Daily Roshni News

صدائے جرس۔۔۔تحریر۔۔۔خواجہ شمس الدین عظیمی

صدائے جرس

نعمتوں کا شکر

تحریر۔۔۔خواجہ شمس الدین عظیمی

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔صدائے جرس ۔۔۔تحریر۔۔۔خواجہ شمس الدین عظیمی )آپ غور کیجیے …. ایک بات آپ کو ناصرف محسوس ہو گی بلکہ یقین کا درجہ حاصل کرلے گی کہ چیزیں تبدیل ہو رہی ہوں یا نہ ہو رہی ہوں …. لیکن زمین پر رہنے والا ہر انسان گھٹ رہا ہے ….. ہر انسان کی زندگی کم ہورہی ہے …!

وہ کہیں دور ماضی میں گم ہورہا ہے … اور اس طرح کم ہو رہا ہے کہ ٹولنے کے علاوہ اسے کچھ حاصل نہیں ہوتا ….. وہ اس بات کا بھی مشاہدہ نہیں کرتا کہ اس کی زندگی کہاں گم ہو رہی ہے ….؟ ایک خاتون، ایک مرد….. دو افراد میرے پاس آئے …. انہوں نے کہا کہ …. ہم پریشان ہیں …. غم نے ہمیں دبوچ لیا ہے …. ہمیں خوفناک اور ڈراؤنے خواب نظر آتے ہیں….. نیند ہم سے روٹھ گئی ہے … پریشانی ہمارا منہ چڑاتی ہے …. بیماریاں ہمارے تعاقب میں ہیں ….. ہم زندہ ہیں، مگر زندگی ہمارے وجود کو ڈس رہی ہے۔ …. ہم ہنستے ہیں، مگر ہماری جنسی اور مسکراہٹ مصنوعی ہے …. ہم روتے ہیں۔ رونے سے بھی غبار دل نہیں ڈھلتا ….. ہم کیا کریں ….؟؟ کس طرح خوش رہیں ….؟؟ زندگی میں در آنے والے طوفان کو کس طرح

روکیں ….؟؟ مر مر کے جینا، جینا تو نہیں ہے ….؟؟ لگتا ہے کہ ہمارے دل نور سے خالی ہیں اور بغض اور عناد سے بھرے ہوئے ہیں …. سکون کیا ہے، ہم نہیں جانتے …. راحت کے کہتے ہیں، ہمارے لیے ایک سوالیہ نشان !!!…..بن گیا ہے

آخر ہم زندہ کیوں ہیں …. ؟؟؟ وہ فرحت و انبساط ہمیں کیوں حاصل نہیں ہے، جو ہم کتابوں میں پڑھتے ہیں اور بڑی بوڑھیوں ، نانی دادی سے سنتے ہیں ….؟؟؟ یہ المناک داستان سن کر …. میں نے ان سے پوچھا: آپ جانتے ہیں کہ یہ ہمارے معاشرے کا رواج ہی نہیں ہے، ہر ملک اور ہر قوم میں یہ قانون نافذ ہے کہ ملکیت اس وقت ہوتی ہے، جب اس کی قیمت ادا کی جائے ….!!! غریب کا چونسٹھ گز کا مکان …. بہت امیر کا تین ہزار گز کا بنگلہ …. بغیر قیمت ادا کیے کسی آدمی کی ملکیت نہیں بنتا …. مثال کے طور پر انسان کی زندگی میں پانی ایک اہم وسیلہ ہے … آپ گھروں میں پانی کے ٹینکر ڈلوائیں …. یا فلیٹوں کے برآمدوں میں ٹنکیاں بنوائیں …. یا واٹر بورڈ کو پانی کا ٹیکس ادا کریں…. پانی آپ کو بغیر قیمت کے نہیں ملتا ….!

تاریکی دور کرنے کے لیے روشنی چاہیے … اس روشنی کا متعارف نام بھجلی ہے …. بجلی کا ایک یونٹ بھی اگر

جلایا جائے تو ہم اس کی قیمت ادا کرتے ہیں ….

