شوہر اور بیوی کے درمیان رشتہ کیسا ہونا چاہیے؟
(قاسم علی شاہ کی گفتگو کی روشنی میں)
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ شوہر اور بیوی کے درمیان رشتہ کیسا ہونا چاہیے؟۔۔۔قاسم علی شاہ کی گفتگو کی روشنی میں)گیری نیومن امریکہ کے مشہور سائیکو تھراپسٹ، اسپیکر، رائٹر اور کاؤنسلر ہیں۔ انہوں نے شادی شدہ جوڑوں کے مسائل پر گہری تحقیق کی ہے۔ ان کی مشہور کتاب The Truth About Cheating ہے، جو 2008 میں شائع ہوئی۔ اس کتاب میں انہوں نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ مرد اپنی بیویوں کو کیوں دھوکہ دیتے ہیں؟ انہوں نے 200 مردوں سے انٹرویوز کیے جو خود کو بے وفا مان چکے تھے۔ حیرت انگیز بات یہ تھی کہ ان میں سے صرف 24 مردوں نے بتایا کہ ان کے بیوفا ہونے کی بنیادی وجہ جسمانی تعلق تھی۔ باقی سب نے کہا کہ بیوی کی توجہ نہ دینا، جذباتی نظراندازی، اور انا پر چوٹ ان کے لیے سب سے بڑی وجہ بنی۔
کئی بار لڑکیاں کاؤنسلنگ میں آ کر بتاتی ہیں کہ وہ یونیورسٹی میں کسی لڑکے سے محبت کر بیٹھیں۔ ہر لمحہ، ہر بات، ہر نظر ایک خواب جیسی لگتی تھی۔ لڑکا بھی یہی کہتا رہا کہ وہ شادی کرے گا، بس بہن بیرونِ ملک سے واپس آ جائے۔ پھر ایک دن وہ کہتا ہے کہ ماں نے کزن سے رشتہ طے کر دیا ہے، اور وہ ماں کا انکار نہیں کر سکتا۔ وہ دکھ میں ڈوبا ہوا کہتا ہے کہ وہ ذہنی طور پر بیمار ہے، ڈپریشن میں ہے، اور وہ چاہتا ہے کہ لڑکی اب آگے بڑھ جائے۔ یہ کہانی عام ہے، صرف لڑکیاں ہی نہیں، کئی لڑکے بھی ایسے زخم کھاتے ہیں۔
اکثر لوگ سمجھتے ہیں کہ صرف مرد بے وفائی کرتے ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ مرد اور عورت دونوں جذباتی کمزوری کا شکار ہو سکتے ہیں۔ مگر اس سے پہلے کہ ہم الزام دیں، ضروری ہے کہ ہم فطری فرق کو سمجھیں۔
مرد کی فطرت میں بصری کشش زیادہ ہے۔ وہ حسن، چہرے، آنکھوں اور جسمانی ساخت کی طرف جلد مائل ہو جاتا ہے۔ مرد کا دماغ دیکھتے ہی فیصلہ کرتا ہے کہ کیا یہ عورت میری زندگی کی ساتھی بن سکتی ہے؟ نیورولوجی کی ریسرچ کہتی ہے کہ مرد کے دماغ کا ایموشنل حصہ حسن دیکھ کر فوری طور پر متحرک ہو جاتا ہے، جب کہ عورت کے ساتھ ایسا نہیں ہوتا، اس کے لیے باتیں، احساسات اور جذباتی تعلق زیادہ اہم ہوتے ہیں۔
مرد کی فطرت میں فتح کی خواہش بھی شامل ہے۔ جب وہ کسی خوبصورت عورت کو دیکھتا ہے، تو وہ فطری طور پر اس کو حاصل کرنے کی خواہش کرتا ہے۔ اسی لیے قرآن نے فرمایا: “مومن مردوں سے کہہ دو کہ وہ اپنی نظریں نیچی رکھیں۔” (سورۃ النور، آیت 30)
خوبصورت عورت مرد کے اعتماد میں اضافہ کرتی ہے۔ جب کوئی حسین لڑکی اس کی طرف توجہ دیتی ہے، تو مرد کو طاقتور محسوس ہوتا ہے۔ اس کے دماغ میں ڈوپامین نامی خوشی کا کیمیکل خارج ہوتا ہے، جس سے اسے وقتی خوشی ملتی ہے۔
دوسری طرف، عورت کی فطرت میں سُننے کی حس زیادہ ہے۔ اسے خوبصورت الفاظ، جذباتی باتیں، اور تحفظ کا احساس زیادہ متاثر کرتا ہے۔ جب وہ خود کو محفوظ، اہم، اور چاہا گیا محسوس کرتی ہے، تو وہ سچے دل سے محبت کرتی ہے۔ اس لیے عورت کے لیے جذباتی تعلق جسمانی کشش سے زیادہ اہم ہوتا ہے۔
