Daily Roshni News

غزل۔۔۔زاہد وصی

غزل

چلے تھے جہاں سے اے دل وہ مقام یاد آیا
جسے میں بھلا چکا تھا وہی نام یاد آیا

بے چین رکھے ہر دم طوفان غم نظر کا
وہی زندگی کا دور ہنگام یاد آیا

وہی دل کشی سماں کی وہی رنگ رنگے محفل
کوئی صبح یاد آئے کوئی شام یاد آیا

اٹھا کب نقاب رخ سے پڑی پیار کی نظر کب
گری تھی جو دل پہ بجلی لب بام یاد آیا

نہ بنا کسی کو اپنا یہ روش رہی جہاں کی
تری بزم سے نکل کر یہ نظام یاد آیا

یہ خیال تک نہ آیا رہبر ہے وہ کہ رہزن
جہاں سب جو لٹ چکا تھا وہ مقام یاد آیا

ذرا دیکھ تو نکل کر تاریکیوں سے زاہد
ملا جس سے روشنی کا پیغام یاد آیا

Loading

2 thoughts on “غزل۔۔۔زاہد وصی”

Comments are closed.