ہوا…. زندگی کی بنیادی ضرورت ہے .. اللہ کا شکر ہے کہ ابھی تک اجارہ داروں کو ہوا پر اقتدار حاصل نہیں ہوا …. ورنہ انسان کو سانس لینے کے لیے بھی ٹیکس ادا کرنا پڑتا ….!! ذرا غیر جانبدار ہو کر سوچنے کہ …. ہوا، آکسیجن اور کاربن ڈائی آکسائیڈ جس کی وجہ سے ہم زندہ ہیں …. ہم

اس کا کتنا ماہانہ بل ادا کرتے ہیں ؟…. یہ انسانی ضرورت کا مختصر سا خاکہ ہے …. اب انسان کے جسم کی طرف توجہ فرمائیں ….! جسم ایک صندوق ہے …. اس صندوق میں، پھیپھڑے ، دل ، معدہ، آنتی، گردے، لبلبہ ، پتہ وغیرہ ایک ترتیب اور توازن سے لٹکے ہوئے ہیں …. جب ہم کوئی مشین چلاتے ہیں …. مشین کے کل پرزوں کو متحرک رکھنے کے لیے اس میں گریس ڈالتے ہیں …. اس میں بجلی دوڑاتے ہیں …. مشینوں کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے ائیر کنڈیشنز کا اہتمام کرتے ہیں …. ہمیں خود سے یہ سوال کرنا ہے کہ ہمارے اندر جو مشینری …. کھڑے چلتے، سوتے ، جاگتے، اٹھتے بیٹھتے مسلسل چل رہی ہے …. اس مشین کے چلنے میں ہم کیا کر دار ادا کرتے ہیں ؟

کتنابل Pay کرتے ہیں ….؟؟؟ ہماری پیشانی میں دو آنکھیں ہیں …. ہم ان آنکھوں سے دیکھتے ہیں …. اگر آنکھیں نہ ہوں تو ہم کچھ نہیں دیکھ سکتے … آنکھیں اللہ تعالیٰ کی اتنی بڑی نعمت ہیں کہ اگر آنکھیں نہ ہوں تو دنیا کی ہر نعمت بیچ اور بے کار ہے ….!!!

میں نے ان دونوں کو مشورہ دیا کہ آپ رات کو سونے سے پہلے یہ سوچیں کہ دن بھر میں آپ نے اللہ کی دی ہوئی کتنی نعمتیں استعمال کی ہیں …. اس کو ایک ڈائری میں لکھیں …. اور ڈائری تیکیے کے نیچے رکھ کر سو جائیں .. صبح جب آپ بیدار ہوں …. ایک مرتبہ لا الہ الا للہ محمد رسول اللہ پڑھیں …. اور یہ سوچیں کہ اگر ہم اندھے اٹھتے تو پھر یا ہو تا ….؟؟

ایک ہفتے کی اس مشق کے بعد آپ اپنے حالات آکر بتائیں.. قارئین !… آپ یقینا حیرت کے سمندر میں ڈوب جائیں گے …. کہ ان دونوں نے مجھے آکر بتایا کہ ہمارے اوپر سے خوف کی دبیز چادر اتر گئی ہے … ہم خوش ہیں کہ ہم اندھے نہیں ہو گئے …. ہم خوش ہیں کہ ہم اللہ کی ہر نعمت مفت استعمال کرتے ہیں ..

بچو!… بہرے بچو! آپ بھی روزانہ یہ عمل دہرائیں. رات کو سونے سے پہلے اپنا محاسبہ کریں کہ آپ نے اللہ کی کتنی نعمتیں حاصل کیں اور ان نعمتوں میں سے کتنی نعمتوں کا شکریہ اداکیا … یہ سب ایک ڈائری میں لکھیں اور اسے تکیے کے نیچے رکھ کر سو جائیں ….!

پیچ بیدار ہونے کے بعد ایک مرتبہ لا الہ الاللہ حمد رسول اللہ پڑھیں اور یہ سوچیں کہ اگر ہم اندھے صبح اشتے تو کیا ہوتا …؟؟

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ اگست2017

Loading