Daily Roshni News

سید نا شیخ عبدالقادر جیلانی۔۔۔خصوصی  تحریر۔۔۔۔

سید نا شیخ عبدالقادر جیلانی

المعروف حضور غوث ِ اعظم ؓ کی

سیرت ،  تعلیمات اور کرامات کے بارے

خصوصی  تحریر۔۔۔۔

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ سید نا شیخ عبدالقادر جیلانی ۔۔۔ خصوصی  تحریر)حضرت غوث اعظم حضرت سیدنا الشیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ ﷲ تعالٰی علیہ جن کو غوث اعظم کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، آپ سْنّی حنبلی طریقہ کے نہایت اہم صوفی، شیخ اور سلسلہ قادریہ کے بانی ہیں۔

ولادت

آپ کی پیدائش 01 رمضان 470ھ بمطابق 17 مارچ 1078ء میں ایران کے صوبہ کرمانشاہ کے مغربی شہر گیلان میں ہوئی، جس کو کیلان بھی کہا جاتا ہے اور اسی لئے آپ کا ایک اور نام شیخ عبدالقادر کیلانی بھی ماخوذ ہے۔

سلسلہ

حضرت غوث اعظم حضرت سیدنا الشیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ ﷲ تعالٰی علیہ کا تعلق حضرت جنید بغدادی رحمۃ ﷲ تعالٰی علیہ کے روحانی سلسلے سے ملتا ہے۔

حضرت غوث اعظم حضرت سیدنا الشیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ ﷲ تعالٰی علیہ کی خدمات و افکار کی وجہ سے شیخ حضرت غوث اعظم حضرت سیدنا الشیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ ﷲ تعالٰی علیہ کو مسلم دنیا میں غوثِ اعظم دستگیر کا خطاب دیا گیا ہے۔

حضرت غوث اعظم حضرت سیدنا الشیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ ﷲ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں کہ میں نے خواب میں حضور خاتم النبیین محمد صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت کی:

آپ ﷺ نے فرمایا: اے عبدالقادر! تم لوگوں کو گمراہی سے بچانے کے لئے وعظ کیوں نہیں کرتے؟

عرض کی یا رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم میں عجمی ہوں اس لئے عرب کے فصحاء کے سامنے کیسے وعظ کروں؟ فرمایا اپنا منہ کھولو پھر حضور خاتم النبیین محمد صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے میرے منہ میں سات بار اپنا لعاب دہن ڈالا اور فرمایا جاؤ اور لوگوں کو ﷲ تعالیٰ کے راستے کی طرف بلاؤ۔

بعد ظہر جب آپ نے وعظ کا ارادہ فرمایا تو کچھ جھجک طاری ہوئی حالت کشف میں دیکھا کہ سیدنا علی المرتضی شیر خدا رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سامنے موجود ہیں اور فرما رہے ہیں منہ کھولو آپ نے تعمیل ارشاد کی تو باب علم و حکمت نے اپنا لعاب چھ بار آپ کے منہ میں ڈالا۔

عرض کی یہ نعمت سات بار کیوں عطا نہیں فرمائی،

ارشاد فرمایا ’’رسول معظم ﷺ کا ادب ملحوظ خاطر ہے‘‘۔

یہ فرما کر سیدنا علی المرتضی شیر خدا رضی ﷲ تعالیٰ عنہ غائب ہوگئے اور جب حضرت غوث اعظم حضرت سیدنا الشیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ ﷲ تعالٰی علیہ نے خطاب فرمایا تو فصحائے عرب آپ کی فصاحت و بلاغت کو دیکھ کر حیران رہ گئے۔

آپ کے وعظ میں ستر ہزار سے زائد لوگ شرکت کرتے جن میں علماء فقہاء اور اکابر اولیاء کرام کے علاوہ ملائکہ، جنات اور رجال الغیب بکثرت شریک ہوتے۔

اخبارالاخیار میں ہے کہ جتنے لوگ آپ کی مجلس میں نظر آتے ان سے کہیں زیادہ ایسے حاضرین ہوتے جو نظر نہیں آتے۔

آپ کی آواز دور و نزدیک کے سامعین کو یکساں سنائی دیتی تھی۔

کبھی آپ وعظ کے دوران فرماتے کہ قال ختم ہوا اور اب ہم حال کی طرف آتے ہیں، یہ کہتے ہی لوگوں میں اضطراب اور وجد کی کیفیت طاری ہو جاتی، کتنے لوگ گریہ وزاری کرتے کپڑے پھاڑ کر جنگل کی طرف نکل جاتے۔

