Daily Roshni News

شریک حیات کے دماغ میں جھانکیے!۔۔۔قسط نمبر1

شریک حیات کے دماغ میں جھانکیے!

قسط نمبر1

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ شریک حیات کے دماغ میں جھانکیے!)میاں بیوی کے رشتے کو دنیا بھر میں سب سے قریبی رشتہ سمجھا جاتا ہے۔ یہ رشتہ ایک وقت بہت پکا اور کچا بہت پر لطف اور بسا اوقات سب سے زیادہ تکلیف دہ ہوتا ہے۔ میاں بیوی میں اختلافات، نوک جھوک، لڑائی جھگڑا ایک روایتی بات ہے۔ یہ ایک دلچسپ حقیقت ہے کہ لطیفوں کی دنیا میں سب سے زیادہ لطیفے میاں بیوی سے ہی منسوب ہیں اور یہ بھی عام مشاہدے کی بات ہے کہ اکثر ہو یاں اپنے شوہروں کے بارے میں یہ کہتی پائی جاتی ہیں کہ وہ ان کی نہیں سنتے اور اکثر شوہروں کو یہ شکایت ہوتی ہے کہ بیگم ان کی بات پر دھیان نہیں دیتی۔

کہیں کوئی ایسا جوڑا دکھائی دے جو ایک دوسرے کی بات نہ سمجھ رہا ہو تو یقین کر لیا جاتا ہے کہ وہ کوئی اور نہیں بلکہ میاں بیوی ہیں۔ کہا جاتا ہے عورت کو نہیں سمجھا جاسکتا اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ کت عورت مرد کو نہیں سمجھ سکتی۔ ایک مشہور انگریزی کہاوت ہے کہ

Men Are from Mars,

Women Are from Venus

مرد سیاره مریخ سے آئے ہیں اور عور تیں زہرہ سیارے سے …. گویا دوسرے لفظوں میں دونوں الگ ہی دنیا کی مخلوق ہیں۔ نفسیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کہاوت کو ایک لطیفہ سمجھ کر نظر انداز نہیں کرنا چاہیے کیونکہ اکثر میاں بیوی یہ سمجھتے ہیں کہ وہ اپنے شریک حیات کے بارے میں بہت کچھ جانتے ہیں یا ان کی شریک حیات ان کو سمجھتی ہیں۔

اختلافات کی اصل بنیاد یہی غلط فہمی ہے۔ نہ مرد عورت کی فطرت کو اچھی طرح سمجھتا ہے اور نہ عورت مرد کی فطرت کو ۔ اس سے اختلافات اور غلط فہمیوں

کامیابی توجہ ڈسپین آسائشی رانا گپ شپ ستائش بنا می گمار آرائش بناؤ سنگھار

ماہرین کے مطابق عورتیں دوسرے لوگوں اور ماحول سے زیاد وربط رکھنا پسند کرتی ہیں اور ان کی شخصیت کا سماجی پہلو مردوں کی نسبت کہیں مضبوط ہوتا ہے۔ وہ زیادہ آسانی سے چہرے کے تاثرات کو پہچان لیتی ہیں اور دوسروں کی ذہنی کیفیات کو مردوں کی نسبت زیادہ بہتر طریقے سے سمجھ سکتی ہیں۔ اس کے مقابلے پر مرد میں چیزوں کا تجزیہ کرنے اور ان کے نظام کو کھلنے کی جستجو عورت سے زیادہ ہوتی ہے۔ وہ ہر چیز کے پیچھے کام کرنے والے نظام کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں تا کہ اس پر کنڑول حاصل کر سکیں۔

میں اضافہ ہوتا ہے اور نت نئے مسائل جنم لیتے ہیں۔ سائنس دانوں اور نفسیات دانوں میں یہ موضوع صدیوں سے زیر بحث ہے کہ مردوں اور عورتوں میں آخر کیا فرق ہے جو ان دونوں میں اختلافات کا باعث بنتا ہے۔ ان کے رویے میں اگر کوئی فرق نظر آتا ہے تو کیا اس کی وجہ جسمانی اور حیاتیاتی ہے یا معاشرہ لڑکوں اور لڑکیوں کی تربیت ایسے انداز میں کرتا ہے کہ ان کی شخصیتوں کی نشوو نما مختلف انداز میں ہوتی ہے ؟… اس موضوع پر کیمبرج یونیورسٹی میں ڈالع لپمنٹل پیتھو سائیکالوجی شعبے کے پر وفیسر سائمن بیرن کو بن Simon Baron-Cohen اپنی بیسٹ کار کتاب :The Essential Difference

The Truth about the Male.

and Female Brain میں لکھتے ہیں کہ : مردوں اور عورتوں کے دماغ میں حیاتیاتی فرق ہوتا ہے۔ اگر میں ایک لفظ میں دونوں کے دماغ کو بیان کرنا چاہوں تو کہوں گا کہ عورت کا دماغ ہمدردی“ ہے اور مرد کا دماغ تجزیہ ….

