ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔صحت کے لیے آرام بھی ضروری ہے)دباؤ پڑتا ہے، جس کے نتیجے میں جسم بھی مضحل ہو جاتا ہے۔ ایسے میں کسی خالی کمرہ میں لائٹیں بند کر کے بستر یا کرسی پر نیم دراز ہو جائیں اور زیر لب اپنا مسئلہ دہرائیں۔ آواز اتنی بلند رکھیں کہ بآسانی سنائی دے۔ اس عمل سے ذہنی دباؤ سے نجات ملے گی اورجسم پر سکون ہو جائے گا۔ دماغی طور پر اگر کسی مسئلے میں الجھے ہوئے ہوں تو ایسے وقت کھانا کھانے سے گریز کریں۔ اور جب محسوس کریں کہ ذہنی تشویش دور ہو گئی ہو تب 3 آرام سے کھانا کھائیں ۔ ذہنی و جذباتی دباؤ اور جلد بازی میں کھانا کھایا جائے تو اس وقت جسم کے اندرونی نظام میں ہونے والی اُتھل پتھل کے باعث خوراک سے ہضم نہیں ہو پاتی ہے اور یوں یہ بد ہضمی اور تیزابیت کا کا سبب بنتی ہے۔
اعصابی اور جسمانی تھکن کے لیے ورزش بہت مفید ہے۔ ایک تحقیق میں طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ جو و لوگ باقاعدگی سے روزانہ تیس منٹ تک جسمانی ورزش کرتے ہیں، ذہنی دباؤ میں کم مبتلا ہوتے ہیں۔
اعصابی اور جسمانی تھکن کے سلسلے میں درج ذیل چند مفید ورزشیں جو کہ دفتری اور گھر یلو تھکن میں کمی لا سکتی ہیں۔
گھر یاد فتر کے دروازے کے بالکل درمیان میں کھڑے ہو جائیے پاؤں آپس میں ملے ہوئے ہوں، دونوں ہاتھوں کو کندھوں کی اونچائی کے برابر و دروازے کے فریم پر رکھ کر انہیں زور سے دبائیے اور دس تک گنے پھر دباؤ ختم کر دیں اور اس کے بعد و دوبارہ یہ ہی عمل دہرائیں۔ پھر دروازے کے فریم کو یعنی چوکھٹ جو کہ لکڑی کی بھی ہو سکتی ہے اور لوہے کی بھی، دونوں ہاتھ اس پر مضبوطی سے رکھ لیجیے اور اپنے جسم کو آہستگی سے آگے کی طرف جھکائے اس بات کا خیال رہے کہ پیٹ اندر کی جانب ہو اور پاؤں زمین سے اٹھنے نہیں چاہیں اس طرح جسم میں اور ٹانگوں کے عقبی حصے میں کھنچاؤ محسوس ہو گا۔ اس حالت میں دس تک گئیے۔ پھر پہلی حالت میں آجائیے اب پھر دروازے کے درمیان کھڑے ہوں اور انگلیوں سے دروازے کی چوکھٹ کو سامنے سے پکڑ لیجیے پھر پیچھے کی طرف خود کو آہستگی سے لے جائیے، ٹانگیں سیدھی ہوں اور وزن ایڑھوں پر ہونا چاہیے۔ ایسا کرتے وقت سانس خارج کیجیے پیٹ کے عضلات خود بخود سکڑ جائیں گے اور کندھوں میں بھی کھنچاؤ محسوس ہو گا۔ اس حالت میں دس تک گئیے۔ اب پہلی حالت میں واپس آجائیں اور یوزیشن یعنی رخ تبدیل کرلیں ۔ پاؤں اسی طرح دروازے کے درمیان جڑے ہونے چاہیں۔ پشت در اوزے یا دیوار پر لگی ہونی چاہیے۔ ہاتھ آگے کو پھیلا کر چوکھٹ کو پکڑ لیں اور آگے کی طرف جھکیں ۔ سانس خارج کریں، پیٹ کو اندر لے جائیں اور سر کو دونوں بازؤں کے درمیان لٹکا دیں۔ اس پوزیشن میں پانچ سیکنڈ تک رہیں پشت میں تناؤ محسوس کریں۔ گھٹنوں کو تھوڑا سا خم دینے میں کوئی حرج نہیں ۔ اس حالت میں دس گنے، پھر اپنی کمر کو دیوار سے دباتے ہوئے اپنے دونوں ہاتھوں کو نیچے جھکائیے۔
پہلی پوزیشن پر آتے ہوئے دروازے کےدرمیان اس طرح کھڑے ہو جائیے کہ پاؤں چوکھٹ کو چھورہے ہوں پھر کندھوں کے لیول پر چوکھٹ کو اس طرح گرفت میں لیجیے کہ دایاں ہاتھ چوکھٹ کی بائیں جانب کو اور بایاں ہاتھ چوکھٹ کی دائیں جانب کو پکڑے ہوئے ہو ۔ اس حالت میں دونوں ہاتھوں سے اس طرح زور لگائیے جیسے اس چوکھٹ کو طاقت سے اکھاڑ دینا چاہتے ہوں۔ اس حالت میں دس تک گنیے اور تین مرتبہ یہ عمل کیجیے۔ یہ ورزش جسم کے ایسے مخصوص مسلز کو حرکت میں لائے گی جن کی کار کردگی کم ہو جانے سے انسان جسمانی طور پر کمزوری پژمردگی اور کاہلی میں مبتلا ہو جاتا ہے اور ذہنی طور پر پژمردگی اور مایوسی اس پر غلبہ پالیتی ہے۔ اس ورزش سے جسم کو نئی توانائی اور نئی ہمت محسوس ہو گی۔ اعصابی اور جسمانی تھکن کی ایک اور مختصر اورمفید مشق درج ذیل ہے۔
فرش پر اکڑوں بیٹھ جائیے گھٹنے خمدار ہوں سر کو گھٹنوں سے لگائیے اور گھٹنے کو بانہوں کے حصار میں لے لیجیے پھر اس پوزیشن میں جبکہ گھٹنے بانہوں کی گرفت میں رہیں آگے اور پیچھے حرکت کیجیے فرش کی جگہ نرم ہونی چاہیے اس طرح کئی مرتبہ حرکت کیجیے اس سے تھکن دور ہو گی۔ جسم کو تو انار کھنے، سستی، کاہلی، تھکن اور بیزاری سے دور رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ اعصابی بے چینی اور تھکن سے خود کو دور رکھیں۔ جسمانی اور دماغی صحت کا خیال رکھیں۔ انہیں آرام کا پورا موقع دیں۔ ایک ماہر صحت اس بات کو یوں کہتا ہے۔ اگر کسی نے خود پر قابو پا لیا تو اس نے ایک بڑی سلطنت فتح کر لی اور کوئی شخص اپنی خواہشات کا غلام ہو گیا تو وہ نا کامی کے گڑھے میں گر گیا۔“
بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ اگست 2019