Daily Roshni News

شوہر کا خراب رویہ

شوہر کا خراب رویہ

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )دیکھ کر ہر بیوی کے سامنے تین راستے ہوتے ہیں، اور ہر بیوی ان تین راستوں میں سے کوئ ایک راستہ ضرور چُنتی ہے۔ اگر شوہر بیوی کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کرتا، اسے وقت نہیں دیتا،، مطلب کسی بھی اعتبار سے بیوی کو راحت کی بجاۓ تکلیف پہنچاتا یے تو اس انسان کی بیوی تین راستوں میں سے ایک راستہ اختیار کرتی ہے۔

“پہلا راستہ” کچھ بیویاں جو ایمان کی کمذور ہوتی ہیں وہ شوہر کے خراب رویہ کو دیکھ کر غیر محرم سے رابطہ بنا لیتی ہیں، پھر اسکے ساتھ اپنے سکھ دکھ شیئر کرنے لگتی ہیں، اور وہ شخص بھی اسکے ساتھ بہت زیادہ ہمدردی سے پیش آتا ہے، ہمدردی والا یہ تعلق پہلے دوستی میں تبدیل ہوکر دونوں کو کبیرہ گناہوں کی طرف لے جاتا ہے، ایسی صورت میں شوہر، بیوی اور اسکا ہمدرد تینوں ہی سخت سزا کے حقدار ٹھہریں گے۔

“دوسرا راستہ” کچھ بیویاں ایمان کی مظبوط ہوتی ہیں لیکن ہمت کی کمذور ہوتی ہیں، اگر انکا شوہر انکے ساتھ خراب رویہ رکھتا ہے جیسا کہ اوپر لکھ چکا ہوں تو یہ بیویاں اپنی عزت و آبرو کی تو ہر دم ہر پل حفاظت کرتی ہیں لیکن اندر سے مکمل ٹوٹ جاتی ہیں، انکا ہنسنا رسمی ہوتا ہے، انکی مسکراہٹیں رسمی ہوتی ہیں، انکی بول چال رسمی ہوتی ہیں، انکا لوگوں سے ملنا اور بول چال کرنا سب رسمی ہوتا ہے، یہ دن کی روشنی میں اندر ہی اندر گھٹتی ہیں اور رات کے اندھیروں میں خون کے آنسو روتی ہیں، یہ بیویاں زندہ لاش بن کر اپنی زندگی گذارتی ہیں، اور بروز محشر اس بیوی کا شوہر اس وقت تک جنت میں داخل نا ہوسکے گا جب تک بیوی کے ایک ایک آنسو کا حساب نا دیدے۔

“تیسرا راستہ” اس راستے پر چلنے والی بیویوں کا ایمان تو مظبوط ہوتا ہی ہے لیکن یہ ہمت اور استقلال کی پہاڑ بھی ثابت ہوتی ہیں، یہ مایوس نہیں ہوتی بلکہ فکر کرتی ہیں، یہ شوہر کے خراب رویہ کو خود کے لیۓ چیلنج تصور کرتی ہیں کہ کس طرح شوہر کو اپنی طرف مائل کیا جاۓ، یہ شوہر کے غصہ پر سامنے جواب نہیں دیتی صبر کرک برداشت کرتی ہیں، یہ شوہر کے ساتھ بہت زیادہ نرم اور پیار بھرا رویہ رکھتی ہیں، شوہر کے آنے سے پہلے خود کو دلہن کی طرح تیار کرلیتی ہیں کہ شوہر کا دھیان کہیں اور نا جاۓ، یہ جانتی ہیں کہ شوہر کے والدین کی خدمت فرض نہیں لیکن پھر بھی خود کو ساس سسر میں جھونک دیتی ہیں کہ بذرگوں کی دعاؤں سے انکا گھر بسا رہے، یہ تکیوں میں منہ چھپا کر رونے کی بجاۓ سجدوں میں رونے کو ترجیح دیتی ہیں، یہ سجدوں میں آنسو بہا کر رب کے حضور شوہر کی واپسی مانگتی ہیں، یہ تہجد میں اٹھ کر پھر رب کی بارگاہ میں حاضری لگاتی ہیں اور آنکھیں نم کیے اپنی آہ اس رب کے سامنے رکھ کر اپنی خوشیاں مانگتی ہیں، اللہ انکی ہمت اور مدد کے لیۓ پکارنے پر انہیں مایوس نہیں کرتا، انکی ہمت، انکی قربانیاں اور صبر کا پھل دیتے ہوۓ انکے شوہر کا دل انکی بیویوں کی طرف پھیر دیتا ہے۔

اگر بیوی پہلا راستہ اختیار کرتی ہے تو دنیا میں زلت و رسوائ اور آخرت میں شوہر اور ہمدرد سمیت سخت عذاب کی حقدار ٹھہرے گی۔

اگر بیوی دوسرا راستہ اختیار کرتی یے تو  شوہر کی وجہ سے اپنا ہی دل جلاتی ہے اپنا ہی خون جلاتی ہے، اپنے آپ کو تکلیف دینے کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوگا لیکن اسے اللہ کے یہاں اس صبر اور عزت و آبرو کی حفاظت کا بے تحاشہ اجر ملے گا۔

اگر بیوی تیسرا راستہ اختیار کرتی ہے، شوہر کی بیغیرتی کو خود کے لیۓ چیلنج تصور کیۓ ہمت اور غور و فکر سے کام لیتی ہے جیسا کہ اوپر لکھ چکا ہوں تو 80 فیصد بیویاں اللہ کے حکم سے اپنے مقصد میں کامیاب ہوکر ایک خوشگوار اذدواجی زندگی گزارتی ہیں۔ا۔

Loading