Empathizing Systemizing

نامی اپنی اس تھیوری کی وضاحت وہ اس طرح کرتے ہیں کہ عورتیں دوسرے لوگوں اور ماحول سے زیادہ ربطا ر کھنا پسند کرتی ہیں۔ عورتوں کی شخصیت کا سماجی پہلو مردوں کی نسبت زیادہ مضبوط ہوتا ہے۔ عورتیں چہرے کے تاثرات آسانی سے پہچان لیتی ہیں۔ وہ دوسروں کی ذہنی کیفیات کو مردوں کی نسبت زیادہ بہتر طریقے سے سمجھ سکتی ہیں۔ اس کے مقابلے پر لڑکوں میں چیزوں کا تجزیہ کرنے اور ان کے نظام کو سمجھنے کی جستجو لڑکیوں سے زیادہ ہوتی ہے۔ وہ ہر چیز کے پیچھے کام کرنے والے نظام کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں تا کہ اس پر کنڑول حاصل کر سکیں۔ حالیہ تحقیقات بتاتی ہیں کہ عورتوں اور مردوں کے دماغ میں یہ فرق اس وقت ظاہر ہونا شروع ہو جاتے ہیں جب وہاں کے پیٹ میں ہوتے ہیں۔ پروفیسر سائمن کہتے ہیں کہ ماں کے پیٹ کے اندر پرورش پانے والے بچوں میں مردانہ ہارمون مینٹاسٹیرون کی ایک مخصوص مقدار پائی جاتی ہے۔ لڑکوں میں یہ مقدار زیادہ اور لڑکیوں میں کم ہوتی ہے۔ اس ہارمون کا دماغ پر بھی اثر ہوتا ہے جس کی وجہ سے ان کے دماغوں کی نسوانی یا مردانہ خطوط پر نشو و نما ہوتی ہے۔ یہی ہارمونز دماغی ساعتوں کے فرق کے بھی ذمہ دار ہیں۔ اس سے یہ معلوم ہوا کہ عورت اور مرد کے بنیادی کرداروں میں فرق کا تعلق محض سماجی ماحول اور تربیت سے ہی نہیں ہے بلکہ یہ فرق بھی پیدائش یا جینیاتی ہوتے ہیں۔

عورت اور مرد کا دماغ:سائنس دان بتاتے ہیں کہ مردوں کے دماغ کا سائز عورتوں کے دماغ کے سائز سے آٹھ سے نو فیصد زیادہ ہوتا ہے۔ تاہم ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ مردوں کی نسبت کم سائز کا دماغ رکھنے کے باوجود خواتین کی ذہنی صلاحیت مردوں سے کم تر نہیں ہوتی۔

ہارورڈ میڈیکل اسکول کے ہے ۔ ایم گولڈ اسٹائن اور ان کے ساتھیوں نے عورتوں اور مردوں کے دماغ کے منتخب رقبوں کے سائز کا جائزہ لیا۔ ان پر انکشاف ہوا کہ بہت سے دماغی رقبے مردوں کے مقابلے میں عورتوں میں زیادہ حجم رکھتے ہیں جبکہ کئی دماغی رقبے مردوں کے دماغ میں بڑا نجم رکھتے ہیں۔ مثلاً عورتوں

میں پری فر نتل کار ٹیکس کارقبہ مردوں کے مقابلے میں بڑا ہے۔ پری فر حل کار ٹیکس کا تعلق اعلیٰ و قوفی اعمال مثلاً استدلال، مسائل کو حل کرنے کی صلاحیت بر منصوبہ بندی و غیر دے ہے۔اسی طرح خواتین کے دماغ میں لمبک کار ٹیکس کی ساخت بھی مردوں کے دماغ سے بڑی ہے۔ اس کا تعلق جذباتی رد عمل سے ہے۔ جیسا کہ ہم سب جانتے

