Daily Roshni News

غزل۔۔۔تیرا چہرہ ہے مئے خانہ نظرتیری جام ہے ساقی۔۔۔شاعر۔۔۔ناصر نظامی

غزل

شاعر۔۔۔ناصر نظامی

تیرا چہرہ ہے مئے خانہ نظرتیری جام ہے ساقی

تیری مستی سے عالم مست یہ تمام ہے ساقی

جس پہ ہلکی سی تیری اک نظر پڑ جاتی ہے ساقی

نشے میں جھومتا وہ عمر پھرتمام ہے ساقی

نظر آ تا ہے ہر چہرے میں اب تو یار کا چہرہ

ہم نے یکتائی کا جب سے پیا ا ک جام ہے ساقی

خدا بندے کی صورت میں سدا بندے کو ملتا ہے

ڈھونڈ و ں ان بندوں کو جن پر ہوا انعام ہے ساقی

نظر تیری اٹھے تو دن نظر تیری جھکے تو شام

تیرے دم سے ہی چلتی گردش ایام ہے ساقی

میرے چہرے پہ طاری رہتا ہے جو اک نشہ سا یہ

نشہ یہ تو نشہء تلخیء ایام ہے ساقی

جلا پروانہ تو یکدم شمع سلگی مگر پیہم

دونوں کا جل کے ہونا راکھ ہی انجام ہے ساقی

بنایا قالب آ دم پھر اس میں پھونکا اپنا دم

خدا نے آ پ ہی آ دم کا بدلا نام ہے ساقی

کہیں بھی جو سمایا نہ کسی بھی حد میں آ یا نہ

اس نے انسان کے دل میں کیا قیام ہے ساقی

میرا رہزن بھی رہبر ہے میرا منصف بھی رہبر ہے

ملے گا عدل مجھ کو اک تمنا خام ہے ساقی

جسے مل جائے دنیا میں کسی کے نام کی نسبت

جہاں میں سرخرو ہو جاتا اس کا نام ہے ساقی

کسی کے نقش پا کی خاک کی جو خاک ہو جائے

نظامی اس کو ہی ملتا سدا مقام ہے ساقی

ناصر نظامی

Loading