Daily Roshni News

شوگر اور صحت مندزندگی۔۔۔قسط نمبر2

شوگر اور صحت مندزندگی

(قسط نمبر2)

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ شوگر اور صحت مندزندگی)30 سیکنڈ میں شوگر ٹیسٹ:معروف ماہر امراض زیا بیطیس ڈاکٹر عبد الباسط بقائی یونیورسٹی اسپتال میں شعبہ ذیا بیطیس سے طویل عرصے سے وابستہ ہیں۔ انٹر نیشنل ڈائیٹک فیڈریشن کی مقامی کونسل کے رکن ہونے کے ساتھ ذیا بیطس سے متاثرہ پیروں کی بحالی کے لیے پاکستان ورکنگ گروپ کے چیئر مین بھی ہیں ڈاکٹر عبد الباسط جرنل آف ڈائیمیا ٹولوجی کے مدیر بھی ہیں۔ بقائی انسٹیٹیوٹ آف ڈائیبٹیز اینڈ اینڈو کرائینولوجی کے تحت ڈاکٹر عبد الباسط نے کئی سال کی تحقیق کے بعد RAPID یعنی Risk Assessment of Pakistani Individuals for Diabetes نامی ایک کلیہ وضع کیا ہے جس کی مدد سے ذیا بطیس کا ٹیسٹ کرنا انتہائی آسان ہو گیا ہے ، ڈاکٹر صاحب کے بقول کوئی بھی فرد اپنی صحت کے متعلق 30 سیکنڈ کے اندر خود پتا لگا سکتے ہیں کہ انہیں شوگر کا مرض ہے یا ہونے والا ہے۔ اس کلیہ میں تین سوال ہوتے ہیں۔ پہلا سوال یہ ہے کہ اگر آپ کی عمر چالیس یا پچاس کے درمیان ہے تو آپ اپنے آپ کو 1 نمبر دے دیں۔ پچاس سے اوپر ہے تو 2 لکھ لیجیے اور اگر چالیس سے کم ہے تو لکھ لیجیے۔ دوسرا سوال یہ ہے کہ آپ کی فیملی میں کسی کو شوگر ہے ؟ اگر ہے تو ا لکھ لیجیے۔ نہیں ہے تو ں لکھ لیجیے۔

اگر اس سے کم ہے تو ہ لکھ لیجیے۔

تیسرا سوال یہ ہے کہ مردوں میں کمر 35.5 انچ اور عورتوں میں کمر 31.5 انچ سے زیادہ ہے تو 2 لکھ لیجیے اورہے تو آپ خود پہلے اپنا اسکور دیکھیں اور پھر فیصلہ کریں کہ ڈاکٹر کے پاس جانا ہے یا نہیں۔ اسی طرح آپ اپنے اسکور کو کم کرنے میں خود بھی محنت کر سکتے ہیں جیسا کہ کمر کا سائز جسے مستقل ورزش، غذائی احتیاطوں سے کم کیا جاسکتا ہے۔ روزانہ پانی کی مناسب مقدار لیں، روزانہ کم از کم تیس منٹ چہل قدمی یا ورزش کو عادت بنائیں، چکنائی، شکر، نمک کے استعمال کو کم کریں، کم از کم آٹھ گھنٹے کی پر سکون نیند لیں، رات کا کھانا کم از کم سونے سے تین گھنٹے قبل لیں۔

پھر الحمد للہ شوگر سے محفوظ ہیں۔ جس کا اسکور 4 یازیادہ آرہا ہے تو اسے شوگر ہے یا ہونے والی ہے۔ جاکر ڈاکٹر سے چیک کرالیں۔ اگر 14 سے کم اگر آپ زیا بیطس سے بچنا چاہتے ہیں تو ماہرین کے مطابق کم کھائیے، سادہ غذا کھائیے، بازار کی اشیاء سے پر ہیز کیجیے ۔ روزانہ تقریباً پچیس سے پچاس منٹ تک تیز واک یا جاگنگ کیجیے۔ پھلوں سبزیوں دالوں کا استعمال کیجیے اور کبھی بھی کھانا پیٹ بھر کر نہ کھائیں۔جو لوگ اس موذی مرض میں مبتلا ہو چکے ہیں وہ نشاستہ دار غذاؤں سے پر ہیز کریں۔ زیادہ سے زیادہ واک کریں اور ڈاکٹر کے مشورے سے دواؤں کا استعمال کریں۔ ڈاکٹر عبد الباسط کا تیار کردہ RAPID ٹیسٹ، بقائی یونیورسٹی ہاسپٹل کی ویب سائٹ پر آن لائن چیک کیا جا سکتا ہے۔