ہیں کہ عورتوں میں برداشت اور صبر کا مادہ مردوں کی نسبت زیادہ ہوتا ہے۔

تحقیقات سے یہ بھی پتہ چلا کہ عورتوں کے ٹیمپورل لوب کار ٹیکس میں نیورائز زیادہ تعداد میں ہوتے ہیں۔ ٹیمپورل لوب کا تعلق زبان دانی اور فہم سے ہے۔ یعنی یہاں کئے ہوئے الفاظ کو سمجھنے کا عمل انجام پاتا ہے۔ یہ بات کچھ معنی خیز معلوم ہوتی ہے۔ کیونکہ خواتین تو زیادہ بولنے کی وجہ سے پہلے ہی مشہور ہیں۔ جدید نیورو سائنس کی تحقیقات سے معلوم ہوا کہ قدرت کی طرف سے ہی عورت کو زیادہ بولنے کی صلاحیت عطا کی گئی ہے۔ مردوں کے دماغ میں ایک اہم ساخت ، ایمیگڈالا کا سائز بڑا پایا گیا۔ ایمیگڈالا کا تعلق اسٹریس فل صورت حال کو رد عمل دینے اور یاد رکھنے سے ہے۔ مردوں کو زیادہ خارجی مشکل حالات، خطرات اور پاپینج در پیش ہوتے ہیں ….

آپ نے دیکھا ہوگا کہ مرد بہت زیادہ اسٹر لیں فل اور دل دوز مناظر دیکھتے اور برداشت کر لیتے ہیں لیکن خواتین ایسے مناظر کو دیکھ کر مردوں سے یکسر مختلف رد عمل ظاہر کرتی ہیں، بے ہوش ہو جاتی ہیں یا واویلا مچادیتی ہیں۔ تحقیقات سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ اسٹرمیں فل صورت حال میں مردوں میں صرف دائیں نیمی سفیئر والا ایمیگڈالا ایکٹو ہوتا یار وشن ہوتا ہے جبکہ خواتین میں بائیں نیمی سفیر والا ایمیگڈالا متحرک ہوتا ہے۔ عور تیں ہنگامی حالات یا اسٹر لیں فل صور تحال سے اس لئے زیادہ متاثر ہوتی ہیں کہ وہ خارجی اسٹریس فل ماحول کے پس پردہ احساسات کو ریسیو کرنے کے لئے زیادہ زود حس ہوتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اکثر عورتیں مردوں کے مقابلے میں زیادہ رحم دل ہوتی ہیں ۔ ان میں دوسروں کی تکالیف کو محسوس کرنے کی صلاحیت زیادہ ہوتی ہے جبکہ مرد اسٹریس فل صورت حال کے پس پردہ لاشعوری احساسات کو زیادہ ریسیو نہیں کرتے۔ اسی لئے ہنگامی صورت حال میں مرد جذباتی طور پر پختگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ ایسا ہونا ان کی فطری ضرورت ہے تاکہ وہ در پیش ماحولی چیلنجز کا مقابلہ کر سکیں۔

عورت کے ماں کے رول اور ممتا کے لطیف جذبات کی مناسبت سے ایمیگڈالا کے سائز کا چھوٹا ہونا ہی ان کے لئے بہترین اور موزوں ہے۔

عورتوں کے دماغ میں ایک اور دماغی ساخت ہو کیمپس کا سائز بھی مردوں کے مقابلے میں بڑا ہے۔ اس حصہ کا تعلق میموری سٹور بیج اور مکانی نقشہ کشی سے ہے اور ریسرچ سے پتہ چلا ہے کہ مختلف تجربات میں مردوں نے راستہ ڈھونڈنے کے لئے زیادہ اچھی کارکردگی دکھائی، مرد عموماً فاصلے اور سمت کے اندازے سے Navigate کرتے ہیں جبکہ خواتین لینڈ مارکس یا نشانیوں کی مدد سے۔

عورتوں اور مردوں کے ہپوکیمپس کے نیورانز بھی الگ الگ طریقے سے رہ عمل ظاہر کرتے ہیں مثلاً عورت کے ہیو کیمپس میں نیورل رابطوں میں اضافہ۔۔۔جاری ہے۔

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ مئی 2022

Loading