Daily Roshni News

عود ۔۔۔انتخاب۔۔۔محمد آفتاب سیفی عظیمی (آسٹریا)

عود                (Oud Agar Wood)

انتخاب۔۔۔محمد آفتاب سیفی عظیمی (آسٹریا)

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )عود ’’اگر‘‘ کی لکڑی جو سونے سے زیادہ قیمتی ہے!

عرب لوگ زمانہ قدیم سے عود کی دھونی لیتے ہیں!

‎خانہ کعبہ کے اندر آج بھی آپ کو مختلف تاریخی ادوار کے بخور دان لٹکے نظر آئیں گے جو یہاں عود اور دیگر خوشبویات کے بخور دینے کے لئے استعمال ہوتے آئے ہیں۔

عود کے درخت برما کمبوڈیا ویتنام اور سری لنکا میں پائے جاتے ہیں!

‎ایک بیماری جو اگر کے درخت کو خاک سے لاکھ کا کردیتی ہے!

غلاف کعبہ اور حجر اسود کو بھی خالص عود لگایا جاتا ہے!

بین الاقوامی مارکیٹ میں ایک کلو عمدہ عود کی لکڑی کی قیمت 30ہزار ڈالر یعنی تقریبا” 45 لاکھ روپے ہے!

عود کی نایاب قسم کینام کیا ہے؟

بنکاک کے ایک بودھ مندر میں دوسوسال پرانے درخت کی حفاظت پر فوجی کیوں مامور ہیں؟

رسول اللہ ﷺ کو عطر بہت پسند تھا۔ خاص طور پر مشک اور عود کی خوشبو محبوب تھی۔ آپ ﷺ کا ارشاد ہے کہ تمہیں چاہئے کہ عود ہندی کا استعمال کرو کیونکہ اس میں سات بیماریوں کا علاج ہے۔ان میں ایک ذات الجنب۔۔۔۔

’’

 عودِ ہندی دوقسم کی ہوتی ہے، ایک تو قسط، جو دوائوں میں مستعمل ہے اور اسے عام طور پر قسط کہتے ہیں اور دوسری قسم کو خوشبو میں استعمال کیا جاتا ہے اس کو القرہ کہتے ہیں، سب سے عمدہ سیاہ اور نیلگوں رنگ کی ہوتی ہے جو سخت، چکنی اور وزن دار ہوتی ہے اور سب سے خراب ہلکی پانی پر تیرنے والی ہوتی ہے۔مزاج گرم خشک ہے ، مقوی قلب وحواس ہے۔

 ’’ آنحضرتﷺ نے کئی مرتبہ القرہ میں کافورڈال کر بخور کیا ہے۔‘‘( ابوداؤد)

 اور عودِ ہندی ، جسے قسط کہتے ہیں، اس کے بارہ میں ارشاد نبویﷺ ہے:’’ تم اس عودِ ہندی کو لازم جانو کہ اس میں سات طرح کی شفاء ہے ،عذرہ بیماری میں اس کا سعوط کیا جاتا ہے اور ذات الجنب میں لدود کرتے ہیں۔( رواہ البخاری)

عود کی خوشبو سونگھتے ہی سب سے پہلے حجر اسود اور غلاف کعبہ کا تصور ذہن میں آتا ہے۔ وہ خوش نصیب افراد جنہیں حج یا عمرے کی سعادت نصیب ہوئی ہے اور خانہ کعبہ میں حاضری کا موقع ملا ہے، انہوں نے دوران طواف حرم کے ماحول میں ایک مخصوص خوشبو رچی بسی محسوس کی ہوگی۔ یہ مخصوص خوشبو معطر غلاف کعبہ سے پھوٹتی ہے اور اس دھونی میں بھی ہوتی ہے جس کا اہتمام خاص اوقات میں حرم مکی میں کیا جاتا ہے۔ یہ دھونی بخور میں ایک مخصوص لکڑی میں موجود ریزش کے سلگنے سے اُٹھتی ہے۔ یہ عود (Oud) کی خوشبو ہے۔ یہ وہی عود ہے جسے اگر (Agar) کا نام بھی دیا جاتا ہے۔برصغیر اور مشرق بعید میں بھی ماحول کو خوشبو دار بنانے کے لئے اگر بتی زمانہ قدیم سے استعمال ہورہی ہے۔ اس کو اگر بتی اسی لئےکہا جاتا ہے کہ بانس کی باریک تیلیوں پر  عود یعنی اگر کی لکڑی کے برادے کو چپکا کر اسے مقدس مذہبی مقامات پر خوشبو کے لئے سلگایا جاتا ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ عود مہنگا ہوتا گیا اور اس کی جگہ اگر بتی کی تیلی پر دوسرے سستے خوشبودار مصالحے استعمال کئے جانے لگے۔