جب ہم ان فطری حقائق کو سمجھ لیں، تو پھر ہمیں یہ بھی سیکھنا چاہیے کہ شوہر اور بیوی ایک دوسرے کی جذباتی ضروریات کو کیسے پورا کر سکتے ہیں۔
مرد چاہتا ہے کہ اس کی بیوی اس کے لیے خوبصورت لگے، تاکہ وہ جذباتی طور پر مطمئن ہو سکے۔ مرد کے لیے جذباتی سکون کا مطلب ہے: عزت، تعریف، اور جذباتی قربت۔ بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں لڑکوں کو سکھایا جاتا ہے کہ “مرد رویا نہیں کرتے، مرد کو مضبوط بننا ہے، مرد کو جذباتی نہیں ہونا چاہیے”۔ یہ جھوٹے نظریات مرد کو جذباتی طور پر محروم کر دیتے ہیں۔
چند آسان اور مؤثر طریقے جن سے ایک بیوی اپنے شوہر کی جذباتی ضروریات پوری کر سکتی ہے:
-
تعریف کریں: مرد کو کامیاب محسوس ہونا پسند ہے۔ اس کی محنت، کام اور کوششوں کو سراہیں۔
-
بات کرنے کا موقع دیں: اگر شوہر کم گو ہو، تو طعنہ نہ دیں، بلکہ نرمی سے کہیں: “اگر آپ کے دل میں کوئی بات ہو تو میں سننے کو تیار ہوں۔”
-
رائے کا احترام کریں: شوہر کی رائے کو رد نہ کریں۔ اگر اختلاف ہو تو ادب سے کہیں: “میری رائے مختلف ہے” بجائے اس کے کہ کہیں “آپ کو کچھ پتہ ہی نہیں”۔
-
گھر کا ماحول پرسکون رکھیں: جب شوہر گھر آئے تو فوراً شکایتوں کا انبار نہ لگائیں، پہلے اسے ذہنی سکون دیں۔
-
محبت کا اظہار کریں: الفاظ سے زیادہ عمل اہم ہوتے ہیں۔ پسندیدہ کھانا بنائیں، اس کا خیال رکھیں، یہ سب محبت کے اظہار کے طریقے ہیں۔
-
مشکل وقت میں ساتھ دیں: جب شوہر پریشان ہو، تو حوصلہ دیں۔ آپ کا ایک جملہ “میں آپ کے ساتھ ہوں” اس کی دنیا بدل سکتا ہے۔
-
ظاہری صفائی کا خیال رکھیں: سلیقہ مند، صاف ستھری اور خوشبودار بیوی شوہر کے دل کو خوش رکھتی ہے۔
-
نرمی سے بات کریں: سخت زبان، طنز اور چیخنا گھر کا سکون برباد کر دیتا ہے۔
-
علم و شعور میں اضافہ کریں: اچھی کتابیں پڑھیں، سوچ بچار کریں، تاکہ شوہر کے ساتھ معیاری گفتگو کر سکیں۔
اگر ایک مرد کو گھر سے جذباتی سہارا نہ ملے تو اس کے نتیجے میں کئی سنگین مسائل پیدا ہو سکتے ہیں:
-
ذہنی دباؤ: جب مرد کو محبت، عزت اور توجہ نہ ملے تو وہ خاموش، پریشان اور بےچین ہو جاتا ہے۔
-
غصہ اور چڑچڑاپن: جذباتی خلا اکثر غصے اور بد اخلاقی میں بدل جاتا ہے۔
-
دوسری طرف کشش: جب گھر سے توجہ نہ ملے تو مرد باہر کی کشش میں الجھ جاتا ہے۔
-
بچوں سے تعلق کمزور ہو جاتا ہے: ایسا باپ بچوں سے کٹ جاتا ہے، موبائل یا دفتر میں زیادہ وقت گزارتا ہے۔
-
خود اعتمادی میں کمی: جب بیوی بار بار تنقید کرے، تو شوہر خود کو ناکام محسوس کرنے لگتا ہے۔
-
تنہائی: جذباتی طور پر خالی مرد دوسروں سے کٹنے لگتا ہے، دوستوں سے دور ہو جاتا ہے۔
-
شادی کے رشتے میں دراڑ: جب جذباتی دوری مستقل ہو جائے تو بیوی شوہر کو لاپرواہ اور شوہر بیوی کو شکایت کرنے والی سمجھنے لگتا ہے۔ یہی دوری علیحدگی یا طلاق تک پہنچ سکتی ہے۔
ہمیں سمجھنا ہوگا کہ مرد صرف کمائی کا ذریعہ نہیں، بلکہ ایک انسان ہے، جس کے دل میں جذبات بھی ہوتے ہیں۔ جب وہ بیوی کی محبت، عزت، اور جذباتی قربت پاتا ہے، تو وہ نہ صرف بہترین شوہر بنتا ہے بلکہ ایک کامیاب باپ اور معاشرے کا مضبوط فرد بھی بن جاتا ہے۔ مرد کی جذباتی تسکین کمزوری نہیں بلکہ ایک فطری ضرورت ہے، اور جب یہ ضرورت پوری ہو، تو وہ کبھی بے وفائی نہیں کرتا۔