Daily Roshni News

علامہ اقبال کے مکمل ۱۲, بارہ مجموعہ ہائے کلام ۔۔۔ ترسیل: سلیم خان

علامہ اقبال کے مکمل ۱۲, بارہ مجموعہ ہائے کلام

ترسیل: سلیم خان

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ علامہ اقبال کے مکمل ۱۲, بارہ مجموعہ ہائے کلام ۔۔۔ ترسیل: سلیم خان)علامہ اقبال کے مکمل ۱۲, بارہ مجموعہ ہائے کلام کے نام سنِ اشاعت اور مختصر ترین تعارف و معنی کے ساتھ پیشِ خدمت ہے

▪️بانگ درا

علامہ اقبال کی اردو شاعری کا پہلا مجموعہ ہے جو 1924 میں شائع ہوا۔علامہ اقبال نے اسے تین حصوں میں تقسیم کیا ہے

حصہ اول ابتداسے 1905 تک کا کلام

حصہ دوم 1905 سے 1908 تک کا کلام

حصہ سوم 1908سے 1924 تک کا کلام

▪️بال جبریل

 1935 میں شائع ہوئی علامہ اقبال کا فکر و فن اپنے عروج پر نظر آتا ہے   

 اس مجموعے میں اقبال کی بہترین طویل نظمیں موجود ہیں۔ جن میں “مسجد قرطبہ”۔ “ذوق و شوق” اور “ساقی نامہ” شامل ہیں۔اس مجموعے میں زیادہ تر اقبال کی غزلیات شامل ہیں جو اقبال کے اردو کلام کا بہترین نمونہ ہیں۔

▪️ضرب کلیم

یہ مجموعہ پہلی بار 1936میں چھپا تھا

▪️اسرارِ خودِی

اسرار خودی علامہ اقبال کا پہلا فارسی مجموعہ کلام ہے جو 1915 میں شائع ہوا۔”اسرار” کے لغوی معنی ہیں راز،بھید اور پوشیدہ بات اور خودی کے لغوی معنی ہیں انا پرستی،خود پرستی،خودمختاری،

▪️رموز بے خودی

” رموز بے خودی” علامہ اقبال کا دوسرا فارسی مجموعہ کلام ہے جو 1918 میں شائع ہوا۔

رموز” رمز کی جمع ہے جس کے معنی پوشیدہ بات، اشارے اور بھید کے ہیں جبکہ “بے خودی” کے لفظی معنی تو بے خود ہونے یعنی اپنے آپ کو بھول جانے کی کیفیت،

▪️اسرار و رموز

1923 میں اسرار خودی اور رموز بے خودی کو “اسرار و رموز”کے نام سے یکجا شائع کیا گیا۔

اس کے بعد سے یہ اسی نام سے یکجا ہی شائع ہو رہی ہیں۔

▪️پیامِ مشرق

“پیام مشرق” شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کا تیسرا فارسی مجموعہ کلام ہے  جو 1923 میں شائع ہوا۔

( یہ دراصل معروف جرمن شاعر گوئٹے کے “دیوان مغرب” کا جواب ہے ۔)

▪️زبور عجم

زبورِ عجم علامہ اقبال کا چوتھا فارسی مجموعہ کلام ہے جو 1927 میں شائع ہوا۔”زبور” کے لغوی معنی ٹکڑے،کتاب یا مکتوب کے ہیں جبکہ اصطلاح میں یہ اس الہامی کتاب کا نام ہے جو حضرت دائود علیہ السلام پر نازل ہوئی۔”عجم” سے مراد غیر عربی علاقے مثلاً برصغیر اور ایران وغیرہ ہیں۔

▪️جاوید نامہ

جاوید نامہ علامہ اقبال کا پانچواں فارسی مجموعہ کلام ہے جو 1932 میں شائع ہوا۔اس کا شمار علامہ اقبال کی بہترین، سب سے بلند پایہ اور عالمانہ کتابوں میں ہوتا ہے۔

▪️مسافر

“مسافر” علامہ اقبال کا چھٹا فارسی مجموعہ کلام ہے جو 1934 میں شائع ہوا۔ علامہ اقبال نے 1933 میں افغانستان کے بادشاہ نادر شاہ کی دعوت پر،تعلیمی اصلاحات پر مشورے کے لیے،مولانا سید سلیمان ندوی اور سر راس مسعود کی معیت میں افغانستان کا دورہ کیا۔واپسی پر علامہ اقبال نے اپنے اس دورے کے تاثرات مثنوی “مسافر” کی شکل میں قلم بند کیے۔پہلے پہل یہ مثنوی 1934 میں شائع ہوئی مگر 1936 میں اسے علامہ اقبال کی ایک اور مثنوی “پس چہ باید کرد اے اقوام شرق” کے ساتھ شائع کیا گیا اور اس کے بعد سے یہ دونوں مثنویاں یکجا شائع ہورہی ہیں۔”

▪️پس چہ باید کرد ای اقوام شرق

(پس چہ باید کرد اے اقوام شرق ) علامہ اقبال کا ساتواں فارسی مجموعہ کلام ہے جو 1936 میں شائع ہوا۔ اس مجموعے میں علامہ اقبال کی دو مثنویاں،ایک تو یہی پس چہ باید کرد اے اقوام شرق اور دوسری “مسافر”شامل ہیں۔ “شرق” یعنی مشرق علامہ اقبال کی ایک خاص اصطلاح ہے جسے وہ اپنے کلام میں اسلام یا امت مسلمہ کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

▪️ارمغان حجاز

”ارمغان حجاز”علامہ اقبال کا آخری شعری مجموعہ ہے جو ان کی زندگی میں ترتیب پا چکا تھا مگر ان کی وفات کے بعد نومبر 1938 میں شائع ہوا۔ یہ اردو اور فارسی دونوں زبانوں کے کلام پر مشتمل ہے۔ “ارمغان” تحفے کو کہتے ہیں جبکہ “حجاز” عرب کے اس حصے کا نام ہے جس میں مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ واقع ہیں،

▪️ ایک ادنیٰ سی کاوش طالبِ دعا 🤲🤲

ترسیل: سلیم خان

Loading