آپ کے تصرف و ہیبت اور عظمت و جلال کے باعث کئی کئی جنازے اٹھائے جاتے اور سینکڑوں بیہوش ہو جاتے۔

آپ کی مجلس میں جو کرامات و تجلیات اور عجائب و غرائب ظاہر ہوئے ان کی تعداد شمار نہیں کی جاسکتی۔

شیخ شہاب الدین سہروردی رحمۃ ﷲ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں کہ حضرت غوث اعظم حضرت سیدنا الشیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ ﷲ تعالٰی علیہ طریقت کے بادشاہ اور موجودات کے تصرف کرنے والے تھے اور ﷲ تعالیٰ کی طرف سے آپ کو کرامات کا تصرف و اختیار ہمیشہ حاصل رہا۔

امام عبدﷲ یافعی رحمۃ ﷲ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں کہ آپ کی کرامات حد تو اتر کو پہنچ گئی ہیں اور بالاتفاق سب کو اس کا علم ہے دنیا کے کسی شیخ میں ایسی کرامات نہیں پائی گئیں (اخبارالاخیار)۔

حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ ﷲ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں! ’’قرب و ولایت کا مرکزی منصب ائمہ اہل بیت سے منتقل ہو کر حضرت غوث اعظم حضرت سیدنا الشیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ ﷲ تعالٰی علیہ کو عطا ہوا اور آپ ہی کیلئے مخصوص کردیا گیا، ائمہ اہل بیت اور آپ کے درمیان کوئی اور اس مقام پر فائز نہ ہوا۔

پس راہ ولایت میں اقطاب اور نجباء سب آپ ہی کے ذریعہ فیض پاتے ہیں کیونکہ یہ مقام آپ کے سوا کسی کو حاصل نہیں۔

اسی لیے آپ نے فرمایا!

“افلت شموس الاولین وشمسنا

ابدا علی افق العلی لاتغرب”

پہلے لوگوں کے سورج غروب ہوگئے لیکن میرا سورج ہمیشہ بلند آسمان پر چمکتا رہے گا اور کبھی غروب نہ ہوگا‘‘۔(مکتوبات،جلد۲)

سورج اگلوں کے چمکتے تھے چمک کر ڈوبے

افق نور پہ ہے مہر ہمیشہ تیرا

سارے اقطاب جہاں کرتے ہیں کعبہ کے طواف

کعبہ کرتا ہے طواف در والا تیرا

تفسیر مظہری میں سورۃ رعد کی آیت کے تحت مذکور ہے کہ ’’حضرت مجدد الف ثانی علیہ الرحمہ کے دونوں صاحبزادے ایک عالم ملاطاہر لاہوری سے درس لیتے تھے۔

حضر ت مجدد رحمۃ ﷲ تعالٰی علیہ نے کشف سے دیکھا کہ اس عالم کی پیشانی پر شقی (بدبخت) لکھا ہے۔

آپ نے اپنے بیٹوں سے اس بات کا ذکر کر دیا۔

بیٹے استاد کی شفقت و محبت کے باعث بضد ہوئے کہ حضرت مجدد ان کیلئے دعا فرمائیں کہ ان کی شقاوت سعادت سے بدل دی جائے۔

حضرت نے فرمایا! میں نے لوح محفوظ میں لکھا دیکھا ہے کہ یہ قضاء مبرم ہے جس کو بدلا نہیں جاسکتا۔

بیٹوں نے اصرار کیا تو فرمایا! مجھے یاد آیا کہ حضرت غوث اعظم حضرت سیدنا الشیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ ﷲ تعالٰی علیہ نے فرمایا تھا کہ میری دعا سے قضاء مبرم بھی بدل دی جاتی ہے اسلئے میں دعا کرتا ہوں، اے ﷲ تیری رحمت وسیع ہے تیرا فضل کسی ایک پر ختم نہیں ہو جاتا میں پرامید ہو کر تیرے فضل و کرم کا طالب ہوں کہ تو ملا طاہر کی پیشانی سے شقاوت مٹا کر اس کی جگہ سعادت تحریر فرما۔

جیسے تو نے میرے آقا حضرت غوث اعظم حضرت سیدنا الشیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ ﷲ تعالٰی علیہ کی دعا قبول فرمائی تھی۔

سبحان اللہ! حضرت حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ ﷲ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں کہ اس کی شقاوت سعادت سے بدل گئی۔

سبحان اللہ حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ ﷲ تعالٰی علیہ نے حضرت غوث اعظم حضرت سیدنا الشیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ ﷲ تعالٰی علیہ کو آقا کہہ کر ان کے وسیلے سے دعا فرمائی اور وہ قبول ہوئی یہ شان ہے حضرت پیران پیر دستگیر کی۔

سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان بریلوی رحمۃ ﷲ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں!

