Daily Roshni News

صاحب دعا وہ ہوتا ہے جس کی دعا زندہ رہے اور وہ خود مر  جاۓ ……

…….دعا …..

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )میں اس عورت کو پچھلے کئی دنوں سے دیکھ رہا تھا …کبھی کسی مسجد کے باہر   بھکاریوں  کی طرح بیٹھی ہوئی ملتی …کبھی کسی درگاہ  کے باہر جوگنوں کی طرح نظر آتی …کبھی کسی گرجا  گھر کے باہر سینے پر کراس بناتے نظر آتی …اور کبھی سکھوں کے گردوارے میں بھجن میں خاموش بیٹھی نظر آتی ..کبھی کسی جنگل میں سادھوؤں کی طرح آسن کرتی نظر آتی ..اور کبھی کسی فٹ پاتھ پر حالت قیام میں قبلہ رو کھڑی  دکھتی ..

میرے دلچسپی کہ محور بنی ہوئی تھی وہ پچھلے کئی دنوں سے ..کہ آخر یہ ہے کون …کہاں سے آئی ہے ..کیا ڈھونڈ رہی ہے …کیوں اسیے جگہ جگہ بھٹک رہی ہے …جب میرا تجسس اپنی انتہا کو پہنچ گیا تو میں اس کو کھوجتے کھوجتے آج  قبرستان میں آ گیا …وہاں مجھے وہ ایک قبر کے گرد ہاتھ میں مٹی لئے بیٹھی نظر آئی ..چہرہ گرد آلود …آنکھیں خشک صحرا …ہاتھ مٹی میں بھرے ہوۓ …

میں پاس جا کے بیٹھ گیا اور بیساختہ سوال کیا کہ …آخر آپ کون ہیں .مسلمان …ہندو ..سکھ …فقیر …جوگن .

کیا ہیں آپ آخر …

طویل خاموشی کے بعد اس کے ہونٹوں سے یہ لفظ ٹوٹ کر نکلا کہ …

میں دعا ھوں …

دعا ….؟؟؟میں حیرت و استعجاب سے گنگ بیٹھا تھا …

ہاں دعا ….ایک بھولی بھٹکی مسافر دعا ….

اور صاحب ….دعا کا کوئی مذہب نہیں ہوتا ….

مجھے یہ سب باتیں بیحد مبہم لگ رہی تھی ..مجھے کچھ سمجھ نہیں آئی۔…

وہ کہنے لگی …..صاحب !!

جب انسان کی خوائش شدت اختیار کر جاتی ہے تو وہ پہلے تڑپتا ہے پھر اس کے حصول کے لئے مچلتا ہے …حاصل اور لاحاصل کی جنگ چھیڑتی ہے …وہ مزید تڑپتا ہے کوئی اسرا کوئی سہارا کوئی امید کی کرن ڈھونڈتا ہے …انتظار خوائش کی آتش کو اور بھڑکاتا ہے …اسیے میں جب وہ طلب کی انتہا تک پہنچ جاتا ہے تو ہر خوائش سے بے نیاز ھو جاتا ہے …اور تب ….

اس کا سارا وجود دعا بن جاتا ہے ..

صاحب …تم نۓ کبھی اسی ماں کو دیکھا ہے ..جس کا بچہ  میلے میں گم ھو جاۓ …اس کا سارا دھیان ..گیان  …وجدان ..صرف اس کے مطلوب پر ہوتا ہے …اسیے میں اس کا سارا وجود دعا بن جاتا ہے …

صاحب …میں بھی ایک ایسی ہی دعا ھوں …جو اپنے مطلوب کے لئے بھٹک رہی ھوں …

دعا در حقیقت لفظوں یا خوہشات کا ربط نہیں ہے …دعا پوری کی پوری ایک  روح ہے ..جیتی جاگتی روح …اس لئے تو یہ مسلسل سفر میں رہتی ہے …

اور جانتے ھو …جیسے  روح کی پرواز زمین سےآسمان تک ہوتی ہے ..ویسے ہی دعا کی پرواز بھی زمین سے آسمان تک ہوتی ہے …

میں حیرت سے خاموش بیٹھا اپنے ہاتھ کی خالی ہتھیلیوں کو دیکھ رہا تھا جہاں ایک عرصے سے دعائیں کبھی لفظوں میں ڈھل کے اور کبھی اشکوں میں ڈھل کے بے  نام و نشان رہیں …

اچانک میں نۓ اس کی طرف دیکھا اور سوال کیا کہ …آپ قبرستان میں کیا  کر رہی ہیں ..یہ کس کی قبر ہے …کون ہے یہاں آپ کا ..آپ ہر روز یہاں آ کے مٹھی بھر مٹی ڈالتی ہیں …

اس کے ہونٹوں پر ایک نیم مردہ مسکراہٹ ابھری …اور کہنے لگی …

صاحب …یہ میرے خواہشات کی قبر ہے ..ہر روز آ کر ایک  خوائش دفنا جاتی ھوں …

روح کو آزاد بھی تو کرنا ہے نہ بوجھ سے ..

میں ایک دم پھر سے الجھ گیا ..وہ میری الجھن شاید بھانپ گئی  .کہنے لگی ..

ہم انسان بہت عجیب ہیں ..جب کوئی خواہش پوری نہیں ہوتی نہ دعا سے نہ دوا سے تو اسے اپنے دل کےاندر دبا دبا کے مار  دیتے ہیں ..ایک کے اوپر ایک خواہش مرتی جاتی ہے اور دل قبرستان بن جاتا ہے ..اور قبرستان  میں مردے رہتے ہیں صاحب …دعا نہیں رہ سکتی کبھی بھی …

کیوں کہ دعا روح ہے زندگی کا سندیسہ ..اس لئے میں نۓ اپنے دل کو قبرستان بنانے کی بجاۓ باہر قبر بنا دی ..تا کہ میری دعا زندہ رہ سکے مجھ میں …

اور میں خاموش بیٹھا اپنے  دل کے مردہ پن کو کھوج رہا تھا …جہاں دعا نہیں پہنچتی تھی کبھی بس الفاظ گونجتے رہتے تھے …

اچانک وہ عورت اٹھی اور جانے لگی تو  میں نۓ کہا …میرے لئے دعا  کریے گا …

وہ ایک9 لمحے کو رکی میری طرف دیکھا اور کہا کہ ….

جا ! اللّه تجھے صاحب دعا کرے ….

دھڑ .دھڑ . دھڑ۔..

.میرے سارے عقیدت کے بت ٹوٹ گۓ …میں جو ریاضت کرامت اور  منتوں  مرادوں کو دعا کی قبولیت کی سند سمجھتا تھا ..اور صاحب دعا ان لوگوں کو جو یہ سب مراحل طے کرتے تھے ..آج جان گیا کہ ….

صاحب دعا وہ ہوتا ہے جس کی دعا زندہ رہے اور وہ خود مر  جاۓ ……

Loading