Daily Roshni News

سونے کے انداز اور صحت پر اثرات۔۔۔(قسط نمبر2)

سونے کے انداز اور صحت پر اثرات

(قسط نمبر2)

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ سونے کے انداز اور صحت پر اثرات)وقت ایسی پوزیشن میں ہر گز نہیں سونا چاہیے جس میں بال چہرے پر آتے رہیں۔ اکثر لوگ یہ غلطی کرتے ہیں کہ سر میں تیل یا لوشن لگا کر سو جاتے ہیں جس کی وجہ سے بال جب چہرے پر آتے ہیں تو وہ تیل یا لوشن چہرے کی جلد اثر انداز ہوتا ہے اور چہرے کی جلد خراب ہونے لگتی ہے۔ جب بھی سوئیں تو ہمیشہ اپنے بالوں کو ڈھیلے انداز میں کسی بھی ہلکی چیز کے ساتھ

پیچھے کی جانب باندھ لیں۔

پیٹ کے بل سونے کے عادی افراد کو فی الفور اپنی عادت بدلنا چاہیے اور کمر کے بل سونے یا کسی کروٹ سونے کی عادت بھی اپنانا چاہیے۔ اگر اس طریقہ سے سونے کی عادت فوری طور پر چھڑانا مشکل ہے تو ہلکا سا تر چھا ہو کر لیٹیں اور اپنے ایک طرف تکیہ رکھ لیں۔ کروٹ لے کر سونا

گو کہ یہ انداز سیدھا لیٹنے کے مقابلے بہت زیادہ پر سکون نہیں، مثال کے طور پر کسی بھی ایک طرف زیادہ دیر تک کروٹ لے کر سونے سے بازو اور ٹانگ پر دباؤ پڑتا ہے جس سے درد کی شکایت بھی ہو سکتی ہے۔ البتہ ماہرین صحت کے مطابق دائیں نئیں کروٹ سونے کے فوائد بہت زیادہ ہیں۔

کروٹ میں سونے کے عادی افراد اپنی ریڑھ کی بڑی میں بنے قدرتی خطوط کی حفاظت کر رہے ہوتے ہیں۔ یہ پوزیشن گردن اور کمر درد کی روک تھام کے لیے مفید ہے، اس کے دوران خراٹوں کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔ ماہرین دوران حمل بھی اسے بہتر قرار دیتے ہیں۔ اکثر و بیشتر سونے یا نیند کے دوران سانس کم زیادہ ہونے لگتی ہے اور بسا اوقات سانس لینے میں رکاوٹ یا دشواری بھی محسوس ہوتی ہے۔ ایک کروٹ پر ہاتھ ایک سائڈ میں لے کر سونے کے عادی افراد میں سانس کی یہ شکایت  بھی کم ہوسکتی ہے۔ ساتھ ہی اس انداز سے لیٹن میں گردن اور پشت پر ہونے والے درد سے بھی نجات ملتی ہے۔ خواتین کو دوران حمل کئی پیچیدگیوں کا سامنا ہوتا ہے جن میں نیند میں بے آرامی ،ہائی بلڈ پر یشر اور جسم کے مختلف حصوں میں درد ہو نا شامل ہے۔ ماہرین کے مطابق حاملہ خواتین کی نیند میں جتنا کم سے کم خلل پیدا ہو اتنی ہی ان کی صحت اچھی رہے گی۔ کروٹ لے کر سونے سے ناصرف بلڈ پریشر کی پریشانی واقع نہیں ہوتی بلکہ کمر درد میں بھی کمی آتی ہے۔ امریکا کی اسٹونی بروک یونیورسٹی میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق کروٹ لے کر سونا سید ھے یا پشت کے بل سونے کے مقابلے میں دماغی بیماری الزائمر کے خطرے کو کم کر دیتا ہے۔ دوران نیند جب ہمارا جسم آرام کر رہا ہوتا ہے تو ایسے میں ہمارا دماغ اپنی صفائی کرتے ہوئے فاسد اور زہریلے مادوں کا اخراج بھی کر رہا ہوتا ہے۔ اگر اس عمل میں رکاوٹ آ جائے تو الزائمر کے علاوہ پارکنسن، ڈیمینشیا جیسی دماغی بیماریوں کے علاوہ نیند کی کمی اور دوسرے مسائل لاحق ہو سکتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کروٹ لے کر سونے سے دماغ میں خون کی گردش تیز ہوتی ہے اس کی وجہ سے دماغ بہتر طریقے سے فاسد مادوں کی صفائی کر سکتا ہے، اس عمل سے جسم میں موجود نقصان دہ بیکٹیریا کے خاتمے میں بھی مدد ملتی ہے۔ زیادہ دیر اس پوزیشن پر سونا بازؤں اور ٹانگوں کے اعصاب کو نقصان پہنچا سکتا ۔ دباؤ سے بچنے کے لیے اپنی کہنیوں کے نیچے یا ٹانگوں کے درمیان ایک تکیہ رکھنے سے اعصاب پر اضافی دباؤ نہیں پڑتا۔ ہے۔