“کس گلستان کو نہیں فصل بہاری سے نیاز

کون سے سلسلے میں فیض نہ آیا تیرا

راج کس شہر میں کرتے نہیں تیرے خدام

باج کس نہر سے لیتا نہیں دریا تیرا”

حضرت غوث اعظم حضرت سیدنا الشیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ ﷲ تعالٰی علیہ نے غوثیت کبریٰ کا منصب اور مقام تکوین عطا فرمایا، اسی لیے فرماتے ہیں،

’’اگر میرا مرید مشرق میں کہیں بے پردہ ہوجائے اور میں مغرب میں ہوں تو بھی میں اسکی ستر پوشی کرتا ہوں‘‘۔(بہجۃ الاسرار)

امام المحدثین شیخ عبد الحق محدث دہلوی علیہ الرحمہ اخبارالاخیار میں فرماتے ہیں!

’’اگر دوسرے لوگ قطب ہیں تو یہ خلف صادق قطب الاقطاب ہیں اگر دوسرے لوگ سلطان ہیں تو یہ خلف صادق شہنشاہ سلاطین ہیں اور آپ کا اسم گرامی شیخ سید سلطان محی الدین عبد القادر جیلانی ہے جنہوں نے دین اسلام کو دوبارہ زندہ کیا اور طریقۂ کفار کو ختم کر دیا اور حضور خاتم النبیین محمد صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کا بھی یہی ارشاد ہے کہ “الشیخ یحیی ویمیت”۔

شیخ کامل زندہ کرتا اور مارتا ہے۔

“حکم نافذ ہے تیرا خامہ تیرا سیف تیری

دم میں جو چاہے کرے دور ہے شاہا تیرا

عرض احوال کی پیاسوں میں کہاں تاب مگر

آنکھیں اے ابر کرم تکتی ہیں رستا تیرا”

امام المحدثین شیخ عبد الحق محدث دہلوی علیہ الرحمہ مزید فرماتے ہیں! شیخ کے مقام کا اس سے اندازہ کیا جائے کہ ﷲ تعالیٰ جو حی و قیوم ہے اس نے ہمیں اسلام عطا فرمایا اور غوث الثقلین حضرت غوث اعظم حضرت سیدنا الشیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ ﷲ تعالٰی علیہ نے اسے دوبارہ زندہ کیا۔

غوث الثقلین کے معنی ہی یہ ہیں کہ جنات اور انسان اسکی پناہ لیں، چنانچہ میں بیکس و محتاج بھی انہی کی پناہ کا طلبگار اور انہی کے دربار کا غلام ہوں مجھ پر انکا کرم اور عنایت ہے اور انکی مہربانیوں کے بغیر کوئی فریاد سننے والا نہیں ہے۔

آپ تمام اولیاء ﷲ میں اس طرح منفرد ہیں جس طرح حضور خاتم النبیین محمد صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم تمام انبیاء کرام علیم السلام میں نمایاں وممتاز ہیں یعنی دونوں جہاں میں میری امیدیں آپ کی ذات سے وابستہ ہیں، آپ ﷺ میری ہمیشہ کی امیدوں کے محور ہیں۔

مزید فرماتے ہیں، امید ہے کہ اگر کبھی راہ سے بھٹک جاؤں تو وہ راہبری کریں اور اگر ٹھوکر کھاؤں تو وہ مجھے سنبھال لیں، کیونکہ انہیں نے اپنے دوستوں کو یہ خوشخبری دی ہے کہ ﷲ تعالیٰ نے میرے لیے ایک رجسٹر بنا دیا ہے جس میں میرے قیامت تک ہونے والے مریدوں کانام لکھا ہوا ہے۔

