Daily Roshni News

عیّاش اور فضول خرچ نازنین بیگم جو آخر عمر میں‌ پاگل ہوگئی تھی

متحدہ ہندوستان میں فلم سازی کی ابتدا اور ناطق فلموں کے آغاز کے بعد اس زمانے کے روزناموں اور جرائد میں فلموں اور فن کاروں سے متعلق تفریحی و معلوماتی مضامین کی اشاعت کا سلسلہ بھی شروع ہوا جو بہت مقبول ہوئے۔ یہاں ہم ایک اداکارہ کی عیّاشی، فضول خرچی کی عادت اور اس کے بدترین انجام کا قصّہ نقل کررہے ہیں جو بظاہر مضحکہ خیز معلوم ہوتا ہے۔ اداکارہ کا نام تھا نازنین بیگم اور ان سے متعلق یہ قصّہ فلمی دنیا کی معلومات پر مشتمل کتاب سے لیا گیا ہے۔

برِصغیر میں فلموں کے ابتدائی دور کے بارے میں مختلف رسائل و جرائد سے نقل کردہ معلومات کو کتابی شکل دینے والوں میں الف انصاری بھی شامل ہیں۔ اپنے وقت کے مقبول ترین اداکاروں کے بعض غیرمصدقہ واقعات اور ان سے متعلق غیر مستند باتیں سستی شہرت اور مالی فائدے کے پیشِ نظر بھی قلم کاروں نے اپنے مضامین میں شامل کی ہیں اور یہی سنی سنائی باتیں اور افواہوں تحقیق کیے بغیر کتابوں کا حصّہ بنا دی گئیں۔ لیکن اداکارہ نازنین بیگم کی عیّاشی اور فضول خرچی کا قصّہ الف انصاری کی کتاب “فلمی معلومات” میں شامل ہے اور وہ ایک ذمہ دار قلم کار رہے ہیں۔ الف انصاری نے ادب، فلم اور اسپورٹس کے موضوع پر متعدد کتابیں تصنیف و تالیف کی ہیں۔ وہ اپنی کتاب “فلمی معلومات” سے متعلق لکھتے ہیں کہ 1980ء سے اس کتاب کی ترتیب کے سلسلے میں بے شمار فلمی اخبارات، جرائد اور رسائل کی ورق گردانی کے دوران جو معلومات حاصل ہوتی رہیں، میں انہیں نوٹ کرتا رہا اور یوں برسوں کی تحقیق کے بعد یہ کتاب منظرِ عام پر آسکی۔

اداکارہ نازنین بیگم کے بارے میں الف انصاری کی کتاب میں لکھا ہے: نازنین بیگم بہت دولت مند ہیروئن تھیں۔ وہ ہیروں سے جڑی رسٹ واچ (گھڑی) اپنی ایڑی کے سینڈل پر باندھے رکھتی تھیں۔ جب کوئی ان سے پوچھتا کہ کیا وقت ہوا ہے تو وہ بڑی شان سے اپنا سینڈل اس کے قریب لے جاتیں۔

اداکارہ نازنین جب بہت مقبول ہوئیں اور دولت قدم چومنے لگی تو وہ ہزار کے نوٹ کو لپیٹ کر اس میں‌ تمباکو بھر کر سگریٹ بناتی تھیں اور دن بھر میں‌ تقریباً ایک درجن سگریٹ پی جاتی تھیں۔ لیکن ایک دن وہ صرف ایک رات میں اپنی ساری دولت جوئے میں ہار گئی۔ آخر عمر میں‌ پاگل ہو کر مری۔

واضح رہے کہ برصغیر میں‌ اوّلین بولتی فلم “عالم آرا” کے بعد دھڑا دھڑ فلمیں بننے لگی تھیں۔ اسی دور میں‌ نازنین بیگم نے بھی بطور اداکارہ قسمت آزمائی تھی۔ نازنین بیگم کی بطور اداکارہ پہلی فلم “میڈم فیشن” یکم جنوری 1936 کو ریلیز کی گئی تھی۔

نازنین بیگم اس دور کے ایک امیر خاندان کی چشم و چراغ تھی۔ جدّن بائی ہندوستان میں سنیما کی بنیاد رکھنے والوں میں سے ایک تھیں۔ وہ گلوکار، موسیقار، رقاص اور اداکار کے طور پر ہی مشہور نہیں‌ تھیں بلکہ ان کا نام ایک فلم ساز اور ہدایت کار کے طور پر بھی فلمی تاریخ کا حصّہ ہے۔ میڈم فیشن جدّن بائی ہی کی فلم تھی جس میں نازنین کو کام کرنے کا موقع ملا تھا۔ یہ جذباتی رومانوی فلم تھی جس کی کہانی ایک رحم دل اور نیک صفت لڑکی کے گرد گھومتی ہے۔ وہ لڑکی اپنے خوابوں‌ کی تکمیل کے لیے محنت اور لگن سے آگے بڑھتی ہے، لیکن اس دوران اسے کئی مشکلات اور رکاوٹوں‌ کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور پھر وہ ایک شخص کی محبّت میں‌ گرفتار ہو جاتی ہے جو اس کی ہمّت بندھاتا ہے اور ہر موقع پر اس کا ساتھ دیتا ہے، لیکن بدقسمتی آڑے آجاتی ہے اور وہ لڑکی پھر بدترین موڑ پر آکھڑی ہوتی ہے۔ اس لڑکی کا نام لکشمی تھا۔

Loading