Daily Roshni News

صحت کے لیے آرام بھی ضروری ہے

صحت کے لئے آرام

بھی ضروری ہے!

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ  اگست 2019

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔صحت کے لیے آرام بھی ضروری ہے)ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ اگردوں کے امراض کی ایک بڑی وجہ بےآرامی بھی ہے۔ بعض لوگ اس بات کا احساس نہیں کر سکتے کہ طبیعی، جسمانی اور ذہنی کام کے بعد جسم کو آرام کی ضرورت ہوتی ہے۔ سر جیمز پیجٹ جو مشہور ماہر طب تھے انہوں نے تحریر کیا۔ اس دور میں بہت سے لوگوں کی موت اس تھکاوٹ سے ہوتی ہے جو تناؤ کی پیدا کر وہ ہوتی ہے۔تناؤ اور تھکن طبعی بھی ہو تا ہے اور ذہنی بھی۔

 جسم ایک مشین ہے اور دیگر مشینوں کی طرح سے اگر اسے آرام نہ دیا جائے تو اس کی کار کردگی پر اثر پڑتا ہے ۔ اکثر مصروف لوگوں کی جسمانی کار کردگی آرام کے لیے وقت کی کمی اور تھکن کے باعث متاثر ہوتی ہے۔

 جسمانی کار کردگی میں کمی اور تھکن کا احساس اعصابی کمزوری کی طرف اشارہ ہے۔ کئی لوگوں کو یہ کہتے سنا ہو گا ”میں تو تھکن سے چور ہو گیا ہوں“ یہ جملہ وہ اس وقت کہتے سنائی دیتے ہیں جبکہ دن کو ختم ہونے میں ابھی کئی گھنٹے باقی رہتے ہیں ۔ اسی طرح بعض لوگ ذرا ذرا سی بات پر چڑ چڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ کسی ادارے کے ایک عام کارکن کو چھوڑیے بعض افسر بھی شام کو گھر پلٹتے ہیں تو کسی سے بات کرنا پسند نہیں کرتے۔ کاروباری حضرات دن بھر پیسوں میں کھیلتے ہیں، لیکن وہ بھی شام کو دنیا سے بے زار معلوم ہوتے ہیں ۔ خواتین گھروں میں تھکی تھکی معلوم ہوتی ہیں۔ اسکول ٹیچر دن بھر بچوں کے ساتھ

بے آرامی اور بے سکونی سے ہم تناؤ میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ آج کے دور میں بہت سی اموات صرف تھکاوٹ، بے آرامی اور بے سکونی کی وجہ سے ہو رہی ہیں، مناسب آرام سے ہماری ذہنی اور جسمانی تخلیقی صلاحیتوں میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

سر کھپانے کے بعد شام کو کسی سے بات کرنا پسند نہیں کرتے، کالج کے پروفیسر اس بات سے پریشان رہتے ہیں کہ وہ دن بھر لیکچر دیتے دیتے تھک جاتے ہیں اور ان کے طلبہ موٹی موٹی کتابوں کو پڑھ پڑھ کر تھکتے رہتے ہیں ….

اگر غور سے دیکھا جائے تو بہت سے واقعات کی محرک اعصابی تھکان ہے ۔ انسان کو خدا جانے کیا ہو جاتا ہے کہ آن کی آن میں اپنے حواس کھو کر ایسے عمل کا مر تکب ہو تا جاتا ہے، جس کی توقع ہر گز اس سے نہیں کی جاسکتی تھی۔ اعصابی تکان پیدا کرنے اور اسے بڑھانے کی ذمہ داری بڑی حد تک خود پر عائد ہوتی ہے، ورنہ قدرتی طور پر ادراک ہو جاتا ہے کہ اب اعصاب تھکن ہیں یہ کہ اب انہیں آرام دینا ضروری ہے۔ اعصاب اتنا آرام لینے کی کوشش ضرور کرتے ہیں جو ان کے لیے ضروری ہے۔ اگر وہ ایسا کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو طبیعت اچاٹ ہونے لگتی ہے۔ کسی کام میں جی نہیں لگتا اور ذہنی و دماغی صلاحتیں متاثر ہونے لگتی ہیں۔

اس بات پر غور کرتے ہیں کہ اس تھکن سے  کیسے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔ لگاتار کام کرنا اگر کسی کی مجبوری ہے پھر بھی ضروری ہے کہ اپنے دماغ کے آرام کا خاص خیال رکھا جائے۔ دن میں کسی بھی وقت کم از کم پندرہ منٹ کے لیے سکون سے لیٹ جائیں یا کرسی پر نیم دراز ہو کر آنکھیں موند لیں اور دماغ کو خالی چھوڑ دیں یا ان چیزوں کا تصور کریں جن سے سکون ملتا ہو۔ کے لمحات میں تازہ جوس پئیں اور اس میں چٹکی بھر دار چینی کا پاؤڈر شامل کر لیں۔ اس سے نئی طاقت اور توانائی کا احساس ہو گا ۔ سیب کے جوس کا روزانہ استعمال بھی جسم و دماغ کو سکون رکھتا ہے۔

غذا کو متوازن بنائیں ۔ خیال رکھیں کہ غذا میں میگنیشیم کیلشیم، وٹامن بی، پوٹاشیم، زنک، سیلیم وغیرہ موجود ہوں۔ ماہرین کے مطابق یہ اجزاء جسم کو چاق و چوبند اور اعصابی نظام کو درستر کھتے ہیں۔

 ناشتہ متوازن کریں۔ کبھی بھی بغیر ناشتہ کے گھر سے باہر روز مرہ کی سرگرمیاں انجام دینے کے لیے نہ کا نکلیں۔ دودھ ، دہی ، کیلا، جوس، دلیہ اور انڈا ناشتے کا حصہ ہونا چاہیے۔ روزانہ کچھ وقت قدرتی ماحول میں پودوں اور پھولوں کے ساتھ گزار ہیے۔ ایک جاپانی تحقیق میں کہا گیا ہے….

کہ مناظر فطرت میں گزارے ہوئے لمحات بسم ودماغ کی تھکن کو دور کر دیتے ہیں۔

“ پر سکون اور آرام دہ نیند جسمانی کار کردگی کے لیے اہم ہے، اس لیے روزانہ رات کا کھانا سونے سے دو تین گھنٹے قبل کھائیں۔ بستر پر لیٹنے سے ایک گھنٹہ پہلے چائے یا کافی نہ پئیں۔

اعصاب و چہرہ کے عضلات خون کی شریانوں کے لیے معالجین مسکرانے اور ہننے کو بهترین ورزش قرار دیتے ہیں ۔ جب بھی ذہن پر دباؤ ہو، اعصاب کشیدہ محسوس ہورہے ہوں تو کوئی پر مزاح کتاب یا ڈرامہ دیکھیں اور جی کھول کر مسکرائیں۔ اس سے عضلات کی سختی بھی دور ہو گی اور ذہنی طور آپ خود کو پر سکون بھی محسو سکریں گے۔ کسی مسئلے میں مبتلا ہونے سے ذہن پر منفی۔۔۔جاری ہے۔

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ  اگست 2019

Loading