حکم الہٰی ہو چکا ہے کہ میں نے ان سب کی مغفرت فرمادی ہے کاش میرا نام بھی آپ کے مریدوں کے رجسٹر میں لکھا ہو، پھر مجھے کوئی غم نہ ہوگا کیونکہ میری خواہش کے مطابق میرا کام پورا ہوگیا ہے، میں نامراد بھی حضرت غوث الثقلین غوث اعظم حضرت سیدنا الشیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ ﷲ تعالٰی علیہ کا مرید بن گیا ہوں، قبول کرنا یا انکار کر دینا یہ ان کے ہاتھ میں ہے میں ان کے طلب گاروں میں ہوں اور ان کا چاہنا ان کے اختیار میں ہے۔

(اخبارالاخیار)

حضرت غوث اعظم حضرت سیدنا الشیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ ﷲ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں، جو شخص خود کو میری طرف منسوب کرے اور مجھ سے عقیدت رکھے تو ﷲ تعالیٰ اسے قبول فرماکر اس پر رحمت فرمائیگا اگر اسکے اعمال مکروہ ہوں تو اسے توبہ کی توفیق دے گا، ایسا شخص میرے مریدوں میں سے ہوگا اور ﷲ تعالیٰ نے اپنے فضل و کرم سے یہ وعدہ فرمایا ہے کہ میرے مریدوں، میرے سلسلے والوں، میرے پیروکاروں اور میرے عقیدت مندوں کو جنت میں داخل فرمائیگا۔

(اخبار الاخیار)

حضرت حسن بصری رحمۃ ﷲ تعالٰی علیہ کی بشارت:

جن مشائخ نے حضرت غوث اعظم حضرت سیدنا الشیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ ﷲ تعالٰی علیہ کی قطبیت کے مرتبہ کی گواہی دی ہے “روضۃ النواظر” اور “نزہۃ الخواطر” میں صاحب کتاب ان مشائخ کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں: “آپ رحمۃ ﷲ تعالٰی علیہ سے پہلے ﷲ عزوجل کے اولیاء میں سے کوئی بھی آپ رحمۃ ﷲ تعالٰی علیہ کا منکر نہ تھا بلکہ انہوں نے آپ رحمۃ ﷲ تعالٰی علیہ کی آمد کی بشارت دی، چنانچہ حضرت سیدنا حسن بصری رحمۃ ﷲ تعالٰی علیہ نے اپنے زمانہ مبارک سے لے کر حضرت شیخ محی الدین سید عبدالقادر جیلانی رحمۃ ﷲ تعالٰی علیہ کے زمانۂِ مبارک تک تفصیل سے خبردی کہ جتنے بھی ﷲ عزوجل کے اولیاء گزرے ہیں سب نے حضرت غوث اعظم حضرت سیدنا الشیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ ﷲ تعالٰی علیہ کی خبر دی ہے۔

(سيرت غوث الثقلين، ص۵۸)

حضرت جنید بغدادی رحمۃ ﷲ تعالٰی علیہ کی بشارت:

آپ رحمۃ ﷲ تعالٰی علیہ ارشاد فرماتے ہیں کہ ’’مجھے عالم غیب سے معلوم ہوا ہے کہ پانچویں صدی کے وسط میں سید المرسلین صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی اولادِ اطہار میں سے ایک قطبِ عالم ہوگا، جن کا لقب محی الدین اور اسم مبارک سید عبدالقادر “رحمۃ ﷲ تعالٰی علیہ” ہے اور وہ غوث اعظم ہوگا اور جیلان میں پیدائش ہوگی ان کو خاتم النبیین، رحمۃٌ للعالمین صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی اولادِ اطہار میں سے ائمہ کرام اور صحابہ کرام علیہم الرضوان کے علاوہ اولین و آخرین کے ’’ہر ولی اور ولیہ کی گردن پر میرا قدم ہے۔‘‘ کہنے کا حکم ہوگا۔‘‘

(سيرت غوث الثقلين، ص ۵۷)

شیخ ابوبکر بن ہوارا رحمۃ ﷲ تعالٰی علیہ نے ایک روز اپنے مریدین سے فرمایا کہ “عنقریب عراق میں ایک عجمی شخص جو کہ ﷲ عزوجل اور لوگوں کے نزدیک عالی مرتبت ہوگا اُس کا نام عبدالقادر (رحمۃ ﷲ تعالٰی علیہ) ہوگا اور بغداد شریف میں سکونت اختیار کرے گا، “قَدَمِيْ هٰذِهٖ عَلٰي رَقَبَةِ کُلِّ وَلِيِّ اللّٰه” یعنی میرا یہ قدم ہر ولی کی گردن پر ہے کا اعلان فرمائے گا اور زمانہ کے تمام اولیاء کرام رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین اس کے فرمانبردار ہوں گے۔

