سیر کو سوا سیر۔۔۔
ایک نامعلوم ڈائری سے ایک “فن پارہ”
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )نیو یارک کا ایک مشہور و معروف وکیل شکار کی غرض سے ٹیکساس کے دیہی علاقے میں گیا۔ شکار کے دوران اس نے ایک مرغابی کو نشانہ بنایا، جو گولی لگنے کے بعد بدقسمتی سے باڑ کے اُس پار، ایک کسان کے کھیت میں جا گری۔
وکیل باڑ پھلانگ کر مرغابی لینے ہی والا تھا کہ اچانک ایک بوڑھا کسان ٹریکٹر پر نمودار ہوا۔ اُس نے پوچھا:
“یہاں کیا کر رہے ہو؟”
وکیل نے اعتماد سے جواب دیا:
“میں نے ایک مرغابی کو گولی ماری ہے، جو تمہارے کھیت میں گر گئی ہے۔ اُسے لینے آیا ہوں۔”
کسان نے سنجیدگی سے کہا:
“یہ زمین میری ہے، اور تمہیں یہاں داخل ہونے کی اجازت نہیں۔”
وکیل تپ کر بولا:
“میں امریکہ کے نامور وکلاء میں شمار ہوتا ہوں۔ اگر تم نے مجھے مرغابی نہ لینے دی تو میں تم پر مقدمہ کر دوں گا، اور پھر تمہاری یہ ساری زمین میری ہو جائے گی!”
بوڑھا کسان مسکرا کر بولا:
“لگتا ہے تم نہیں جانتے کہ ہم ٹیکساس میں ایسے جھگڑوں کو کیسے حل کرتے ہیں۔ یہاں ’تھری کِک رول‘ چلتی ہے۔”
وکیل نے حیرت سے پوچھا:
“یہ کیا بلا ہے؟”
کسان نے وضاحت کی:
“اس اصول کے مطابق پہلے میں تمہیں تین لاتیں ماروں گا، پھر تم مجھے۔ یہ سلسلہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک ایک فریق ہار نہ مان لے۔”
وکیل نے دل ہی دل میں سوچا، “یہ بوڑھا تو دو لاتوں میں ہی ڈھیر ہو جائے گا!”
یوں اُس نے خوش دلی سے مقامی رسم و رواج کے مطابق مقابلے پر آمادگی ظاہر کر دی۔
بوڑھا کسان آہستگی سے ٹریکٹر سے اترا، اور بھاری بوٹ کے ساتھ پہلی لات وکیل کی پنڈلی پر رسید کی — وکیل درد سے دہرا ہو گیا۔
دوسری لات سیدھی ناک پر لگی — وکیل زمین پر گر گیا، خون بہنے لگا۔
تیسری لات اُس کے پہلو پر پڑی — وہ کراہتے ہوئے مکمل طور پر بکھر گیا۔
کچھ دیر بعد جب وکیل نے خود کو سنبھالا، پانی کے چند گھونٹ پیے، اور بمشکل کھڑے ہو کر بولا:
“اچھا بوڑھے میاں! اب میری باری ہے۔۔۔”
بوڑھے کسان نے ہنستے ہوئے کہا:
“نہیں نہیں، کوئی بات نہیں۔۔۔ میں ہار مانتا ہوں۔ مرغابی تم لے لو!” 😂
بزرگوں نے سچ کہا ہے: کبھی کسی کو خود سے کمتر مت سمجھو۔
اللہ آپ کو سلامت رکھے، خوش رکھے، آباد رکھے۔
دعاؤں میں یاد رکھیے گا۔
محمد عظیم حیات لنڈن کی وال سے کاپی پیسٹ