عورت ذات بھی اک مقام رکھتی ہے
ہالینڈ(ڈیلی روشنی نیوز انٹرنیشنل )ہم عورت ذات
ایک گہری قبر
جانے اپنے اندر کتنے
اور کتنوں کے
راز دفن کیے
جیے جا رہی ہے
اور آگے بڑھے جا رہی ہے
کسی کو پرواہ نہیں
ہمارے بھاری قدموں
اور بوجھل دل کی
سب خوش ہیں
کہ ہم انہیں خوش رکھے
ذمہ داریاں نبھاتے
فرائض نبھاتے
خود کو جانے کب کا
زندہ درگور کر چکیں
ہم عورت ذات
ایک بھید
کہ
کوئی ذی شعور، دانا
عقل و فہم رکھنے والا
جہاندیدہ شخص بھی
اس پوشیدہ بھید تک
رسائی نہیں رکھتا
جو ہم اپنے من بھینتر
دبائے
چہرے پہ مسکان سجائے بیٹھے ہیں
ہم عورت ذات
ایک کنیز
جی، صحیح، اوکے
جیسے آپکی مرضی
یہ بچپن سے ہماری فطرت کو
روح افزا کے ساتھ
گھول کر پلا دیا گیا ہے
ہماری مرضی
ہماری خواہش
ہمارے چاہنا
ہمارا نا چاہنا
سب کا سب مسکرا کر
بھولنے کا فن
پیدائش سے سکھا دیا گیا
ہم عورت ذات
ایک مشین
ہم وہ روبوٹ ہیں
جس کے لیے سب ممکن
جس کے سسٹم میں
کچھ مشکل، کچھ ناممکن
کبھی ہوا ہی نہیں
بس ایک بار بٹن دبایا
اور جو چاہا کروا لیا
جو چاہا
وہ میموری سے ڈلیٹ کروا دیا
ہم عورت ذات
ایک پہرے دار
سب کی عزت سب کی امیدیں
ہم سے وابستہ
ہم ہی پگڑی کا قُلع
ہم ہی چادر کا پلہ
ہم سے ہی چار دیواری میں رونق
ہم سے ہی بھائی بیٹوں کو راحت
ہم سے ہی باپ دادا کی سر بلند
ہم سے ہی ماؤں کی تربیت کا نام روشن
ہم ہی بنیاد
ہم ہی ستون
سب ہم سے ہی ہے
اوررر ہم
ہماری کچھ حیثیت ہی نہیں؟
ہم عورت ذات
ایک مجرم
محبت لفظ ہمارے لیے جرم
عشق ہمارے لیے سزا
لڑکپن میں ہمیں اجازت نہیں
ادھیڑ عمری میں ہماری عمر نہیں
ہم فتویٰ ہیں
کون ہو گا جو یہ سمجھے گا
کہ محبت ہمارا بھی حق ہے
لڑکپن میں بھی
جوانی میں بھی
نکاح سے پہلے بھی
نکاح کے بعد بھی
نوعمری میں بھی
ادھیڑ عمری میں بھی
ہمارے بھی خواب ہیں
ہم بھی اڑنا، جینا، بولنا
گانا، چاہتے ہیں
ہم بھی ہر عمر میں جوان رہنا چاہتے ہیں
ہمیں ہی چار بچوں کا طعنہ کیوں
ہمارے ہی گلے میں طلاق
ایک طوق کیوں
ادھیڑ عمری ہے تو
محبت کاہے نہیں ہوسکتی؟
کوئی پسند کرتا تھا
تو گنہگار ہم کیوں
دل رکھتے ہیں، انا رکھتے ہیں
احساست رکھتے ہیں جذبات رکھتے ہیں
ہم ہی کیوں اجازت کے متلاشی رہیں سدا
ہمیں ہی کیوں پسند
نا پسند کی اجازت نہیں کبھی
ہم عورت ذات
رشتوں کی محافظ
محبوب کو کیسے سمجھائیں
اس کی ہٹ دھرمی، اس کی ضد
ہمارے بس سے باہر ہے
وہ ضروری ہے گر سانس لینے کو
تو اِن سے بھی دھڑکن رواں ہے
جو ہمیں سنبھالے بیٹھے ہیں
دونوں زندگی کے لیے لازم و ملزوم ہیں
تو ہمارا ساتھ دینے میں کیا قباحت ہے
چھوڑ جانا ہی تو ضروری نہیں
مگر سب کو اپنی پڑی ہے
ہم عورت ذات
ایک وقار ہیں
چاہیں تو سب تانے بانے
کھول کر رکھ دیں
چاہیں تو سب پگڑیاں
رول کے رکھ دیں
چاہیں تو ہر محبت
جھنجھوڑ کے رکھ دیں
چاہیں تو سب پٹارے
کھول کے رکھ دیں
مگر ہماری فطرت
اور حوا کے زمانے سے دی گئی
ہماری ماؤں کی تربیت
ہمیں دوسروں کے لیے
جینا سکھا چکی ہے
ہمیں ہر حال میں
خوش رہنا بتا چکی ہے
ہم عورت ذات
قوس و قزح کے رنگوں کا
وہ مجموعہ ہیں
جس کے دم سے
سب کے چہروں کی رونقیں قائم ہیں
ہم وہ ہیں جو اس
معاشرے کی نا سنیں
تو کچھ باقی نا رہے
نا چلیں
تو سب برباد ہو جائے
الحمدللہ
ہم باشعور ہیں
ہمیں ساتھ نبھانا آتا ہے
ہمیں رشتوں کو بچانا آتا ہے
قربانی تم سے مانگی تھی
ہمیں قربان ہونا آتا ہے
ہم عورت ذات
ہر دن ہمارے خراج کے لیے
بنا ہے
ہر لفظ ہماری تعریف کے لیے
اترا ہے
ہم ماں، بہن، بیٹی،
بیوی، بہو، محبوبہ ہر روپ میں
باوقار ہیں
جی ہاں
عورت ذات بھی اک مقام رکھتی ہے