Daily Roshni News

علامہ اقبال اور ایک پیر صاحب کی زمین سے متعلق گفتگو

ان الارض للّٰہ

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )پنجاب کے ایک مشہور پیر علامہ اقبالؒ سے ملنے آئے اور کہنے لگے : آج کل سرکار کی طرف سے لوگوں کو زمین مل رہی ہے مجھے بھی ایک درخواست لکھ دیجیے۔ اقبالؒ نے فرمایا : آپ کو معلوم ہے درخواست کس کے نام لکھنی چاہیے! وہ ذرا جھجکے۔ تو علامہ نے کہا : ایک مشہور کتاب ہے جس کا نام ہے قرآن۔ یہ کتاب خدا نے اپنے آخری نبیﷺ پر اتاری تھی جن کا نام تھا مُحَمّدؐ۔ ان کی وفات کو تیرہ سو سال ہو گئے ہیں۔ اس کتاب میں لکھا ہے کہ زمین خدا کی ملکیت ہے۔ اب اگر کہو تو خدا کے نام درخواست لکھ دوں۔ پیر صاحب پر ان باتوں کا اثر ہوا، انہوں نے کہا خدا مالک ہے اس نے پیدا کیا ہے تو کھانے کو بھی دے گا میں کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلاؤں گا۔

کئی سال بعد وہ پیر صاحب علامہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا آپ نے مجھے غیروں کے آگے ہاتھ پھیلانے سے بچایا اور اللّٰہ نے مجھے زمین بخش دی۔ پوچھا وہ کیوں کر؟ پیر صاحب نے بتایا میں دہلی گیا تو وہاں میرے بہت سے فوجی مریدوں نے ایک دعوتِ چائے دی جس میں اپنے کمان افسر کو بھی بلایا۔ اور آخر میں اس سے کہا کہ ہمارے پیر صاحب کے لنگر کا خرچ بہت زیادہ ہے اس لیے ان کو سرکار کی طرف سے زمین ملنی چاہیے۔ کمان افسر نے سپہ سالار کو لکھا انہوں نے گورنر پنجاب سے کہ کر پیر صاحب کو زمین دلوا دی۔

Reference : ذکر اقبال از مجید سالک

زمین سے متعلق علامہ اقبالؒ کے کچھ اشعار بھی ہے

تکرار تھی مزارع و مالک میں ایک روز

 دونوں یہ کہہ رہے تھے، مرا مال ہے زمیں

 کہتا تھا وہ، کرے جو زراعت اُسی کا کھیت

 کہتا تھا یہ کہ عقل ٹھکانے تری نہیں

 پُوچھا زمیں سے مَیں نے کہ ہے کس کا مال تُو

 بولی مجھے تو ہے فقط اس بات کا یقیں

 مالک ہے یا مزارعِ شوریدہ حال ہے

 جو زیرِ آسماں ہے، وہ دھَرتی کا مال ہے

Loading