لاگ اور پرنر انداز:

 کروٹ لے کر سونے کے انداز میں کئی اقسام ہوتی ہیں، مثلاً کروٹ لے کر اس طرح سونا کہ پشت اور ٹانگیں بالکل لکڑی کی طرح سیدھی ہوں تو اس انداز کو لاگ Log کہا جاتا ہے۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ گرا اور تکیہ زیادہ نرم نہ ہو۔ یہ انداز کمر کے مسائل میں مبتلا افراد کے لئے خصوصی طور پر مفید ہے۔ دوسرے انداز میں سر کو تکیے پر قدرے دائیں یا بائیں رکھا جاتا ہے اور بازوؤں کو تکیے پر دونوں طرف پھیلایا جاتا ہے جبکہ ٹانگوں میں قدرے خم ہوتا ہے۔ ایسے جیسے وہ شخص کسی چیز کی تمنا کر رہا ہو، اس لیے اسے راز Yearner انداز کہا جاتا ہے، یہ انداز بھی کمر کے پٹھوں اور عضلات کو پر سکون رکھتا ہے۔

بے بی گول مول سکڑ کر سونا

کروٹ لے کر اور گھٹنوں کو کندھوں کی طرف موڑ کر سونے کے انداز کو فیٹس (Fetus) یا بے بی انداز بھی کہا جاتا ہے، کیونکہ اس انداز میں کوئی فرد سوتے وقت خود کو گول مول کر کے بالکل اس انداز میں سکیڑ لیتا ہے جیسے ماں کے پیٹ میں موجود بچہ کرتا ہے۔ جن افراد کو خراٹوں کی عادت ہے ان کے لیے ایسی پوزیشن میں سونا مفید ہے۔ ناصرف ان کے لیے بلکہ حاملہ خواتین کے لیے بھی اس پوزیشن میں سونا اچھا ہے۔ اس انداز سے سونے کی صورت میں باآسانی اور روانی کے ساتھ سانس لیا جا سکتا ہے۔ اس کے نتیجہ میں جسم کو آکسیجن کی مطلوبہ مقدار بلا رکاوٹ فراہم ہوتی ہے اور صبح ہشاش بشاش بیدار ہوتے ہیں۔ اس انداز سے پیٹ کے مسائل خصوصاً بد ہضمی میں بھی افاقہ ہو سکتا ہے۔ اس پوزیشن پر سونے کا ایک نقصان بھی ہے کہ ایسی پوزیشن لے کر زیادہ دیر سونے والوں کے لیے کمر اور گردن میں شکایت پیدا ہو سکتی ہے۔ البتہ تکیوں کے درست استعمال سے ان مسائل سے بچا جا سکتا ہے۔

 دائیں یا بائیں کروٹ

 یوں تو انسان کو اس ہی سمت سونا چاہیئے جہاں وہ آرام اور سکون محسوس کرے، عام افراد اور محنت کش ایک ہی کروٹ میں لیٹتے اور اسی میں سو جاتے ہیں۔ انہیں اس سے فرق نہیں پڑتا کہ وہ دائیں سوئے ہیں یا بائیں۔ تھکے ہوئے افراد ہر صورت میں اچھی نیند سو لیتے ہیں۔ جو لوگ کسی خاص کروٹ لے کر سونے کے عادی ہیں تو اس بات کا جاننا بہت ضروری ہے کہ اس انداز سے کیا اثرات ہوں گے۔ اگر بائیں جانب سویا جائے تو اس سے نظام ہضم مزید بہتر طریقے سے کام کرتا ہے۔ دائیں کروٹ سویا جائے تو نظام خون بہتر انداز میں گردش کرتا ہے۔ اکثر لوگوں کو معدے کی کئی شکایات کا سامنا ہوتا ہے جن میں پیٹ بھاری رہنا، قبض اور متلی آنا شامل ہے۔ جدید سائنسی تحقیق کے مطابق بائیں کروٹ سے سونا ہاضمے کو بہتر اور تیز بناتا ہے کیونکہ معدہ بائیں جانب ہوتا ہے اور جب ہم ہوتے ہیں تو معدے سے ہماری غذا با آسانی آستوں میں منتقل ہو جاتی ہے جس سے نظام ہضم بہتر انداز میں کام کرنے لگ جاتا ہے۔ اسی طرح بائیں کروٹ سونے سے سینے کی جلن میں کمی آتی ہے اس سے معدے میں پائے جانے والے کیمیکلز معدے کی اوپری سطح سے حلق میں نہیں آپاتے اور سینے کی جلن نہیں ہوتی۔ البرٹ آئن سٹائن کالج کے پروفیسر شیلے حارث کہتے ہیں کہ بائیں جانب کروٹ لے کر سونے سے سینے کی جلن کی شکایت ختم ہو سکتی ہے۔ حاملہ خواتین کے لیے ڈاکٹر ز بائیں جانب کروٹ لے کر سونے کی تاکید کرتے ہیں کیونکہ اس سے فلیٹس (Fetus) سرکولیشن بڑھتی ہے۔ دائیں کروٹ پر سو ناول اور دورانِ خون کے لیے فائدہ مند ہے، ماہرین صحت کے مطابق ایسے لوگ جنہیں کبھی دل اور بلڈ پریشر کے مسائل کا سامنا رہا ہوا نہیں دائیں کروٹ سونا چاہیے۔

