں بھی کل کیلئے لگارہے ہیں، ساری درخواستیں یکجا کرتے ہیں۔
بعد ازاں الیکشن کمیشن نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