کے مقابلے میں بہت زیادہ ہیں۔ ایک تجزیے کے مطابق اگر موٹاپا کم درجے کا ہو تو بیماری میں مبتلا ہونے کے امکانات عام وزن کے آدمی کے مقابلے میں چار گنازیادہ ہوتے ہیں لیکن اگر موٹا پا بہت زیادہ ہو تو اس بیماری کے امکانات بڑھ کر تیس گنا تک پہنچ جاتے ہیں۔ موٹے افراد کے علاوہ یہ بیماری ان لوگوں میں بھی پائی جاتی ہے جن کے والدین اور قریبی رشتہ داروں میں شوگر کا مرض ہو۔

 1500 قبل مسیح میں ایک یونانی ڈاکٹر نے سب سے پہلے شوگر کا تذکرہ ایسے مریضوں کے حوالے سے کیا، جن کو زیادہ پیشاب خارج ہونے کی شکایت تھی، لاطینی زبان میں ذیابیطس (شوگر) کے معنی زیادہ خارج کرنا“ کے ہیں۔ 1700ء میں ذیا بیٹس کے ساتھ میلائٹس کا لفظ بھی شامل کیا گیا جس کے معنی “میٹھے ” (شہد) کے تھے، کیونکہ پیشاب میں شکر پائی گئی۔ اس وقت لوگ اس مرض سے بہت خائف تھے ، کیونکہ اس کی وجہ سے بہت جلد اموات ہو جاتی تھیں۔

1900ء میں ایک جرمن سائنس دان نے یہ انکشاف کیا کہ لیلیے میں کچھ خاص طرح کے خلیے ایک جزیرے کی شکل میں موجود ہوتے ہیں …. پھر کینیڈا کے دو سائنسدانوں نے جانوروں کے لیلے سے انسولین حاصل کی۔ اس کیمیائی مرکب کا نام انسولین اس لیے رکھا گیا کہ لاطینی زبان میں انسولین کے معنی جزیرے کے ہیں۔ اس کا استعمال پہلی مرتبہ ایک بچے پر کیا گیا، جو وقتی طور پر صحتیاب ہو گیا، لیکن 27 سال کی عمر میں حرکت قلب بند ہو جانے سے اس کا انتقال ہو گیا۔ شوگر سے متعلق دریافتوں کا سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ ابھی حال ہی میں ایسی انسولین دریافت ہوئی ہے، جسے کھانے کے بجائے محض سونگھا جا سکتا ہے۔

 شوگر کی اقسام : شوگر کی دو اقسام زیادہ عام ہیں۔ ایک وہ جس ۔ میں انسولین ہی سے علاج کیا جا سکتا ہے اور مریضوں و کا انحصار انسولین ہی پر ہوتا ہے۔ اسے انسولین پر و انحصار کرنے والی شوگر کہتے ہیں۔ اس کو ٹائپ ون “ شوگر (IDDM) بھی کہا جاتا ہے۔ یہ زیادہ تر بچوں اور 40 سال سے کم عمر کے لوگوں میں پائی جاتی ہے۔ دوسری طرح کی شوگر وہ ہے جس میں بغیر انسولین کے علاج ممکن ہے۔ اس کو ٹائپ ٹو“ شوگر (NIDDM) کہا جاتا ہے۔ یہ عموماً 40 سال سے زائد عمر کے لوگوں میں پائی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ اکثر حاملہ خواتین میں چھٹے ، ساتویں مہینے میں جو شوگر کا مرض ظاہر ہوتا ہے اسے ”حمل شوگر “ کہتے ہیں۔ بچے کی پیدائش کے دوران اگر حاملہ خواتین غذاء وزن اور ورزش کا خاص خیال رکھیں تو بچہ اور زچہ دونوں صحتیاب رہ سکتے ہیں۔

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ جولائی2019

Loading