سب جانتے ہیں کہ انسان کا دل بائیں جانب ہوتا ہے اور جب کوئی شخص بائیں کروٹ پر سوتا ہے کہ تو شریانیں دل کے اوپر آجاتی ہیں جس سے دل کو اپنے افعال انجام دینے میں مشکل پیش آتی ہے۔ دائیں کروٹ سونے سے دل اوپر کی جانب آجاتا ہے اور اس کا باقی سارا سسٹم نیچے ۔ دل کی شریانوں کو خون کی سپلائی میں زیادہ طاقت اور زور آزمائی نہیں کرنی پڑتی، نیند میں انسانی دل تقریبا آف لوڈ کنڈکشن میں چل رہا ہوتا ہے اور پورے جسم کو خون کی مطلوبہ مقدار پہنچا رہا ہوتا ہے۔ خون کے اسی دباؤ کی وجہ سے بائیں کروٹ یا اُلٹے ہو کر سونے کی وجہ سے ڈراونے اور غیر واضح خواب آتے ہیں جبکہ دائیں کروٹ پر سونے سے خواب بھی واضح نظر آتے ہیں اور انسان کم وقت کی نیند لے کر بھی تازہ دم رہتا ہے۔ ہانگ کانگ کی یونیورسٹی شوئی یان کے طبی جریدے جرنل ڈریمنگ میں شائع ہوئی ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ بائیں کروٹ سوتے ہیں اُن کو 1 خوفناک خواب آنے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے، اس کے بر عکس سیدھی کروٹ سونے والے افراد پر سکون نیند سوتے ہیں۔ تحقیق کے دوران بائیں کروٹ سے سونے والے افراد نے اعتراف کیا ہے کہ انہیں گا پریشان کن اور خوفناک خوابوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے یا جبکہ دائیں کروٹ سونے والوں نے پر سکون نیند کا بتایا ہے۔ سیدھے (چت) لیٹنے والے افراد نے بھی اچھے خواب دیکھنے کی بات کی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ جو لوگ سونے کے دوران بے چین اور بے آرام رہے ہیں اور نیند تازہ دم کرنے کے بجائے مختلف مسائل میں کر دے تو انہیں اپنے سونے کی پوزیشن پر ایک نظر ضرور ڈالیے۔ ماہرین ان مسائل سے نمٹنے کے لیے سونے اور لیٹنے کے درست

زاویے تجویز کرتے ہیں۔ کندھے کا درد: نیند سے اٹھنے کے بعد کسی ایک کندھے میں تکلیف محسوس ہو تو اس کا مطلب ہے کہ جسم ساری رات اس کندھے کے بل رہا ہے۔ کندھے کے درد سے نجات پانے کے لیے بالکل سیدھا، کمر کے بل سونا اور معدے کی جگہ پر ایک ہلکا پھلکا تکیہ رکھ لینا مفید ہوتا ہے۔ اس زاویے میں کندھے آرام دہ اور درست پوزیشن میں رہیں گے۔ کمر کا درد ہونے کے دوران کمر کا درد بھی اس وقت ہوتا ہے جب الٹے یا پیٹ کے بل سویا جائے۔ اس پوزیشن میں کمر آرام دہ حالت میں نہیں ہوتی۔ اس سے چھٹکارہ پانے کے لیے آسان طریقہ بھی کمر کے بل یعنی سیدھا سونا ہے۔

 گردن کا درد: گردن کے درد سے نجات کے لیے ایک نرم تکیہ اس طرح رکھا جائے کہ گردن اور کندھوں کا کچھ حصہ تکیے کے اوپر ہو۔ اگر دونوں بازوؤں کے نیچے بھی نرم تکیے رکھے جائیں تو اس سے جسم سیدھی اور آرام دہ پوزیشن میں آجائے گا اور گردن یا کاندھوں پر دباؤ نہیں پڑے گا جس سے گردن یا کندھوں کے درد سے نجات مل سکتی ہے۔

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ جولائی 2019

Loading