Daily Roshni News

عورت تین روپ ساس بہو اور نند۔۔۔آخری قسط

عورت تین روپ

ساس بہو اور نند

(قسط نمبر(2

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ مارچ 2022

ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل ۔۔۔ عورت تین روپ ساس بہو اور نند) بہو خود کو ماحول میں ڈھالیں:ازدواجی زندگی میں قدم رکھنے سے پہلے لڑکی کو اپنے فرائض سے اچھی طرح آگاہی ہونی چاہیے۔ وہ تمام لڑکیاں جو زندگی کی شاہراہ پر کسی کی ہم سفر بننے جارہی ہیں یا بن چکی ہیں۔ ان کے لیے ضروری ہے کہ وہ شادی کے بعد سسرال کو اپنا اصل گھر سمجھیں اور ساس، سسر کو ماں باپ کا درجہ دیں۔

وفا، قربانی اور برداشت ایک نسخہ ہے جس سے نا صرف ازدواجی بلکہ زندگی کے ہر میدان میں کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے۔

ساس آپ کی ماں کی جگہ ہیں اور نندیں بہنوں کی مانند۔ بہوا نہیں ماں اور بہن کی محبت اور خلوص دے گی تو یقینا بہو کو بھی بیٹی اور بہن کی محبت ملے گی۔

پیار اور محبت ایسا گر ہے۔ جس سے سب کو اپنا بنایا جا سکتا ہے۔ زندگی تو وہی ہے جو دوسروں کے کام آئے۔ دوسروں کو محبت دیں گی تو یہ کیسے ممکن ہے کہ آپ کو محبت نہ ملے، نفرت غصہ انتقام جیسے جذبات ناصرف زندگی میں زہر گھولتے ہیں، بلکہ دوسروں کو بھی اذیت سے ہمکنار کرتے ہیں۔

سب کے لیے مسرت اور سکھ کا باعث بننے کی کوشش کرنے والی خواتین کا گھر بہت جلد جنت کا نمونہ بن جاتا ہے۔

ساس ! ماں کی جگہ ہیں:بیٹے کی شادی سے پہلے صرف اور صرف ماں کب اور کیوں ساس بن جاتی ہے، پتہ ہی نہیں چلتا۔ اگر وہ اب بھی صرف ماں ہی بنی رہے تو زندگی بہت آسان ہو جائے اور گھر کا ماحول کبھی خراب نہ ہونے پائے۔ بہو ایک الگ ماحول سے آئی ہوتی ہے، اسے نئے ماحول میں خود کو ڈھالنے میں کچھ وقت تو لگے گا، اس کی چھوٹی چھوٹی غلطیاں نظر انداز کر دینی چاہئیں۔ ڈانٹنے کے بجائے اسے پیار سے سمجھانا چاہیے۔ بہو کے بجائے اسے بیٹی سمجھنا چاہیے۔ شادی کے ابتدائی دنوں میں بیٹے بہو کے ساتھ رہنے کا موقع دیں، ان کے گھومنے پھرنے پر اعتراض نہ کریں۔ ساس یہ سوچیے کہ جب آپ گھر میں بہو بن کر آئیں تھیں تو کیا آپ کے لیے حالات بہت اچھے تھے ، اگر ہاں۔ تو ایسے ہی حالات بہو کے لیے پیدا کیجیے اور اگر حالات آپ کے بہتر نہیں تھے تو اس تجربے کی بنیاد پر بہو کے لیے ماحول بہتر بنانے کی کوشش کیجیے۔ ابتدائی دنوں میں ساس کی خاموشی بہو کے دل میں ساس کا احترام بڑھادے گی اور گھر کا ماحول خراب نہیں ہو پائے گا۔