عود کی کئ اقسام ہوتی ہیں جن میں سیاہ، زرد، زمردی  اور سفید شامل ہیں۔ عمدہ قسم کا عود پانی میں ڈوب جاتا ہے اس لئے اس کو عود غرقی بھی کہا جاتا ہے۔ لاطینی زبان میں اس کا نام (Aloexylon, Agalloch) ہے۔

عود اس وقت دنیا کی قیمتی ترین لکڑی ہے جس سے دنیا کا سب سے بیش قیمت پرفیوم تیار کیا جاتا ہے۔ عود کی لکڑی ایک خاص قسم  کےسدا بہار درخت ایکولیریا (Aquilaria)  سے حاصل کی جاتی ہے جو صرف  جنوب مشرقی ایشیا کے چند مخصوص ممالک میں پایا جاتا ہے۔  اس کی لکڑی میں ایک خاص قسم کا گوند پایا جاتا ہے جس کے سلگنے سے خوشبو پیدا ہوتی ہے۔

ایکولیریا کے ہر درخت میں عود نہیں ہوتا لیکن خدا کی شان کہ جب یہ درخت ایک خاص قسم کی پھپھوندی (Mould) جسے

‏   (Phialophora parasitica)

.کہا جاتا ہے سے متاثر ہوتا ہے تو اس میں عود پیدا ہوجاتا ہے۔ عام  عود کے درخت میں کسی قسم کی خوشبو نہیں ہوتی لیکن اس پھپھوند سے متاثر ہونے کے بعد اس میں سرخی مائل گوند پیدا ہوجاتا ہے جسے عود یا اگر کہا جاتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ اس لکڑی کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے اور برادہ اگردانوں یا بخور دانوں میں سلگا کر دھونی دی جاتی ہے۔ عرب حضرات عود کی دھونی کے انتہائ شوقین ہیں اور عود کی دھونی لینا ان کی تہزیب و روایات میں شامل ہے۔

عود کا ذکر ہمیں دنیا کی قدیم ترین مذہبی کتاب سنسکرت کی رگ ویدا میں  بھی ملتا ہے جو کہ 1400 BC میں لکھی گئ تھی۔ اس کتاب میں عود کے طبی فوائد بیان کئے گئے ہیں جو آ یور ویدک طریقہ علاج کہلاتا ہے۔

اگر کا لفظ سنسکرت کے لفظ اگورو سے نکلا ہے جبکہ عربی میں اس کو عود کہا جاتا ہے جس کے لغوی معنی چھڑی یا لکڑی کے ہیں۔  قدیم تاریخ کے مطابق عود کے درختوں کی پیداوار ویتنام سے شروع ہوئ تھی۔  ہندو، بدھ ،اور مذہب اسلام میں اسے ایک متبرک اور مقدس مقام حاصل ہے کہ اس کو مزہبی و مقدس عبادت گاہوں میں بطور بخور سلگایا جاتا ہے۔

خانہ کعبہ کے اندر آج بھی آپ کو مختلف تاریخی ادوار کے بخور دان لٹکے نظر آئیں گے جو یہاں عود اور دیگر خوشبویات کے بخور دینے کے لئے استعمال ہوتے آئے ہیں۔

اس کے درخت میں چپٹا سا پپیتے نما پھل بھی گچھوں کی صورت میں لگتا ہے جس کے اندر اگر کے درخت کے بیج ہوتے ہیں۔

عود کی لکڑی سے تیل نکال کر اس سے عطر اور پرفیومز تیار کئے جاتے ہیں جو دنیا کے سب سے مہنگے پرفیوم مانے جاتے ہیں کیونکہ یہ اگر کی جس لکڑی سے تیار کئے جاتے ہیں وہ سونے سے بھی زیادہ مہنگی ہے۔

‎قدیم آیور ویدک اور چینی طریقہ علاج میں اگر کے تیل کو بطور دوا استعمال کیا جاتا تھا جس کے مندرجہ ذیل طبی فوائد بیان کئے جاتے ہیں۔

‎دماغ اور اعصاب کو سکون بخشتا ہے،

‎خواب آور ہے، ہڈی اور جوڑوں کے درد کو مفید ہے، مختلف اقسام کی الرجیز کے نافع ہے۔  ہاضمے کی خرابی دور کرتا ہے۔ کینسر اور جلدی امراض میں فائدہ کرتا ہے۔

. جو لوگ مراقبہ یا اس قسم کی ذہنی مشقیں کرتے ہیں یا پاکیزگئ نفس کے خواہش مند ہیں انھیں بخورات عود و عنبر بہت فائدہ دیتے ہیں.

گھریلو بی بیاں اگر شوہر کے گھر لوٹنے سے پہلے ذرا سا بخور عود سلگا دیا کریں تو یہ ذہنی تھکاوٹ بھگانے اور موڈ بلاوجہ خوشگوار کرنے کا سبب بھی بنتا ہے.

مراقبہ ہال ویانا آسٹریا ۔

Loading