”(بهجة الاسرار، ذکر اخبار المشايخ عنه بذالک، ص۱۴)

شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ ﷲ تعالٰی علیہ آپ کے علمی کمالات کے متعلق ایک روایت نقل کرتے ہیں کہ “ایک روز کسی قاری نے آپ رحمۃ ﷲ تعالٰی علیہ کی مجلس شریف میں قرآن مجید کی ایک آیت تلاوت کی تو آپ نے اس آیت کی تفسیر میں پہلے ایک معنی پھر دو اس کے بعد تین یہاں تک کہ حاضرین کے علم کے مطابق آپ نے اس آیت کے گیارہ معانی بیان فرما دیئے اور پھر دیگر وجوہات بیان فرمائیں جن کی تعداد چالیس تھی اور ہر وجہ کی تائید میں علمی دلائل بیان فرمائے اور ہر معنی کے ساتھ سند بیان فرمائی، آپ کے علمی دلائل کی تفصیل سے سب حاضرین متعجب ہوئے۔”

(اخبارالاخيار، ص۱۱)

مشکل مسئلے کا آسان جواب:

بلاد ِعجم سے ایک سوال آیا کہ “ایک شخص نے تین طلاقوں کی قسم اس طور پر کھائی ہے کہ وہ ﷲ عزوجل کی ایسی عبادت کرے گا کہ جس وقت وہ عبادت میں مشغول ہو تو لوگوں میں سے کوئی شخص بھی وہ عبادت نہ کر رہا ہو، اگر وہ ایسا نہ کر سکا تو اس کی بیوی کو تین طلاقیں ہو جائیں گی، تو اس صورت میں کون سی عبادت کرنی چاہئے؟‘‘ اس سوال سے علماء عراق حیران اور ششدر رہ گئے۔

اور اس مسئلہ کو انہوں نے حضرت غوث اعظم حضرت سیدنا الشیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ ﷲ تعالٰی علیہ کی خدمت اقدس میں پیش کیا تو آپ رحمۃ ﷲ تعالٰی علیہ نے فوراً اس کا جواب ارشاد فرمایا کہ “وہ شخص مکہ مکرمہ چلا جائے اور طواف کی جگہ صرف اپنے لئے خالی کرائے اور تنہا سات مرتبہ طواف کر کے اپنی قسم کو پورا کرے۔

”اس شافی جواب سے علماء عراق کو نہایت ہی تعجب ہوا کیوں کہ وہ اس سوال کے جواب سے عاجز ہوگئے تھے۔‘‘

(اخبارالاخيار)

حضرت شیخ ابو عبدﷲ محمد بن خضر رحمۃ ﷲ تعالٰی علیہ کے والد فرماتے ہیں کہ ’’میں نے حضرت سیدنا غوث اعظم رحمۃ ﷲ تعالٰی علیہ کے مدرسہ میں خواب دیکھا کہ ایک بڑا وسیع مکان ہے اور اس میں صحراء اور سمندر کے مشائخ موجود ہیں اور حضرت غوث اعظم حضرت سیدنا الشیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ ﷲ تعالٰی علیہ ان کے صدر ہیں، ان میں بعض مشائخ تو وہ ہیں جن کے سر پر صرف عمامہ ہے اور بعض وہ ہیں جن کے عمامہ پر ایک طرہ ہے اور بعض کے دو طرے ہیں لیکن حضور غوث پاک شیخ عبدالقادر رحمۃ ﷲ تعالٰی علیہ کے عمامہ شریف پر تین طرے (یعنی عمامہ پر لگائے جانے والے مخصوص پھندنے) ہیں۔

میں ان تین طُرّوں کے بارے میں متفکر تھا اور اسی حالت میں جب میں بیدار ہوا تو آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ میرے سرہانے کھڑے تھے ارشاد فرمانے لگے کہ ’’خضر! ایک طُرّہ علم شریعت کی شرافت کا اور دوسرا علم حقیقت کی شرافت کا اور تیسرا شرف و مرتبہ کا طُرّہ ہے۔‘‘

(بهجة الاسرار، ذکر علمه و تسمية بعض شيوخه رحمة الله تعالیٰ عليه، ص۲۲۶)

Loading