اسلام کی تنویر ہیں ، اقبال کے اشعار
الحاد کی تعزیر ہیں ، اقبال کے اشعار
ہر نظم صف آرا ہے غلامی کے مقابل
اک تیر ہیں ، شمشیر ہیں ، اقبال کے اشعار
وامانده منزل میں نیا ولولہ پھونکا
گنجینہ تاثیر ہیں ، اقبال کے اشعار
اسوقت بھی دلگیر تھے اور آج جہاں گیر
یعنی کہ ہمہ گیر ہیں ، اقبال کے اشعار
گو فارسی میں بھی ہیں وہ یکتائے زمانہ
اردو تیری توقیر ہیں ، اقبال کے اشعار
افکار و تراکیب و تشابیہ اور الفاظ
معنی کا قناطیر ہیں ، اقبال کے اشعار
غالب ہو کہ ہو میر کہ ہوں باقی مشاہیر
ان سب میں اثر گیر ہیں ، اقبال کے اشعار
خطبہ ، الہ آباد کا بس خواب نہیں تھا
اس خواب کی تفکیر ہیں ، اقبال کے اشعار
باطل سے ہو بیبانی اگر معرکہ در پیش
اک نعرہ تکبیر ہیں ، اقبال کے اشعار