نند، بھابھی کی دوست:نند ، بھابھی کا رشتہ بہت خوب صورت ہوتا ہے اس میں دراڑ اس وقت پیدا ہوتی ہے، جب بھائی بیوی کے آگے بہن کو نظر انداز کرنے لگتے ہیں، اس ضمن میں شوہر کو اپنی بہن کے ساتھ پرانے تعلقات برقرار رکھنے چاہئیں۔ میاں بیوی گھومنے جائیں تو بھی بہن کو بھی ساتھ لے جائیں اس سے بہن کو یہ احساس نہیں ہو گا کہ شادی کے بعد میر ابھائی بدل گیا ہے۔ نند ، یعنی گھر کی لڑکی کا کردار اس ضمن میں سب سے اہم ہوتا ہے۔ اسے بھی اس بات پر سمجھوتا کرنا چاہیے کہ اب بھائی کی زندگی میں کوئی اور شامل ہو گئی ہے۔ ان دونوں کے رشتے سے جلنے کڑھنے کے بجائے انہیں ساتھ رہنے کا موقع دینا چاہیے۔ بھابھی کی دوست، سہیلی بننے کی کوشش کرنی چاہیے۔ ایسی صورت میں بھا بھی بھی نند کی پکی دوست بن جائے گی کیونکہ یہ ایک نئے گھر سے آئی ہوئی ہے۔ اسے بھی ایک مخلص دوست کی ضرورت ہے۔ نند اپنی محبت کے ذریعے بھا بھی کی دوستی حاصل کر سکتی ہے۔ یہ دوستی ہی گھر کو ایسا آشیانہ بنادے گی جہاں صرف خوشیاں اور مسرتیں ہی بکھری ہوئی ہو گئیں۔

ہمارے معاشرے میں ساس کے کردار کو اکثر ایک ایسے روپ میں پیش کیا جاتا ہے کہ اس سے ظالم کردار شاید ہی کوئی اور ہو۔ مگر ہر جگہ ایسا نہیں ہے بہت سی ساسیں آج بھی بہو کو بیٹی کا رتبہ دیتی ہیں نا صرف رتبہ بلکہ بیٹی سمجھتی بھی ہیں اور بہو بھی ساس کو اپنی حقیقی ماں کے طور پر قبول کرتی ہے۔ جہاں تک نند ، بھاوج کے رشتے کا تعلق ہے تو یہ ایک دوستی کی علامت کے طور پر جانا جاتا ہے کہیں روٹھنا اور کہیں منانا۔ یہی اس رشتے کی خوبصورتی ہے۔ ایسے کئی گھرانے ہیں جہاں یہ دونوں کردار ایک دوسرے کی خواہشات کا احترام کرتے ہیں۔ دوستانہ ماحول بنا کر رہتے ہیں اور ایک دوسرے کی کم زوریوں کو نظر انداز کر کے ، ایک دوسرے سے ہر معاملے میں تعاون کرتے ہیں۔ اس ضمن میں بھاوج کا فرض بنتا ہے کہ وہ اپنی نندوں کی چھوٹی چھوٹی خواہشات اور اُمیدوں کو پورا کرتے ہوئے اور اپنے دل میں نندوں کے لیے گنجائش پیدا کرے تا کہ نند، بھائی اور بھاوج کے روبرو اپنے مسائل اور اپنی خواہشات کھل کر بیان کر سکے۔ شادی کے بعد لڑکے کو اپنی ماں بہنوں سے پہلے جیسا رویہ برقرار رکھنا چاہیے تا کہ انہیں اس بات کا احساس نہ ہو کہ بیٹا یا بھائی شادی کے بعد بدل گیا ہے جب کہ ماں اور بہنوں کا بھی فرض ہے کہ وہ بیٹے اور بہو کی چاہت سے حسد نہ کریں بلکہ اپنے دلوں کو کشادہ رکھیں، کوئی وجہ نہیں کہ پھر دلوں میں محبت کے بجائے رنجشیں جنم لیں۔

یہ ہر اس گھر کا مسئلہ ہے جہاں ایک ماں کا شادی شدہ بیٹا موجود ہوتا ہے اور دو مظلوم عورتیں ایک دوسرے کو ظالم سمجھتی ہیں۔

بشکریہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ مارچ 2022

Loading